بانی پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بات چیت ہونی چاہئے،راناثناء اللہ

26  اپریل‬‮  2024

اسلام آباد(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ نے کہاہے کہ سیاسی پارٹیوں کے درمیان مذاکرات ہونے چاہئیں ، بانی پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بھی بات چیت ہونی چاہئے،مولانا فضل الرحمان نے تحریک عدم اعتماد واپس لینے کی مخالفت کی تھی،مارچ 2021میں ہونیوالے سینیٹ انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کے درمیان مذاکرات ہونے چاہئیں ،بانی پی ٹی آئی عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بھی بات چیت ہونی چاہئے۔انہوںنے کہاکہ اصل لڑائی شروع یہیں سے ہوئی جب اسٹیبلشمنٹ نے ایک وقت میں آ کر یہ فیصلہ کیا کہ وہ سیاسی معاملات میں حصہ نہیں لیں گے اور اپنے موقف کو غیر جانبدار رکھیں گے ، بعدازاں، انہوں نے اپنے فیصلے کے بعد یہ واضح بھی کردیا کہ وہ غیر جاندار رہیں گے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہاکہ سابق آرمی چیف جنرل(ر)قمر جاوید باجوہ نے اپنی الوداعی تقریر میں بھی یہی بات کی تھی اور یہ بھی تسلیم کیا تھا کہ ان سے بعض چیزیں ہوتی رہی ہیں لیکن وہ حالات کا جبر تھا،انکے الفاظ تھے کہ ادارے نے اب غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ غیر جانبدار تو جانور ہوتا ہے ۔رانا ثناء اللہ نے کہاکہ یہ لڑائی اس وقت شروع ہوئی جو بعد میں 26نومبر تک آگئی اور اس دن عمران خان نے جو کرنے کی کوشش کی وہ بھی آپکے سامنے ہے، 26نومبر کے بعد9 مئی آگیا۔انہوں نے کہاکہ جو عمل بانی پی ٹی آئی کی طرف سے شروع ہوا، جو حالات ہیں اور جو سیاسی عدم استحکام ہے اس میں اس چیز کا بھی ایک بنیادی کردار ہے، بطور سیاسی ورکر میں ڈائیلاگ کے خلاف ہمیشہ سے نہیں ہوں،میں تو یہ کہتا ہوں کہ مابین فریقین، مابین پولیٹیکل پارٹیز اور مابین پولیٹیکل لیڈرشپ ڈائیلاگ ہونا چاہیے۔عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان براہ راست رابطے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جب ڈائیلاگ ہوگا تو کرنے والے طے کریں گے کہ بلاواسطہ ہوگا یا براہ راست ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب عدم اعتماد کی تحریک آئی اس وقت آپس میں سیاسی جماعتوں کا اتنا عدم رابطہ تھا کہ وزیر اعظم نے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو وزیر اعظم آفس بلایا اور ان سے کہاکہ آپ اپوزیشن والوں سے بات کریں کہ میں اسمبلیاں تحلیل کر کے الیکشن کروانے کو تیار ہوں وہ تحریک واپس لے لیں جس کے بعد سابق آرمی چیف نے پی ڈی ایم کے تمام قائدین کو بلایا اور ان سے کہا کہ آپ عدم اعتماد کی تحریک واپس لے لیں تو حکومت الیکشن کی طرف چلی جاتی ہے لیکن اس بات پی ڈی ایم قائدین میں اتفاق نہیں ہوسکا۔

انہوں نے کہا کہ جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ ہم اب تحریک واپس نہیں لیں گے۔رانا ثنا اللہ نے کہاکہ اس وقت حکومت اور اپوزیشن کو آپس میں بات کرنی چاہیے تھی لیکن اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے کی گئی اس لئے میں نہیں سمجھتا کہ متعلقہ فریقین کے درمیان اگر آپس میں بات ہوتی ہے تو کوئی حرج ہوگا۔مارچ 2021میں ہونے والے سینیٹ انتخابات کے بارے سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ان انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی عمل دخل نہیں تھا،جو لوگ تحریک انصاف سے ٹوٹے تھے وہ عرصہ دراز سے ناراض تھے۔



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…