اسلام آباد(این این آئی)بھارت کی سازشیں بھارتی میڈیا پوری کرنے لگا، بھارتی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ ایشیا ء کپ پاکستان کی بجائے سری لنکا میں ہو گا جبکہ یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے پاکستان چیمپیئنز ٹرافی میں بھارت کی شرکت کی تحریری ضمانت کے بغیر ورلڈ کپ کھیلنے بھارت نہیں آئے گا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق امکان ہے سری لنکا آئندہ ایشیا ء کپ کی میزبانی کرے گا، ایشین کرکٹ کونسل ٹورنامنٹ کو پاکستان سے منتقل کرنے کے لیے تیار ہے۔ ایونٹ کو اصل میزبان ملک سے منتقل کرنے کا فیصلہ اس وقت سے ہمیشہ کارڈ پر تھا جب بی سی سی آئی کے سیکرٹری جے شاہ نے کہا تھا کہ بھارتی ٹیم پاکستان سفر نہیں کرے گی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ٹورنامنٹ کے مقام کے بارے میں حتمی فیصلہ رواں ماہ کے آخر تک متوقع ہے جس میں سری لنکا، بنگلا دیش، افغانستان آئی لینڈرز ملک میں ایونٹ کی میزبانی کے اقدام کی حمایت کریں گے۔ ٹورنامنٹ میں پاکستان کی شرکت فی الحال غیر واضح ہے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان ایونٹ کا بائیکاٹ کر سکتا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ ٹورنامنٹ کو گھر پر رکھنے میں دلچسپی دکھا رہا ہے، بی سی سی آئی کو اے سی سی کے دیگر ممبر ممالک کی حمایت حاصل ہے، فی الحال فیصلہ رسمی نظر آتا ہے۔بی سی سی آئی کو حکومت کی جانب سے کلیئرنس نہ ہونے کی وجہ سے ٹورنامنٹ کے لیے بھارتی ٹیم کے پاکستان کے سفر کرنے سے انکار کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایشیا ء کپ کی میزبانی کے لیے ہائبرڈ ماڈل تجویز کیا تھا جہاں بھارت کے میچ اکیلے دبئی میں منعقد کیے جائیں گے۔تاہم اس تجویز کو ٹورنامنٹ کے براڈکاسٹر کے ساتھ کوئی لینے والا نہیں ملا ہے اور اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مزید برآں متحدہ عرب امارات میں ستمبر کا موسم گرما گرم ہونے کی وجہ سے دیگر بورڈز کو 50 اوور کے ورلڈ کپ سے ایک ماہ قبل خلیجی خطے میں کھیلنے کے بارے میں تحفظات تھے۔اے سی سی ممبران کی حالیہ غیر رسمی میٹنگ کے دوران اومان نے بھی ٹورنامنٹ کی میزبانی کی پیشکش کی تھی لیکن حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے سری لنکا کو ایک مثالی منزل قرار دیا گیا ہے۔تمام ٹیمیں دبئی کی شدید گرمی میں کھلاڑیوں کو خطرے میں ڈالنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور سری لنکا کرکٹ ٹورنامنٹ کی میزبانی میں دلچسپی کا اظہار کر رہی ہے۔
اے سی سی آنے والے ہفتوں میں حتمی فیصلے پر پہنچنے کے لیے تیار ہے۔ اگر سری لنکا ایونٹ کا انعقاد کرتا ہے تو ڈمبولا اور پالیکیلے وینیو ہو سکتے ہیں کیونکہ کولمبو عام طور پر ستمبر میں مون سون کا موسم دیکھتا ہے۔یہ دیکھنا باقی ہے کہ آنے والے ورلڈ کپ پر اس کا کیا اثر پڑتا ہے۔ پاکستان نے اشارہ دیا ہے ایشیا ء کپ کو ملک سے منتقل کرنے کی صورت میں پی سی بی ایونٹ میں شرکت نہیں کر سکتا۔ اگر وہ اس ٹورنامنٹ کو چھوڑ دیتے ہیں تو اس سے ورلڈ کپ میں بھی ان کی شرکت پر سوالیہ نشان لگ جائے گا، جس کی میزبانی بھارت اکتوبر،نومبر میں کرے گا۔
اگر پاکستان اپنی شرکت کی تصدیق کرتا ہے تو ایشیا ء کپ چھ ٹیموں پر مشتمل ہوگا۔ بھارت، پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان کے علاوہ نیپال نے اے سی سی کا پریمئر کپ جیت کر ٹورنامنٹ کے لیے کوالیفائی کر لیا ہے۔بھارتی میڈیا نے یہ دعوی کیا ہے کہ پاکستان چیمپیئنز ٹرافی میں بھارت کی شرکت کی تحریری ضمانت کے بغیر ورلڈ کپ کھیلنے بھارت نہیں آئے گا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے چیئرمین پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کے لیے بھارت بھیجنے سے قبل بی سی سی آئی اور آئی سی سی سے پاکستان میں شیڈول چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کی تحریری ضمانت لیں گے۔