پیر‬‮ ، 23 جون‬‮ 2025 

اس وقت ملک میں جوڈیشل مارشل لا ہے، سعید غنی نے حیران کن دعویٰ کر دیا

datetime 17  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)سندھ کے وزیر برائے محنت و افرادی قوت سعید غنی نے کہاہے کہ اس وقت ملک میں جوڈیشل مارشل لا ہے، الیکشن شیڈول کا اختیار سپریم کورٹ کا نہیں، الیکشن کمیشن کا ہے، کوئی اور آئین کی خلاف ورزی کرے تو ایکشن اگر چیف جسٹس کرے تو کچھ نہیں۔پیرکویہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ ماضی میں فوج مارشل لا لگاتی تھی اس وقت جوڈیشل مارشل لا ہے،

پیپلزپارٹی مستقل جوڈیشل ایکٹوازم کا شکار ہوتی رہی ہے، سپریم کورٹ میں کچھ اچھے ججز ہیں جو آئین کی بالادستی کی بات کرتے ہیں، دوسری جانب وہ ججز ہیں جو عمران خان کے عشق میں مبتلا ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہر موقع پر سپریم کورٹ کے تمام ججز کے بیٹھنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا، کیا اسباب ہیں قابل ججز کو ملک کے مسائل کے حل کے بینچز شامل نہیں کیا جاتا؟۔سعید غنی نے کہا کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کا ماتحت نہیں، سپریم کورٹ روزانہ الیکشن کمیشن کے معاملات میں مداخلت کرتا ہے، الیکشن شیڈول کا اختیار سپریم کورٹ کا نہیں الیکشن کمیشن کا ہے، چیف جسٹس جو کررہے ہیں اس کا آئین میں کہیں ذکر نہیں، چیف جسٹس اختیارات کو غلط استعمال کررہے ہیں، قانون بننے سے پہلے اس پر عملدآمد روک دیا گیا۔صوبائی وزیر نے کہاکہ ماضی میں فوج مارشل لا لگاتی تھی اس وقت جوڈیشل مارشل لا ہے، موجودہ سپریم کورٹ کے مخصوص ججز میں تقسیم ہے، کچھ ججز آئین پر بات کرتے ہیں جن پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، کچھ ججز عمران خان کے عشق میں مبتلا ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک خود مختار ادارہ ہے اور فنانس ڈویژن کے احکامات ماننے کا پابند نہیں، پارلیمنٹ ان تمام اداروں کی ماں ہے، پارلیمنٹ آئین بناتی ہے پھر ادارے قائم ہوتے ہیں، سپریم کورٹ کے پاس اختیار نہیں کے آئین میں ایک چیز بھی تبدیل کردے۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کا مطلب ہے کہ اس میں 17 ججز ہیں اور ایک جج چیف جسٹس ہے، اگر چیف جسٹس کو لگتا ہے کہ نئے عدالتی اصلاحات بل سے ان کے اختیارات کم ہورہے ہیں تو وہ اس میں متاثرہ فریق ہیں، وہ خود اس کیس کی سماعت کیسے کرسکتے ہیں؟، اصولی طور پر چیف جسٹس کو کہنا چاہئے کہ یہ قانون میرے خلاف ہے، لہذا سینئر جج اس کیس کو سنیں گے۔

سعید غنی نے کہا کہ وہ جج جو آئین پاکستان توڑنے کا مرتکب ہوا ہو اس کے خلاف ریفرنس دائر ہونا چاہئے، کوئی اور آئین کی خلاف ورزی کرے تو ایکشن اگر چیف جسٹس کرے تو کچھ نہیں ہوتا، ججز کو فیصلے قانون کے تحت کرنے چاہئیں، ازخود نوٹس واٹس میسیجز پر نہیں لیا جانا چاہئے۔

صوبائی وزیر نے کہاکہ جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف ریفرنس کا چیف جسٹس خود اعتراف کرچکے، چیف جسٹس نے کہا کہ ججز کے خلاف اگر کوئی شکایت آئے گی تو میرا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے چیف جسٹس سے مستعفی ہونے اور پارلیمنٹ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔



کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…