سکندر اعظم : فاتح عالم کی زندگی کے چند دلچسپ باب

16  دسمبر‬‮  2015

ہر کسی کو باعزت زندگی گزارنے کا پیدائشی حق حاصل ہے۔‘‘ سکندر کو بہترین قیادت اور فن تقریر کے گُر سے بھی روشناس کروایا۔ اس نے استاد کے سنہری اصولوں کو کبھی فراموش نہ کیا۔ مقدونیہ کی گردونواح میں چھوٹی بڑی ریاستوں میں بغاوتیں پھوٹ پڑیں۔ سکندر نے ان بغاوتوں کو سرد کرنے کیلئے چڑھائی کر دی۔ ان کی املاک کو تباہ و برباد کر کے انہیں نذر آتش کر دیا۔ کچھ مدت بعد مقدونیہ کے بحربیکراں میں سکون پیدا ہوا تو یونان کے وسیع اتحاد کی طرف متوجہ ہوا۔ سکندر جو فاتح عالم کی تربیت سے روشناس ہوا تھا۔ اپنے مقاصد عظیم کو پانے کیلئے کمر بستہ ہوا۔ اپنی ماں کو ایک جرنیل کی زیر نگرانی سلطنت کے امور تفویض کئے اور خود پانچ ہزار گھڑ سوار اور تیس ہزار پیدل کے ساتھ دنیا کو فتح کرنے چل پڑا۔البتہ استاد ارسطو نے ہمرکاب ہونے سے اجتناب کیا ۔ انسانوں کا خون ارزاں نہیں تھا کہ مفکر اسے ندی نالوں کے پانی کی طرح بہتے ہوئے دیکھتا۔سکندر نے روانگی سے بیشتر اہل مقدونیہ کو دعوت عام دی ۔
ایک درویش صفت فلسفی دیو جانس کلبی کے علاوہ سب حاضر ہوئے ۔ سکندر خوشی کی تقریب کو دوبالا کرنا چاہتا تھا ۔ وہ فلسفی کے پاس پہنچ گیا جو سردی میں دھوپ سینک رہا تھا ۔ سکندر گویا ہوا۔ ’’میں آپ کی خدمت کر نا چاہتا ہوں۔‘‘ درویش فلسفی فی البدیہ بولا! ’الیگزینڈر ذرا دھوپ چھوڑدو۔ ‘سکندر ایک لمحہ کے اندر مضطرب ہوا۔ بادشاہ کوفقیر ملنے سے انکار کر دے تو بادشاہ دوکوڑی کا نہیں رہتا۔ خواہ وہ فقیر کے ٹکڑے ٹکڑے کر دے۔ یہی حال سکندر کا ہوا مگر یہ حقیقت اس پر منکشف ہوئی۔ کلبی جیسے درویشیوں کو سلطنت‘ حکمرانی اور طاقت مرغوب نہیں کر سکتی۔اس کی کٹیا سے واپس ہو گیا۔ کلبی جو پہلے راہب تھا پھر فلسفی ہوا ۔ ایک جلتا چراغ اس کے ہاتھ پہ رہتا تھا۔ کسی بھی شخص کے پاس جا کر سر گوشی میں گویا ہوتا ۔ ’’مجھے انسان کی تلاش ہے۔ سورج کی روشنی میں نظر نہیں آتا۔ شاید چراغ کی لو میں نظر آجائے۔‘‘ کہتے ہیں۔۔۔کلبی دال کھا رہا تھا کہ کسی درباری نے لقمہ دیا! ’’اگر بادشاہ کی تعریف کرتے تو دال نہ کھاتے‘‘۔ اس نے برجستہ جواب دیا۔’’ اگر تم دال کھا لیتے تو کسی بادشاہ کی کاسہ لیسی نہ کرتے۔ ‘‘
جب سکندر اپنی افواج کے ساتھ درہ دانیال پہنچا تو



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…