اسلام آباد(نیوزڈیسک) ایف بی آر نے نئی آٹو پالیسی کے تحت سی بی یو کنڈیشن میں یوروٹو ٹریکٹرز پر 10 فیصد جبکہ اس سے اوپر کے ٹریکٹرز پر15 فیصد کسٹمز ڈیوٹی عائد کرنے پر اتفاق کر لیا ہے البتہ ہائی برڈ گاڑیوں کے پارٹس کی درآمد پر رعایتی ڈیوٹی کی سہولت دینے کی مخالفت کردی جبکہ بسوں کی سی بی یو کنڈیشن میں درآمد پر 25 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے تاہم انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ نے سی بی یو کنڈیشن میں درآمد پر 20 فیصد ڈیوٹی کی تجویز دی ہے۔ دستیاب دستاویز کے مطابق نئی 5 سالہ آٹوموٹیو ڈیولپمنٹ پالیسی میں ایف بی آر نے سی کے ڈی کنڈیشن میں ڈبل ایکسل ٹرک اور اوپر کے سی کے ڈی کنڈیشن ٹرکوں کیلیے کسٹمز ڈیوٹی کی شرح الگ الگ مقرر کرنے پر اتفاق کیا ہے، اسی طرح سی بی یو کنڈیشن میں ڈبل ایکسل والے ٹرکوں پر کسٹمز ڈیوٹی کی شرح 30 فیصد جبکہ اوپر کے ٹرکوں پر شرح 15 فیصد مقرر کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا ہے جبکہ ای ڈی بی نے سی بی یو کنڈیشن میں ڈبل ایکسل والے ٹرکوں پر کسٹمز ڈیوٹی کی شرح 30 جبکہ اوپر کے ٹرکوں پر 20 فیصد مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے ایچ ایس کوڈ 8711 کے زمرے میں آنے والے موٹرسائیکل اور رکشا کیلیے آٹوپالیسی کی سمری میں تجویز کردہ ٹیرف پلان سے اتفاق کیا ہے۔ جس کے تحت ایف بی آر نے مقامی سطح پر تیار نہ ہونے والے سی کے ڈی کنڈیشن میں موٹر سائیکل و رکشا کی درآمد پر 20 فیصد کسٹمز ڈیوٹی جبکہ مقامی سطح پر تیار ہونے والے سی کے ڈی کنڈیشن میں موٹر سائیکل و رکشا کے پارٹس پر 47.5 فیصد کسٹمز ڈیوٹی عائد کرنے پر اتفاق کیاہے جبکہ ای ڈی بی نے سفارش کی ہے کہ مقامی سطح پر تیار ہونے والے سی کے ڈی کنڈیشن میں موٹر سائیکل و رکشا پارٹس کیلیے پریوینٹو ڈیوٹی میں ہر سال بتدریج کمی کی جائے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں