سانحہ ماڈل ٹاؤن، کب کیا ہوا؟کوئی زندہ بچ کر یہاں سے نہ جائے،کون باآواز بلند احکامات دیتارہا؟مزید تین چشم دید گواہان کے بیانات قلمبند،بڑے بڑے نام زد میں آگئے

27  اگست‬‮  2018

اسلام آباد(آئی این پی) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے سلسلے میں عوامی تحریک کے تین زخمی چشم دید گواہوں حاجی محمد طفیل،حسیب اکبر اور قمر حبیب نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا،چشم دید گواہان نے انسداد دہشتگردی عدالت کے جج کے روبرو بتایا 17جون 2014کے دن پولیس کی بھاری نفری نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری اور ادارہ منہاج القرآن سیکرٹریٹ کا گھیراؤ کر رکھا تھا،

حاجی محمد طفیل میں اپنی گواہی میں کہا کہ معروف صفدر واہلہ نے خود مجھ پر حملہ کیا اور میرے سر اور جسم کے مختلف حصوں پر ڈنڈے برسائے اور بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور معروف صفدر واہلہ اہلکاروں کو تشدد کرنے،آنسو گیس کی شیلنگ تیز کرنے اور فائزنگ کے احکامات دیتے رہے، قمر حبیب نے بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ ایس پی ندیم نے مجھ پر ڈنڈے اور آہنی راڈ برسائے اور غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا جس کے میرے جسم کے مختلف حصوں پر شدید ضربات آئیں، حسیب اکبر نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ایس پی ندیم اور ان کے ہمراہی کانسٹیبل شہزاد نے مجھے بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا،انہوں نے کہا کہ مذکورہ پولیس افسران گالم گلوچ کرتے رہے اور نہتے کارکنان پر تشدد کے احکامات دیتے رہے، انہوں نے کہا کہ ایس پی معروف صفدر واہلہ باآواز بلند اعلان کرتے رہے کہ کوئی زندہ بچ کر یہاں سے نہ جائے۔سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں 10گواہان اپنے بیانات قلمبند کروا چکے۔وہ گذشتہ روز شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا کی طرف سے بدر الزمان چٹھہ،نعیم الدین چوہدری ایڈوکیٹ،شکیل ممکا اے ٹی سی میں پیش ہوئے، اس موقع پر مستغیث جواد حامد بھی عدالت میں موجود تھے،جواد حامد نے اے ٹی سی کی کارروائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام میں نامزد پولیس افسران ابھی تک پر کشش عہدوں پر برقرار ہیں وہ کسی نہ کسی شکل میں اپنی سرکاری حیثیت کو اپنے دفاع اور فائدے کے لیے استعمال کررہے ہیں، ہمارے گواہان کو بھی حراساں کیا جاتا رہا، ہم نے وزیر اعظم پاکستان کو خط بھی لکھا ہے کہ شفاف تحقیقات اور ٹرائل کے لیے ملزمان کو ان کے عہدوں سے الگ کیا جائے اور سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث کسی پولیس افسر کو اہم ذمہ داری نہ دی جائے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…