الیکشن کی تاریخ نہ دی تو پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنروں پر آرٹیکل 6 لگے گا، ججوں کے خلاف بھی تہلکہ خیز دعویٰ

2  فروری‬‮  2023

اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی)پاکستان تحریک انصاف رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جب تک افغانستان کی قیادت سے معاونت نہیں ہوگی کالعدم تحریک طالبان کا معاملہ حل نہیں کیا جا سکتا،موجودہ حکومت کی افغانستان سے متعلق کوئی پالیسی نہیں، عمران خان افغانستان کے معاملے کو سمجھتے تھے اور افغانستان کی موجودہ قیادت

اگر پاکستان میں کسی پراعتماد کرتی ہے تو وہ عمران خان ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ حکومت کی افغانستان سے متعلق کوئی پالیسی نہیں ہے جبکہ عمران خان افغانستان کے معاملے کو سمجھتے تھے اور افغانستان کی موجودہ قیادت اگر پاکستان میں کسی پراعتماد کرتی ہے تو وہ عمران خان ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری امریکا کے متعدد دورے کر چکا ہے مگر آج تک وہ افغانستان نہیں گیا اور نہ ہی شہباز شریف نے افغانستان سے متعلق کوئی اجلاس نہیں بلایا۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جب تک افغانستان کی قیادت کی آپ کو پشت حاصل نہیں ہوتی آپ کالعدم ٹی ٹی پی کا معاملہ حل نہیں کر سکتے کیونکہ عام سی بات ہے کہ لوگ حملہ کرنے کے بعد افغانستان چلے جاتے ہیں اس لیے جب تک افغانستان قیادت کی مدد حاصل نہیں ہوگی خالی طاقت کے استعمال سے معاملات پیچیدہ ہوں گے کیونکہ طاقت کا استعمال حکمت عملی ضرور ہے مگر مکمل حکمت عملی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسیاں سمجھ سے باہر ہے جہاں خواجہ آصف اسمبلی میں کہتے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گرد عمران خان لائے ہیں، اگر عمران خان پاکستان میں دہشت گردی لے کر آئے تو وہ ہمارے دورِ حکومت میں کیوں نہیں تھی۔فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی صورتحال پر بجائے اس کے کہ ادارے بیٹھیں اور حل نکالیں مگر اس کے برعکس گرفتاریاں شروع کردیں تو کیا پاکستان اس وقت ایسی تقسیم کا متحمل ہو سکتا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ آئین کے مطابق 90 دنوں کے اندر انتخابات ہونے ہیں، یہ معاملہ ججز کے پاس آئے گا اس لیے ان کی زمہ داری ہے کہ وہ آئین کی حفاظت کریں، جو جج بھی 90 دنوں سے آگے جانے کی بات کرے گا وہ آئین شکنی کا مرتکب ہوگا اور جو انتظامیا 90 دن سے زیادہ کام کرے گی وہ آرٹیکل 6 کی مرتکب ہوگی۔ الیکشن کی تاریخ نہ دینے پر پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنروں پر آرٹیکل 6 لگے گا،

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اداروں سے بات کرنا چاہی ہے، نوے دن میں الیکشن نہ ہوئے تو ملک میں مارشل لاء تصور ہو گا، انہوں نے کہا کہ اب زرداری اور شریف خاندان کا پاکستان میں کوئی سیاسی مستقبل نہیں ہے کیونکہ اب جو نئی حکومت آئے گی اس میں نئی اپوزیشن جنم لے گی۔حماد اظہر نے کہاکہ پاکستان کی معاشی صورتحال سیاسی صورتحال سے مختلف نہیں،آئی ایم ایف کا وفد پاکستان میں موجود ہے،نئی حکومت آئی ایم ایف سے نئے معاہدے کو فائنل کرے گی،

اللہ نہ کرے ہمارے اوپر معاشی طور پر مشکل آجائے۔ انہوں نے کہاکہ معاشی استحکام گرفتاریوں سے نہیں بلکہ نئے انتخابات سے آئے گی،ابھی معیشت کا بحران سیاسی بحران کے ساتھ ساتھ چل رہا ہے،ہم آج بھی معاشی معاملے میں سنجیدہ نہیں،ہمارے معاشی چیلنجز دن بدن بڑھتے جارہے ہیں۔ شہباز گل نے کہاکہ پشاور دہشت گردی دل دہلا دینے والا واقع ہے،دہشتگردی پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی پالیسی مختلف تھی،عمران خان کی پالیسی ان دونوں سے بہت مختلف ہے، عمران خان کو ایبسیلوٹلی ناٹ کہنے پر گھر جانا پڑا،

آئین کے تخت نیا الیکشن ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہاکہ پشاور میں دلخراش واقعہ پیش ایا،خیبرپختونخوا نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے بارے میں تحریک انصاف کی پالیسی ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے مختلف تھی،عمران خان نے ہمیشہ بات چیت کے ذریعے امن کی بات کی۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتیں عوام کے سامنے اپنا منشور رکھیں اور الیکشن میں جائیں،پاکستانی عوام منشور دیکھ کر فیصلہ کرے گی کہ کسے حکمران چننا ہے،اوورسیز پاکستانی ملک کی حالت کے باعث پریشان ہیں۔

انہوں نے کہاکہ رجیم چینج نے اتنا بڑا جھٹکا دیا کہ اب سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کرنا چاہتے،مریم نواز کی آمد کے ساتھ ہی شاہد خاقان عباسی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا،مفتاع اسماعیل بھی استعفیٰ کے در پر ہیں،مریم باجی آپ کے آنے سے آپ کی پارٹی ٹوٹ رہی ہے۔ شہباز گل نے کہاکہ رجیم چینج کے باعث غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد اٹھ گیا،عمران خان دور حکومت ایسا نہیں دودھ کی نہریں بہادیں،عمران خان حکومت میں کچھ شعبوں میں بہترین کام ہوا،

مریم باجی تحریک انصاف کو توڑنے کا مشن لیکر ائی ہیں،شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل پارٹی چھوڑنے کے قریب ہیں۔ فواد چوہدر ی نے کہاکہ تحریک انصاف اداروں سے بات کرنا چاہتی ہے،ادارے منہ موڑ کر بیٹھے ہیں،اداروں کو فیصلہ سازی کا حق عوام کو دینا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ریاست اداروں کے بغیر نہیں چل سکتی،جھگڑا یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں پاکستان کے فیصلے عوام کریں نہ کہ کوئی اور کرے،ہم تعلقات بنانا چاہتے ہیں تاہم عوام کا حق تسلیم کرنا ہوگا،میرے ساتھ تشدد نہیں کیا گیا،مجھے چار سینئر وزیروں نے ہم اس کے پیچھے نہیں۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…