ماسکو(نیوزڈیسک) روس کے آخری شاہی خاندان کے قتل کی تفتیش 150سال بعد پھر شروع کر دی گئی ہے اور تفتیش کاروں نے روس کے آخری بادشاہ زارنکولس دوم اور ان کی اہلیہ کی قبر کشائی کرکے نمونے حاصل کئے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق زار نکولس دوم اور ان کی اہلیہ الیگزینڈرا کی لاشوں کے نمونوں کے ساتھ ایلیگزینڈر دوم نکولس کے دادا کی خون سے بھری یونیفارم سے نمونے لئے گئے جن کو 1881 میں قتل کیا گیا تھا۔قتل کیے گئے خاندان کی تدفین سینٹ پیٹرز برگ کے چرچ میں کی گئی ہے۔انقلابی بولشویکوں نے اس خاندان کو تہہ خانے میں قتل کیا تھا۔ تاہم راسخ الاعتقاد کلیسا کا مطالبہ ہے کہ ان کے قتل کی دوبارہ تحقیقات کرائی جائیں۔اس قتل کے بارے میں تنازع 1998 تک چلتا رہا جب ڈی این اے نے یہ بات ثابت کردی کہ 1991 میں اورال کے علاقے میں ملنی والی اجتماعی قبر میں اسی خاندان کی لاشیں ہیں۔زار نکولس دوم، ایلیگزینڈرا، ان کی چار بیٹیاں، بیٹا اور چار شاہی اہلکاروں کو 1918ءمیں یکاٹرنبرگ کے علاقے میں ایک مکان میں قتل کیا گیا تھا۔ڈی این اے ٹیسٹ میں تصدیق کے باوجود راسخ الاعتقاد کلیسا پھر بھی مطمئن نہیں کیونکہ شاہی خاندان کی ایک بیٹی ماریا اور بیٹے ایلیکسی کی لاشیں اورال کے ایک مختلف علاقے سے 2007 میں دریافت ہوئی تھیں۔انویسٹیگیٹو کمیٹی کا کہنا ہے کہ ان دو افراد لاشوں کی تصدیق کے لیے نئے نمونوں کی ضرورت ہے۔روسی حکام ان ماریا اور ایلیکسی کو سیٹ پیٹرز برگ کے کیتھیڈرل میں شاہی خاندان کے باقی افراد کے ساتھ دفنانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ لیکن اس کے لیے راسخ الاعتقاد کلیسا ان دونوں افراد کی شناخت کی تصدیق چاہتی ہے۔شاہی خاندان اور ان کی تین بیٹیوں کو باضابطہ طور ہر 17 جولائی 1998 میں قتل کی 80 ویں برسی پر دفنایا گیا تھا۔شاہی خاندان کی ایک بیٹی ماریا اور بیٹے ایلیکسی کی لاشیں روس کے سٹیٹ آرکائیو میں پڑی ہیں۔ اور امید کی جا رہی ہے کہ ان کی باضابطہ تدفین قتل کے 100 ویں برسی پر کی جائے گی۔ تفتیش کاروں نے اس بار ایلیگزینڈرا کی بہن الزبتھ فیوڈورونا کی لاش سے بھی نمونے حاصل کیے ہیں جو یروشلم میں دفن ہیں۔ روس کو ان کی لاش تک رسائی اب حاصل ہوئی ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں