اسلام آباد(این این آئی)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 18میڈیکل اداروں کے غیر قانونی طورپر کام کرنے کا انکشاف ہوا ہے، ایچ ای سی نے 18تعلیمی اداروں کو نئے داخلے کرنے سے روک دیا مگر معطلی کے آڈرز پبلک کرنے سے انکار کردیا جبکہ پاکستان انفارمیشن کمیشن نے ای ای سی کو 18میڈیکل کے شعبہ میں اعلی تعلیم دینے والے اداروں کے معطلی آڈرز شائع کرنے کا حکم دیدیا،اگر ایچ ای سی نے معطلی کے احکامات دیئے ہیں تو ان کو پبلک کیوں نہیں کیا جارہا،معطلی کے احکامات پبلک کریں تاکہ شفافیت آئے ۔غیر قانونی طور پر کام کرنے والے 18مختلف یونیورسٹیوں سے الحاق شدہ میڈیکل کالج ہیں ،پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی)نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)کو حکم دیا ہے کہ وہ اسلام آباد میں بغیر این او سی کے کام کرنے والی 18 شعبہ صحت کے تعلیمی اداروں کی معطلی کے احکامات کو عوامی طور پر شائع کرے، یہ معلومات کے حق کو برقرار رکھنے اور تعلیمی شعبے میں شفافیت کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے ۔
جمعرات کو پاکستان انفارمیشن کمیشن میں شہری کی درخواست پر سماعت ہوئی شہری نے این او سی کے بغیر کام کرنے والے اداروں اور اس حوالے سے ایچ ای سی کی طرف سے معطلی کے آڈر کی کاپی دینے کی درخواست کی سماعت کی ۔یہ فیصلہ شہری انور الدین کی جانب سے دائر کی گئی اپیل کے جواب میں سامنے آیا ہے، جس نے متاثرہ اداروں میں نئے طلبا کے داخلے پر پابندی کے معطلی کے احکامات کی کاپیاں مانگی تھیں۔ ان اداروں میں بشیر انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز، کام ویو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی، ڈیکسن انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز، انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ مینجمنٹ سائنسز، اسلام آباد میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج، ایچ بی ایس میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج، نووا انسٹی ٹیوٹ آف ماڈرن اسٹڈیز، پی اے سی ای اور کے ای ڈی جی ای انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز، پی ایچ آر انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز، راول انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز، یسرا انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبلیٹیشن سائنسز، پرائم انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز، این سی ایس انسٹی ٹیوٹ آف سائنسز، امان میڈیکل انسٹی ٹیوٹ، کے ایم یو انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز، مارگلہ انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز۔
، میڈکس انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز، اور ہیلتھ ایڈ کالج آف نرسنگ اینڈ ہیلتھ سائنسز شامل ہیں جن کے بارے میں ایچ ای سی نے کہاکہ ہے کہ این او سی نہ ہونے کی وجہ سے ان اداروں میں داخلوں کو روکنے کے آڈرز کئے ہیں ۔ ابتدائی طور پر، ایچ ای سی نے معلومات دینے سے کرنے سے انکار کر دیا اور یہ دعوی کرتے ہوئے کہ اس سے ان کے موقف پر منفی اثر پڑے گا اور اداروں کی رازداری کی خلاف ورزی ہوگی تاہم پی آئی سی کی سماعت کے دوران، ایچ ای سی کے نمائندے حماد بن سیف نے اعتراف کیا کہ معطلی کے احکامات جاری پالیسی کی وجہ سے جاری کیے گئے تھے جس میں داخلوں کو عارضی طور پر روکنا ضروری تھا۔
پی آئی سی نے ایچ ای سی کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ این او سی کے بغیر کام کرنے والے اداروں کو معطل کرنے کا حکم ایچ ای سی کا حکم ہے اس لیے یہ تھرڈ پارٹی کی معلومات نہیں ہے جیسا کہ ایچ ای سی نے استدعا کی ہے۔ کمیشن نے ایچ ای سی کو 10 کام کے دنوں میں معطلی کے احکامات کی کاپیاں اپیل کنندہ کو فراہم کرنے کی ہدایت کی، عدم تعمیل پر جرمانے کی کارروائی کا انتباہ دیا۔ مزید برآں، پی آئی سی نے اعلی تعلیم کے شعبے میں مناسب نظم و نسق کو یقینی بنانے کے لیے نئی الحاق کی پالیسی کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ پی آئی سی کا یہ فیصلہ ایچ ای سی کے اندر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے اور معلومات کے عوامی حق کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ معطلی کے احکامات کا انکشاف اداروں کی جانب سے قواعد و ضوابط کی عدم تعمیل پر روشنی ڈالے گا اور طلبا کو غیر منظور شدہ پروگراموں میں داخلہ لینے سے ممکنہ طور پر بچائے گا۔