مسجد کے خطیب کی گالیوں اور کوسنوں کے باوجود مولانا مودودیؒ ان کے پیچھے نماز کیوں پڑھتے تھے؟ اتحاد بین المسلمین کے تناظر میں ایک سبق آموز واقعہ

14  فروری‬‮  2017

سید ابواعلیٰ مودودی کی صاحبزادی اپنے والد کا ایک واقعہ اپنی کتاب ’’شجر ہائے سایہ دار‘‘میں لکھتی ہیں کہ ابا جان! اچھرہ کی مسجد میں بچوں کو بھی جمعہ پڑھنے ساتھ لے جاتے تھے۔ مسجد کے خطیب ایک مولانا صاحب تھے جو ابا کے بہت مخالف تھے۔ ایک جمعہ میں ابا سامنے ہی بیٹھے تھے کہ مولانا صاحب بولے’’مسلمانو! یاد رکھو، اگر کوئی مودودیہ مر جائے اور اس کو دفنا دیا جائے اور اس کی قبر پر پودا نکل آئے اور

اس پودے کو کوئی بکری کھا لے تو یاد رکھو اس بکری کا دودھ پینا بھی حرام‘‘۔۔۔۔ اس کے باوجود ابا جی نے انہی خطیب صاحب کے پیچھے نماز پڑھی اور پڑھتے رہے۔۔۔۔ شام کو جماعت کے کارکنان نے ابا سے پوچھا’’یہ لوگ جو آپ کو برا بھلا کہتے ہیں ان کے پیچھے ہم نماز کیونکر پڑھیں‘‘؟ ابا جی نے کہا’’انہی کے پیچھے نماز پڑھیں، کیونکہ جتنا قرآن و سنت سے میں واقف ہوں وہاں کہیں نہیں لکھا کہ جو مودودی کو گالیاں دے اس کے پیچھے نماز نہیں ہوتی، دوسرا میرے بارے میں وضاحتیں دے کر اپنا وقت ضائع مت کیا کریں‘‘۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…