اسٹیٹ بینک کے نام سے اسٹیٹ ہٹادیں، یہ اب ریاست کا بینک نہیں رہا، آئی ایم ایف کی برانچ بن گیا ہے،خواجہ آصف

12  جنوری‬‮  2022

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف نے ایک بار پھر حکومت پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے نام سے اسٹیٹ ہٹادیں، یہ اب ریاست کا بینک نہیں رہا، آئی ایم ایف کی برانچ بن گیا، موجودہ حکومت کی نااہلی کے باعث ملک میں مہنگائی کا طوفان ہے،عوام پریشان ہیں، حکومت کو لانے والے بھی آج ان کا بوچھ نہیں اٹھا سکتے،

یہ ڈھنڈورا پیٹنا کہ فلاں ہمارے ساتھ ہے فلاں ہمارے ساتھ ہے اورہمارا اقتدار قائم ہے،یہ ایک منتخب سیاستدان کے لیے بہت شرم کی بات ہے،موجودہ حکمران کرپٹ نہیں ہیں،ان کے پاس منی لانڈرنگ، چوری، ڈکیتی کا پیسہ نہیں تو خود الیکشن کمیشن سے کہیں کہ فارن فنڈنگ اسکرورٹنی کمیٹی کی رپورٹ جاری کرے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے (ن)لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ حکومت کی من مانی کا سلسلہ اب مزید نہیں چل سکتا کہ اسٹیٹ بینک آپ بیچ دیں،اسٹیٹ بینک کے نام سے اسٹیٹ ہٹادیں، یہ اب ریاست کا بینک نہیں رہا بلکہ یہ اب آئی ایم ایف کی برانچ بن گئی ہے، آپ کے وزیراعظم سے زیادہ گورنر اسٹیٹ بینک طاقت ور ہوگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس ملک کے عوام نے 2018 میں حکومت کو مینڈیٹ دیا چاہیے جیسے بھی مینڈیٹ دیا گیا،ایک جعلی مینڈیٹ کے لیے ذریعے آپ کو لایا گیا مگر پھر بھی حکومت میں آنے کے بعد آپ کی ذمے داری بنتی تھی کہ آپ اپنی کارکردگی دکھاتے، موجودہ حکومت کی نااہلی کے باعث ملک میں مہنگائی کا طوفان ہے،عوام پریشان ہیں۔خواجہ اصف نے کہا کہ موجودہ حکومت کو لانے والے بھی آج ان کا بوچھ نہیں اٹھا سکتے۔ یہ ایوان گواہ ہے کہ جب بھی حکومت کو کوئی بل منظور کرانے کیلئے ووٹوں کی ضرورت پڑھتی ہے تو ارکان کو کس کے فون جاتے ہیں۔ حکومتی مدد کا یہ سلسلہ تین سال سے جاری ہے۔کسی بھی مرحلے پر جب حکومت کو ووٹوں کی ضرورت پڑی تو اس کے پاس ووٹ پورے نہیں تھے مگر حکومت کے ووٹ پورے کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ جب کوئی سیاستدان، کوئی وزیر، ایم این اے یہ کہتا ہے کہ مجھ پر پنڈی والوں کا سایہ ہے تو یہ شرم کی بات ہے کہا جاتا ہے کہ ہم ایک پیج پر ہیں، یہ آئین کی ضرورت اور مطالبہ ہے کہ تمام ادارے ایک پیج پر ہوں، اگر کوئی ادارہ ایک پیچ پر نہیں ہے تو وہ آئین کی خلاف ورزی کررہاہے۔لیگی رہنما نے کہا کہ یہ ڈھنڈورا پیٹنا

کہ فلاں ہمارے ساتھ ہے فلاں ہمارے ساتھ ہے اس لیے ہمارا اقتدار قائم ہے تو یہ ایک منتخب سیاستدان کے لیے بہت شرم کی بات ہے۔ یہ اس ایوان کی توہین ہے کہ حکومت سہارا ڈھونڈتی ہے۔انہوں نے کہا جب بھی حکومت پر دباؤ آتا ہے تو یہ سہارا تلاش کرتی ہے۔ یہ حکومت بچوں کی طرح اپنی لڑائی میں دوسروں گھسیٹتی ہیں، کون آپ کی کب

تک آپ کی مدد کریگا،ایک دن آپ کے سہولت کار بھی پریشان ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکمران فالودے والے کی بات کرتے ہیں ان کے اپنے چائے پلانے والوں کے اکاونٹ میں کروڑوں روپے ہیں،یہ شہباز شریف کو ٹی ٹی کا طعنہ دیتے ہیں،الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کی رپورٹ جس کے بعض حصے ابھی خفیہ ہیں جو ابھی سامنے نہیں

لائے گئے،اس میں ان کے اپنے اکاؤنٹ میں بتیس کروڑ روپے کہاں سے نکل آیاجو ڈیکلیئر نہیں کیا گیا۔انہوں نے سوال کیا کہ وہ جو ایک صحافی کہتا ہے کہ میں نے ایک ارب روپیہ دیا وہ ٹی ٹی کہاں گئی،وہ پیسے کہاں گئے،وہ کہتا ہے کہ علیم خان نے بھی پیسے دئیے ہیں وہ کہتا ہے کہ جہانگرین ترین نے بھی پیسے دیے ہیں۔ وہ پیسے کہاں

گئے؟خواجہ آصف نے الزام لگایا کہ موجودہ حکمران منی لانڈرنگ کررہے ہیں، یہ دن دیہاڑے ڈاکے ڈال رہے ہیں اور لوگوں کو چور کہہ رہے ہیں یہ بہت پرانہ طریقہ واردات ہے کہ دوسروں کو چور کہتے رہو اور خود چوری کرتے رہو یہ اس روایت پر عمل کر رہے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ یہ احتساب کی ناکامی کی وجہ ہے کہ احتساب

انصاف پر مبنی نہیں ہے، قانون کے مطابق انصاف ہوتا تو مال کھانیوالوں کو سزا ملتی۔ یہاں ہم پر جھوٹے کیس بنائے گئے،آپ کو اپنے چور ڈکیت نظر نہیں آرہے،حکومت کو ہماری آنکھوں کے تنکے تو نظر آرہے ہیں مگر اپنے لوگوں کے شہ تیر نظر نہیں آرہے۔انہوں نے کہا کہ کل وزیراعظم نے رنگ روڈ فراڈ تسلیم کیا تو کیا انہوں نے

اس اسکینڈل میں کسی کوپکڑا ہے؟ اپوزیشن کے رہنماؤں کے نام ای سی ایل پر ہیں لیکن حکومت میں شامل کوئی کرپٹ شخص ای سی ایل پر موجود نہیں۔ اپوزیشن رہنما روز عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں ابھی ایکسپورٹ بات کی گئی آپ نے ایکسپورٹ ایک سو اسی دن کا ادھار کا وقت ہم دیتے تھے آپ نے اس کو ایک

سو بیس دن کردیا۔ اس سے برآمدات میں کمی ہوگی اضافہ نہیں ہوگا۔لوگوں کے آرڈر کینسل ہوں گے۔ کاروبار کسی اور ملک کی طرف منتقل ہو جائے گا اور آپ نے ایل سی کا مارجن بڑھادیا۔آپ کی امپورٹ بڑھ رہی تھی مگر اگر امپورٹ ایکسپورت سے متعلق ہے تو اس کا تو مارجن نہ بڑھائیں۔1997 1998 میں کابینہ کی میٹنگ کے دوران

شیخ رشید ہماری کیبنٹ میں شامل تھے نواز شریف کے بڑے قریب تھے اس تصویر کا بڑا چرچا بھی ہے۔ میٹنگ میں بجلی ٹریف بڑھانے کی تجویز آئی۔ تو شیخ رشید نے کہا کہ بل جس گھر میں جائیگا وہ ووٹ نہیں دیگامیں واٹر اور پاور کا وزیر رہا ہوں، حکومت نے سولر پینل پر بھی ٹیکس لگا دیا، اگر آپ کے بجلی سپلائی کے سسٹم پر بوجھ

کہیں کم ہورہا تھا آپ نے اس کی بھی حوصلہ شکنی کردی اس پر ٹیکس لگا کر۔خواجہ آصف نے مطالبہ کیا کہ اگر موجودہ حکمران کرپٹ نہیں ہیں اگر ان کے پاس منی لانڈرنگ، چوری، ڈکیتی کا پیسہ نہیں ہے تو خود الیکشن کمیشن سے کہیں کہ فارن فنڈنگ اسکرورٹنی کمیٹی کی رپورٹ جاری کرے، اور 32 کروڑ روپے کا حساب دیے

جو نکلیہیں جس کا یہ حساب نہیں دے رہے۔ اور نوکروں اور ملازموں کے اکاونٹس میں جو پیسے منگائیں ہیں اس کا بھی حساب دیں۔لیگی رہنا نے کہا کہ ہم اپنا حساب دینے کو تیار ہیں اور گزشتہ چارسالوں سے حساب دے رہے ہیں،ایک ایک پیسے کا حساب دے رہے ہیں، جیل میں جا کر بھی کرحساب دیا،یہ حکمران بھی حساب دیں۔انہوں نے

کہاکہ جب حکمرانوں کے سامنے خوشامدیوں کا ٹولہ اور غیر منتخب لوگ جمع ہوجائیں تو ان کا زوال شروع ہوجاتا ہے، موجودہ حکومت کا اقتدار کبھی مستحکم اور طویل نہیں ہوسکتا اور اب زیادہ دیر نہیں ہے۔ خطرے کی گھنٹیاں بج رہی ہیں۔ اب بھی اس وقت بھی ممبران کو فون جارہے ہیں کہ آئیں اور ووٹ دیں بجٹ منظور کرانے کے لیے لیکن جب نوبت یہاں تک آجائے تو تو آپکو چاہیے کہ استعفیٰ دے کر گھر جائیں۔

موضوعات:



کالم



فرح گوگی بھی لے لیں


میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…