ہفتہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر ججز کو تنخواہ اور مراعات کی مد میں کیا کچھ ملتا ہے؟ بڑا انکشاف

datetime 16  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی تنخواہ اور مراعات کی تفصیلات کو معلومات تک رسائی کے قانون سے استثنیٰ ہونے کی بنیاد پر خفیہ نہیں رکھا جاسکتا۔ وزارتِ قانون کے حکام کے مطابق سپریم کورٹ کا ہر جج تقریباً 17 لاکھ روپے تنخواہ اور مراعات پاتا ہے اور کوئی ٹیکس نہیں دیتا۔

نجی ٹی وی کے مطابق رابطہ کرنے پر سپریم کورٹ کے اسسٹنٹ رجسٹرا ر خرم شہزاد نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ دیگر سرکاری اداروں کی طرح کوئی پبلک آفس نہیں ہے، اس لیے ججوں کی تنخواہ اور مراعات کی تفصیل معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت فراہم نہیں کی جاسکتیں۔ خرم شہزاد کے مطابق معلومات تک رسائی کے قانون میں پبلک آفس کی واضح تشریح موجود ہے اور سپریم کورٹ اس پر پورا نہیں اترتا البتہ قانونی ماہرین اسسٹنٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کی اس رائے سے اتفاق نہیں رکھتے ۔ ممتاز قانون دان اور ہیومن رائٹس واچ ایشیا کے رکن سروپ اعجاز نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو تنخواہ عوام کے پیسوں سے دی جاتی ہیں اس لیے اسے خفیہ رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ممتاز وکیل صلاح الدین احمد نے بتایا کہ اسسٹنٹ رجسٹرار کی یہ بات تو درست ہے کہ سپریم کورٹ دیگر سرکاری اداروں جیسی پبلک باڈی نہیں ہے مگر یہ جواز ججوں کی تنخواہ اور مراعات کو پبلک نہ کرنے کیلئے درست نہیں ہے، آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت عوام یہ معلومات جاننے کا مکمل حق رکھتے ہیں اور یہ معلومات فراہم نہ کرنے کے حق میں کوئی قانون موجود نہیں ہے اور اگر ایسا کوئی قانون بنایا گیا تو یہ آرٹیکل 19 اے کے خلاف ہوگا۔ وزارت قانون کے حکام نے بتایا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی تنخواہ 10 لاکھ 24 ہزار اور دیگر ججوں کی تنخواہ 9 لاکھ 67 ہزار ہے، چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو 4 لاکھ 28 ہزار ماہانہ سپیریئر جوڈیشل الاؤنس تنخواہ کے علاوہ دیا جاتا ہے،

چیف جسٹس کو 2400 سی سی اور دیگر ججوں کو 1800 سی سی کی سرکاری گاڑیاں ملتی ہیں، تمام ججوں کو 600 لیٹر پیٹرول اور شوفر بھی سرکار کی طرف سے ملتا ہے۔ 68 ہزار ہاؤس رینٹ ،69 ہزار میڈیکل الاؤنس بھی ملتا ہے اور 1997 کے صدارتی حکم نامے کے تحت تنخواہ اورتمام دیگر الاؤنسز پر کوئی ٹیکس بھی نہیں کٹتا ہے جب کہ ریٹائرمنٹ کے بعد ہر جج کو تقریباً 10 لاکھ روپے پینشن کے ساتھ مفت بجلی اور پیٹرول بھی ملتا ہے۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے


ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…