تہرا ن ، جدہ(آن لائن)ایران کے خبر رساں اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ منیٰ میں بھگدڑ کے دوران لاپتا ہونے والے حجاج میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے دفتر کے بعض اہم عہدیدار اور پاسداران انقلاب کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ ایرانی وزیر صحت حسن ھاشمی کی قیادت میں ایک وفد منیٰ حادثے کے متاثرہ ایرانیوں کی مدد کے لیے سعودی عرب پہنچ چکا ہے مگر ابھی تک درجنوں افراد کا سراغ نہیں مل سکا ہے۔خبر رساں ایجنسی”تسنیم” کے مطابق لاپتا افراد میں لبنان میں ایران کے سابق سفیر اور خامنہ ای کے دفتر کے ایک سینیر عہدیدار غضنفر رکن آبادی بھی شامل ہیں۔ ان کے ساتھ پاسداران انقلاب کے اسٹرٹیجک اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر علی اصغر فولاد غر اور دیگر افسران میں حسن دانش، فواد مغلی، عمار میر انصاری اور حسن حسنی بھی لاپتا ہیں۔رپورٹ کے مطابق لبنان میں ایران کے سابق سفیر غضفر ر±کن آبادی اپنی اصل شناخت چھپا کر سعودی عرب میں داخل ہوئے ہیں۔ رکن آبادی ایران کی جانب سے حزب اللہ کو اسلحہ پہنچانے کے مشن پر بھی مامور رہ چکے ہیں اور ایرانی میزائلوں کے رازوں سے بھی واقف ہیں۔ انہوں نے یوم عرفہ کو مرشد اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب سے ایرانی حجاج کے سامنے”مشرکین سے اعلان برات” کے عنوان سے ایک پیغام پڑھ کر سنایا۔ یہ ایک ایسا اقدام تھا جس کی سعودی عرب کی طرف سے اجازت نہیں دی گئی تھی۔ایک دوسری خبر رساں ایجنسی” مہر” نے بھی ویڈیو فوٹیج میں رکن آبادی کو خامنہ کی طرف سے ایک پیغام پڑھ کر سناتے دکھایا ہے۔ وہ ایرانیوں کے ایک گروپ کے سامنے مرشد اعلیٰ کا پیغام پڑھ رہے ہیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کو سعودی حکومت عرب کے ذمہ دار ذریعے سے یہ خبر ملی ہے کہ اس سال حج کرنے والوں میں کسی شخص کا نام غضنفر رکن آبادی کے طورپر رجسٹرڈ نہیں ہے۔ جہاں تک ایران کے لبنان میں سابق سفیر غضنفر رکن آبادی کی حجاج کرام میں موجودگی کا معاملہ ہے تو پتا چلا ہے کہ وہ اپنی اصلی شناخت چھپا کر حجاج کرام کی صفوں میں داخل ہوئے ہیں۔