کراچی(این این آئی)قومی نصاب کونسل(این سی سی)سیکرٹریٹ کی کاوش سے نویں سے بارہویں جماعت کے نصاب پر اتفاق رائے پیدا ہوگیا ہے۔قومی نصاب کونسل نے ایک تاریخی سنگ میل عبور کر لیا، ملک بھر سے صوبائی و علاقائی نمائندوں نے نویں سے بارہویں جماعت کے قومی نصاب پر اتفاق رائے سے دستخط کر دیئے۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ پورے ملک کیلیے ایک بنیادی نصاب
کو حتمی شکل دی گئی ہے، جس میں ابتدائی بچپن کی تعلیم اور گریڈ 1 سے 12 تک کے لازمی مضامین شامل ہیں۔ڈائریکٹر این سی سی ڈاکٹر مریم چغتائی نے ملک گیر نصاب میں اصلاحات لانے میں اہم کردار ادا کرنے پر صوبائی فوکل پرسنز کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا، جن میں عامر ریاض(پنجاب)، ذوالفقار خان(خیبر پختونخوا)، پیارو خان سہارن (سندھ)، محمد سعید (بلوچستان)، راجہ محمد نصیر خان(آزاد جموں و کشمیر)، فیض اللہ لون(گلگت بلتستان)اور خواجہ مظہر الحق(جنوبی پنجاب)شامل ہیں۔یہ اتفاق رائے تیسری بین الصوبائی نصاب ورکشاپ کے کامیاب اختتام پر ہوا۔ جہاں ریاضی، فزکس، کیمسٹری، بائیولوجی، انگریزی، اردو، اسلامیات، مطالعہ پاکستان اور کمپیوٹر سائنس سمیت گریڈ 9 سے 12 کے تمام بنیادی مضامین کے نصاب کو حتمی شکل دی گئی۔اس بات کو یقینی بنانے کیلیے کہ نصاب تمام طلبہ اور اسٹیک ہولڈرز کی ضروریات کے مطابق ہو، وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت رانا تنویر حسین نے این سی سی سیکریٹریٹ کا دورہ کیا۔
جہاں انہوں نے پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا اور ہر موضوع کے لیے کمیٹی میں سرکاری صوبائی / علاقائی ماہرین کے ساتھ ذاتی طور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔این سی سی سیکرٹریٹ نے ملک بھر میں سندھ، پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں بین الصوبائی نصاب ورکشاپس اور علاقائی ورکشاپس سمیت پاکستان کے تمام حصوں سے رائے حاصل کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر پروگرامز کا انعقاد کیا۔
مزید برآں این سی سی کی ویب سائٹ پر ایک فیڈ بیک پورٹل نے وسیع تر عوامی رائے کے لیے بھی فراہم کیا۔ سرکاری اور نجی شعبوں، غیر منافع بخش تنظیموں اور مدارس کے نمائندوں کو بھی فیڈ بیک کے عمل میں شامل کیا گیا، جس سے نصاب میں اصلاحات کے لیے مشترکہ نقطہ نظر کو یقینی بنایا گیا۔یہ تاریخی کامیابی این سی سی سیکریٹریٹ کے اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ ایک شفاف اور جامع نصاب تیار کرے جو پاکستان بھر کے تمام طلبہ کی ضروریات اور امنگوں کو پورا کرے۔
یہ ملک کے تمام بچوں کے روشن مستقبل کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ صوبائی و علاقائی ماہرین تعلیم نے قومی نصاب کونسل اور وزارت وفاقی تعلیم کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ قومی نصاب ملک کے طلبہ کو جدید دور سے ہم آہنگ تعلیم کی فراہمی میں مددگار ثابت ہو گا۔