لاہور میں برف کے کارخانے کا مالک محمد علی کے پاس آیا، اداکار سے 50ہزار ادھار مانگے ،محمد علی اندر گئے اورواپس آکر نوٹوں کا بنڈل اس شخص کو تھما کر پوچھا آپ کے پاس 3روپے کھلے ہیں ،ہاں میں جواب ملنے پر اس شخص سے وہ 3روپے لیکر رکھ لئے اور سیگریٹ سلگا لی۔۔۔!!! ایسی کہانی کہ جسے پڑھ کر آپ کی بھی آنکھوں سے آنسو نکل پڑینگے

2  جولائی  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)محمد علی مرحوم کا شمار پاکستان کے سینئر ترین اداکاروں میں ہوتا ہے عقیل احمد روبی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ایک دن کوٹھی کے خوبصورت لان میں سردی کی ایک دوپہر میں اور علی بھائی بیٹھے گفتگو کر رہے تھے۔ چپڑاسی نے اداکار محمد علی (علی بھائی) سے آ کر کہا کہ باہر کوئی آدمی آپ سے ملنے آیا ہے۔ یہ اس کا چوتھا چکر ہے۔ علی بھائی نے اسے بلوا لیا۔ کاروباری سا آدمی ہے۔

لباس صاف ستھرا مگر چہرے پر پریشانی سے جھلک رہی تھی۔ شیو بڑھی ہوئی‘ سرخ آنکھیں اور بال قدرے سفید لیکن پریشان۔ وہ سلام کرکے کرسی پر بیٹھ گیا تو علی بھائی نے کہا۔ جی فرمایئے’’فرمانے کے قابل کہاں ہوں صاحب جی! کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں۔‘‘اس آدمی نے بڑی گھمبیر آواز میں کہا اور میری طرف دیکھا جیسے وہ علی بھائی سے کچھ تنہائی میں کہنا چاہتا تھا۔ علی بھائی نے اس سے کہا:’’آپ ان کی فکر نہ کیجئے جو کہنا ہے کہئے‘‘اس آدمی نے کہا ’’چوبرجی میں میری برف فیکٹری ہے علی صاحب!‘‘’’لیکن کاروباری حماقتوں کے سبب وہ اب میرے ہاتھ سے جا رہی ہے‘‘’’کیوں‘ کیسے جا رہی ہے؟‘‘ علی بھائی نے تفصیل جاننے کے لئے پوچھا’’ایک آدمی سے میں نے 70ہزار روپے قرض لئے تھے لیکن میں لوٹا نہیں سکا۔‘‘ وہ آدمی بولا ’’میں نے کچھ پیسے سنبھال کر رکھے تھے لیکن چور لے گئے۔ اب وہ آدمی اس فیکٹری کی قرقی لے کر آ رہا ہے۔‘‘ یہ کہہ کر وہ آدمی رونے لگا اور علی بھائی اسے غور سے دیکھتے رہے اور اس سے کہنے لگے۔آپ کا برف خانہ میانی صاحب والی سڑک سے ملحقہ تو نہیں؟’’جی جی وہی‘‘ وہ آدمی بولا ۔۔۔۔۔۔ ’’علی بھائی میں صاحب اولاد ہوں اگر یہ فیکٹری چلی گئی تو میرا گھر برباد ہو جائے گا‘ میں مجبور ہو کر آپ کے پاس آیا ہوں۔‘‘

’’فرمایئے میں کیا کر سکتا ہوں؟‘‘’’میرے پاس بیس ہزار ہیں‘ پچاس ہزار آپ مجھے ادھار دے دیں میں آپ کو قسطوں میں لوٹا دوں گا۔‘‘علی بھائی نے مسکرا کر اس آدمی کو دیکھا۔ سگریٹ سلگائی اور مجھے مخاطب ہو کر کہنے لگے:’’روبی بھائی! یہ آسمان بھی بڑا ڈرامہ باز ہے۔ کیسے کیسے ڈرامے دکھاتا ہے۔ شطرنج کی چالیں چلتا ہے۔ کبھی مات کبھی جیت۔‘‘ یہ بات کہی اور اٹھ کر اندر چلے گئے۔ واپس آئے تو ان کے ہاتھوں میں نوٹوں کا ایک بنڈل تھا۔

کرسی پر بیٹھ گئے اور اس آدمی سے کہنے لگے:’’پہلے تو آپ کی داڑھی ہوتی تھی۔‘‘وہ آدمی حیران رہ گیا اور چونک کر کہنے لگا ’’جی! یہ بہت پرانی بات ہے‘‘’’جی میں پرانی بات ہی کر رہا ہوں‘‘ علی بھائی اچانک کہیں کھو گئے۔ سگریٹ کا دھواں چھوڑ کر کچھ تلاش کرتے رہے۔ پھر اس آدمی سے کہنے لگے:’’آپ کے پاس تین روپے ٹوٹے ہوئے ہیں؟‘‘’’جی جی ،ہیں‘‘ اس آدمی نے جیب میں ہاتھ ڈال کر کچھ نوٹ نکالے اور ان میں سے تین روپے نکال کر علی بھائی کی طرف بڑھا دیئے۔

علی بھائی نے وہ پکڑ لئے اور نوٹوں کا بنڈل اٹھا کر اس آدمی کی طرف بڑھایا۔’’یہ پچاس ہزار روپے ہیں‘ لے جایئے‘‘اس آدمی کی آنکھوں میں آنسو تھے اور نوٹ پکڑتے ہوئے اس کے ہاتھ کپکپا رہے تھے۔ اس آدمی نے جذبات کی گرفت سے نکل کر پوچھا:’’علی بھائی مگر یہ تین روپے آپ نے کس لئے ۔۔۔۔۔۔؟‘‘علی بھائی نے اس کی بات کاٹ کر کہا ’’یہ میں نے آپ سے اپنے تین دن کی مزدوری لی ہے۔‘‘’’مزدوری …مجھ سے! میں آپ کی بات نہیں سمجھا۔‘‘

اس آدمی نے یہ بات پوچھی تو ایک حیرت اس کے چہرے پر پھیلی ہوئی تھی۔’’1952ء میں جب میں لاہور آیا تھا تو میں نے آپ کے برف خانے میں برف کی سلیں اٹھا کر قبرستان لے جانے کی مزدوری کی تھی۔‘‘علی بھائی نے مسکرا کر جواب دیا۔ یہ جواب میرے اور اس آدمی کے لئے دنیا کا سب سے بڑا انکشاف تھا۔ علی بھائی نے مزید بات آگے بڑھائی۔’’مگر آپ نے جب مجھے کام سے نکالا تو میرے تین دن کی مزدوری رکھ لی تھی۔ وہ آج میں نے وصول کر لی ہے۔‘‘ علی بھائی نے مسکرا کر وہ تین روپے جیب میں ڈال لئے۔’’آپ یہ پچاس ہزار لے جائیں‘ جب آپ سہولت محسوس کریں دے دیجئے گا۔‘‘علی بھائی یہ بات کہہ کر مزے سے سگریٹ پینے لگے۔ میں اور وہ آدمی کرسیوں پر یوں بیٹھے تھے جیسے ہم زندہ آدمی نہ ہوں بلکہ فرعون کے عہد کی دو حنوط شدہ ممیاں کرسی پر رکھی ہوں۔

(احمد عقیل روبی کی کتاب ’’کھرے کھوٹے‘‘ سے اقتباس)

موضوعات:



کالم



ناکارہ اور مفلوج قوم


پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…