منگل‬‮ ، 24 جون‬‮ 2025 

پنجاب انتخابات کیس ،سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو فنڈز جاری کرنیکا حکم جاری کر دیا

datetime 14  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز کے اجرا کے معاملے پر حکومت نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ پارلیمان سے بل مسترد ہونے کے بعد وفاقی حکومت کے پاس فنڈ جاری کرنے کا اختیار نہیں جبکہ سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کیلئے قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کو الیکشن کمیشن کو براہ راست فنڈز جاری کرنے کا حکم دیدیا۔

جمعہ کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن نے اِن چیمبر سماعت کی جو ایک گھنٹہ 20 منٹ تک جاری رہی، اس دوران اٹارنی جنرل اور دیگر حکام پیش ہوئے۔سماعت میں وزارت خزانہ کے آسپیشل سیکرٹری اویس منظور سمرا، ایڈیشنل سیکرٹری عامر محمود ، ایڈیشنل سیکریٹری تنویر بٹ کے علاوہ اسٹیٹ بینک کی قائم مقام گورنر سیما کامل پیش ہوئیں جبکہ وفاقی حکومت کی نمائندگی اٹارنی جنرل نے کی۔اٹارنی جنرل، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے عدالت کو بریفنگ دی گئی۔وفاقی حکومت کی جانب ان چیمبر سماعت کے دوران جمع کرائے گئے تحریری مؤقف میں کہا گیا کہ حکومت نے عدالتی احکامات پر عمل کر دیا ہے۔دستاویز کے مطابق حکومت نے کہا کہ فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے پیسے جاری کرنے کیلئے ایکٹ آف پارلیمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ایکٹ آف پارلیمنٹ کے لیے پیش کردہ بل پارلیمان نے مسترد کر دیا ہے۔تحریری جواب میں کہا گیا کہ بل مسترد ہونے کے بعد وفاقی حکومت کے پاس فنڈ جاری کرنے کا اختیار نہیں اس لیے وفاقی حکومت اسٹیٹ بنک کو فنڈ جاری کرنے کا حکم نہیں دے سکتی البتہ وفاقی حکومت نے عدالتی حکم کے تحت اپنی قانونی ذمہ داری پوری کر دی ہے۔اٹارنی جنرل فار پاکستان منصور عثمان اعوان نے حکومتی مؤقف سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت انتخابات کیلئے فنڈز کے اجرا میں بے بس ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے حکومت کو فنڈز جاری کرنے کا اختیار ہی نہیں دیا تو فنڈز کیسے جاری کریں۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بھی عدالت کو پنجاب اسمبلی انتخابات سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کیا۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے فنڈز فراہم نہیں کیے اور نگران حکومت پنجاب نے سیکیورٹی فراہمی کی یقین دہانی بھی نہیں کروائی۔سماعت ایک گھنٹہ 20 منٹ جاری رہی جس کے دوران اسٹیٹ بینک کے حکام نے بھی عدالت کو بریف کیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق

سماعت کے دوران قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کے ہمراہ آنے والے دیگر افسران کو چیمبر سے باہر بھیج دیا گیا جبکہ وزارت خزانہ کے اسپیشل اور ایڈیشنل سیکرٹری کے علاوہ دیگر حکام کو بھی سماعت کے وقت باہربھیجا گیا، اٹارنی جنرل، سیکرٹری اورڈی جی لاء الیکشن کمیشن سماعت میں موجود رہے۔

ذرائع کے مطابق ججز نے الیکشن کیلئے فنڈز جاری نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ عدالتی حکم پرعمل کرنا پڑیگا۔ذرائع کے مطابق سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کو حکومتی مؤقف پیش کرنے پرسخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ نے قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کو الیکشن کمیشن کو براہ راست فنڈز جاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے کہا کہ چیف جسٹس کے چیمبر میں سماعت خوشگوار ماحول میں ہوئی اس دوران ملک میں مردم شماری کے معاملے ہر بھی بات ہوئی۔انہوںنے کہاکہ عدالت کو بتایا گیا کہ مردم شماری کے بعد حلقہ بندیوں کے لیے 4 سے 5 ماہ درکار ہوتے ہیں۔سماعت میں پیشی سے قبل اٹارنی جنرل نے وزیراعظم شہباز شریف کے طلب کرنے پر

ان کے ساتھ مشاورت کی۔خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی زیر سربراہی بینچ نے پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز کی فراہمی کے معاملے پر سیکرٹری خزانہ، اٹارنی جنرل، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور گورنر اسٹیٹ بینک کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 اپریل کوطلب کیا تھا۔عدالت کے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے فنڈز فراہم نہیں کیے

اور فنڈز کی عدم فراہمی عدالتی احکامات کی حکم عدولی ہے جس کے نتائج قانون میں واضح ہیں۔عدالت نے اپنے نوٹس میں کہا تھا کہ الیکشن کے لیے فنڈز کی فراہمی توہین عدالت کی کارروائی سے زیادہ اہم ہے۔عدالت نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات کے حوالے سے تمام ریکارڈ بھی فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔چیف جسٹس نے تمام افسران کو 14 اپریل کو چیمبر میں طلب کیا تھا۔

یاد رہے کہ 11 اپریل کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات کے لیے 21 ارب روپے کے اجرا کے حوالے سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت مذکورہ فنڈز جاری کرنے سے کترا رہی ہے جبکہ وفاقی حکومت عدالت عظمیٰ کے 14 مئی کو انتخابات کرانے کے فیصلے پر

عمل نہ کرنے کے لیے مواقع تلاش کر رہی ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 4 اپریل کو الیکشن کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ فنڈنگ کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کریں اور فنڈز کی درخواست پر حکومت سے آنے والے جواب کی ایک رپورٹ جمع کرادیں۔سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اگر فنڈ فراہم نہیں کیے جاتے ہیں یا فنڈز کم جاری کیے جاتے ہیں تو سپریم کورٹ احکامات جاری کرسکتی ہے

یا متعلقہ حکام کو ہدایات دے سکتی ہے۔ادھر وفاقی وزیر خزانہ نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 21 ارب روپے جاری کرنے کے لیے منی بل پارلیمان کی منظوری کے لیے پیش کیا تھا۔جس پر گزشتہ روز قائمہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہمی سے متعلق منی بل 2023 کو متفقہ طور پر مسترد کردیا۔بعدازاں قومی اسمبلی نے بھی پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابی اخراجات کے لیے 21 ارب کی فراہمی کے لیے پیش کی گئی تحریک کثرت رائے سے مسترد کردی گئی تھی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…