لندن(نیوز ڈیسک) برطانیہ میں ایک شخص کو ساحل پر ایک بے ہنگم سا ٹکڑا ملا ہے جو دراصل وھیل کی ’قے‘ ہے۔ساحل پر صبح کے وقت چہل قدمی کرنے والے ایک برطانوی شخص کین ولمین کو لنکاشائر کے ساحل سے وھیل کی الٹی کا ٹکڑا ملا ہے جس کی قیمت لاکھوں روپے بتائی جارہی ہے جب کہ ایک نیلامی میں اس کی قیمت 7 ہزار پاؤنڈ یعنی تقریباً 11 لاکھ پاکستانی روپے لگ چکی ہے۔وھیل کی الٹی کے خشک ٹکڑے کو ’ایمبرگرس‘ کہتے ہیں۔ عموماً اسپرم وھیل غیرہضم شدہ اجزا کو نکال باہر کرتی ہے اور سرمئی رنگ کا یہ مادہ شروع میں بہت بدبودار ہوتا ہے لیکن خشک ہونے پر اس کی بو کم ہوجاتی ہے۔ وھیل اسے ہضم نہیں کرسکتی اور تھوک دیتی ہے جس میں کئی طرح کی معدنیات موجود ہوتی ہیں۔وھیل کی اْلٹی کو خوشبو کی تیاری اور سردرد سمیت کئی دوائیں بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ کبھی کبھار یہ تیرتے تیرتے ساحلوں تک پہنچ جاتے ہیں اور لوگ انہیں جمع کرلیتیہیں۔ سائنسدان اسے پانی پر تیرتا ہوا ’سونا‘ بھی کہتے ہیں۔