ارشد شریف کے قتل کے تانے بانے عمران خان اور سلمان اقبال تک جاتے ہیں ، رانا ثنا اللہ

27  اکتوبر‬‮  2022

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان آج قوم کے سامنے بے ہونے کے بعد وہ قومی ناسور کی صورت اختیار کرگیا ہے،عمران خان خود اور ان کی پارٹی کے رہنما لانگ مارچ کے حوالے سے خونی ہونے کے دعوے کرتے رہے ہیں،25مئی کی طرح پھر ناکام ہونگے ۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان آج ایک پھر قوم کے سامنے بے نقاب ہوگیا۔

ان کے نقاب ہونے کے بعد وہ قومی ناسور کی صورت اختیار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح سے انہوں نے اپنی سیاست کیلئے سائفر کا ڈرامہ اور گھناؤنا کھیل رچایا اور ملک اور قوم کے نقصان کے بارے میں نہیں سوچا۔انہوںنے کہاکہ آرمی چیف اگر ادارے کے مفاد کو نذر انداز کرکے اپنے ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے تاحیات مدت ملازمت میں توسیع لیتے تو ٹھیک، پھر اس کی تعریفیں اور وہ محبت وطن جرجیل ہیں تاہم اگر انہوں نے اپنی ذات پر ادارے کو ترجیح دی اور تحریک عدم اعتماد کو ن ناکام کرنے کیلئے سیاسی کردار ادا کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ پہلے جو ہوچکا وہ وہ چکا، اب ادارہ غیر سیاسی کردار ادا کرے گ تو پھر ہو میر جعفر، میر صادق، نیو ٹرل، جانور اور غدار ہیں۔وزیرداخلہ نے کہا کہ عمران خان کی ذہنیت یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اور ادارہ اس کے مفادات کے لیے اس کی سیاست کے لیے کام کرے تو ٹھیک اور اس کی تعریفیں ہوں گی لیکن اگر کوئی اس کے مفادات کے خلاف جائے تو پھر وہ چور، ڈاکو، میر جعفر، میر صادق اور غدار بھی ہے۔

آپ اس کی ذہنی پستی دیکھیں کہ کس سطح پر جا کر وہ قوم کو تقسیم کرنے کی سیاست کر رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ عمران خان خود اور ان کی پارٹی کے رہنما لانگ مارچ کے حوالے سے خونی ہونے کے دعوے کرتے رہے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ 25 مئی کو بھی لاکھوں لوگ آئیں گے لیکن اس میں وہ ناکام ہوئے اور اب ایک بار پھر وہ ناکام ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل کے بعد انہوں نے پروپیگنڈا کیا کہ انہیں ڈرا دھمکا کر زبردستی باہر بھیجا گیا، یہ پروپیگنڈا اسی طرح کا کھیل ہے جو سائفر کے معاملے پر کھیلا گیا، سائفر والے کھیل کی طرح اس معاملے میں بھی ان کا مکروہ چہرہ سامنے آئے گاکہ ان کا گھٹیا اور گندا کردار کیا ہے۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ انہوں نے کہا انہیں ڈرایا گیا۔

سوال یہ ہے کہ انہیں کس نے ڈرایا، تھریٹ الرٹ کے پی حکومت نے جاری کیا، میں دعوے سے کہتا ہوں کہ انکوائری کے بعد ہم اس چیز کو ثابت کردیں گے کہ وہ تھریٹ الرٹ فرمائشی تھریٹ الرٹ تھا، وہ جاری ہی اس لیے کیا گیا کہ ارشد شریف کو ڈرایا جائے کہ تمہیں طالبان کی جانب سے اسلام آباد کی حدود میں قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اس تھریٹ الرٹ کے بعد وہ دبئی چلے گئے جہاں ان کا ویزہ مدت ختم ہوگئی، میں پوچھتا ہوں کہ اگر دبئی میں آپ کا ویزہ ختم ہوجائے تو کیا وہ آپ کو جیل میں ڈال دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہوتا، میرے خیال میں اس سے قبل آپ کو ویزہ مدت سے متعلق نوٹس دئیے جاتے ہیں، مرحوم ارشد شریف کو ڈرایا گیا، دھمایا گیا اور مشورہ دیا گیا اور انہیں دبئی سے کینیا بھیجا گیا۔

انہوں نے کہاکہ ابتدائی موصول ہونے والے حقائق جن کی مزید تصدیق کا عمل جاری ہے اور تصدیق کے بعد قوم کے سامنے رکھا جائیگا، جو لوگ کینیا میں ارشد شریف کیساتھ تھے ان میں خرم اور وقار نامی لوگوں کا نام لیا جارہا ہے، خرم نامی شخص جو پہلے روز سے ارشد شریف کے ساتھ تھا وہ اے آر وائی کا ملازم ہے، یہ بات نہ صرف سامنے آچکی ہے بلکہ کنفرم اور ری کنفرم بھی ہوچکی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ متازع فارم ہاؤس (دی فارم ہاؤس) اس کے متعلق بھی کچھ اطلاعات موصول ہوچکی ہیں، اس کے بارے میں دو تین روز بھی مصدقہ خبریں موصول ہوجائیں گی، اس کے علاوہ وقار نامی شخص کے بارے میں معلومات مل جائیں گی کہ وہ کون تھا اور اس کا اس معاملے میں کیا کردار تھا۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ گاڑی پر فائرنگ کہاں ہوئی۔

اس کے بعد گاڑی رکی کیوں نہیں، اس کے بعد گاڑی کو کہاں لے جایا گیا ہے، بادی النظر میں مبینہ طور پر ان تمام سوالات کے تابے بانے، اشارے دو اشخاص کی جانب جاتے ہیں، ان میں سے ایک کا نام عمران خان اور دوسرے کا نام سلمان اقبال ہے۔انہوںنے کہاکہ اگر یہ اتفاق ہے تو یہ بہت عجیب اتفاق ہے انہوں نے جب بھی لانگ مارچ شروع کرنا ہوتا ہے تو ان کو لاشیں مل جاتی ہیں۔

2014 میں سانحہ ماڈل ٹاؤن مل گیا، اس کی بنیاد پر انہوں نے اپنے لانگ مارچ کی بنیاد رکھی، شاید انہوں نے سوچا کہ 25 مئی کا لانگ مارچ بھی اسی لیے ناکام ہوا کیونکہ اس کی بیناد لاش پر نہیں رکھی گئی اور بد قسمتی ہے کہ انہیں اس صحافی کی لاش میسر آگئی ہے اور اب اس پر وہ اپنے فتنے اور فساد لانگ مارچ کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ میں جمعہ یا جمعرات کو لانگ مارچ کا اعلان کر رہا ہوں تاہم پھر انہوں نے منگل کے روز کیوں اپنے لانگ مارچ کا اعلان کیا جبکہ اسی رات ارشد شریف کی میت کو کینیا سے لایا جا رہا تھا تو ایسے میں انہیں اپنے لانگ مارچ کو 2 روز قبل اعلان کرنے کی ضرورت کیا تھی۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…