ہاتھ پکڑ کر پیپلز پارٹی کی حکومتی مدت پوری کرائی، انتخابات میں تاخیر کا ذمہ دار کون ہو گا؟ سعد رفیق کے انکشافات

9  دسمبر‬‮  2017

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ہم نے ہاتھ پکڑ کر پیپلز پارٹی کی حکومت کی مدت پوری کرائی لیکن ہمیں کیا معلوم تھا کہ ہم نے ملک میں جس روایت کی بنیاد رکھی ہے آگے چل کر اس سے کھلواڑ کیا جائے گا ، اگر آج مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی مدت پوری نہیں ہو گی تو کیا کل کسی دوسری حکومت کی مدت پوری ہو گی اور کوئی مدت پوری کرنے دے گا ، عام انتخابات میں تاخیر ہوئی توا س کی

پہلی ذمہ داری آصف علی زرداری اور دوسری عمران خان پر عائد ہو گی ،کیا توسیع لینا حق ہے،توسیع نہیں دیتے تو آپ سکیورٹی رسک ہو ، چور اور ڈاکو ہو ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حلقہ این اے126میں منعقدہ ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق ، وزیر اعلیٰ کے مشیرخواجہ احمد حسان اور دیگر بھی موجود تھے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے ترمیم قومی اسمبلی سے پاس ہو چکی ہے لیکن سینیٹ میں رکاوٹ ڈال دی گئی ہے ۔کچھ لوگ ایسے ہیں جو چاہتے ہیں کہ ملک میں کبھی انتخابات نہ ہوں ، سیاستدان بیوقوف بن جائیں یا کچھ دیر کیلئے بنا لئے جائیں ایسے لوگوں کا کوئی علاج نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی پرانی جماعت ہے عقل کا مظاہرہ کرے لیکن پتہ نہیں کیوں تالے لگ گئے ہیں اور اس کی چاپی کس کے پاس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم گالیاں سنتے ہیں لیکن ہماری قیادت کہتی ہے کہ ہم نے جواب نہیں دینا اوراصولوں کی سیاست کرنی ہے ۔ نواز شریف نے کہا کہ ہمیں ووٹ کی تبدیلی پر یقین رکھنا ہے اور اس کیلئے انتظار کرنا ہوگا کیا یہ نواز شریف کا کریڈٹ ہے یا ڈس کریڈٹ ہے ۔ ہم ہمیشہ ملک کو سیدھے راستے پر لیکر چلے لیکن یہان دھول اڑائی گئی جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ میں بدلا جارہا ہے ۔ ہماری قیادت جس روٹ سے سیاست میں آئی وہ ٹھیک نہیں تھا اور وہ خود بھی اسے پسند نہیں کرتے اور دوسر ی بار مڑ کر نہیں دیکھا

لیکن کئی لوگ تو بار بار اسی روٹ سے آتے ہیں او رپھر اپنی غلطی بھی نہیں مانتے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں خلاء سے عمران خان کی پیدائش ہوئی جس نے ملک میں غیر ذمہ دارانہ سیاست کا کلچر متعارف کرایا ۔ انہوں نے کہا کہ جب نواز شریف کے دور میں طاہر القادری نے اسلام آباد پر حملہ کیا تو نواز شریف نے رائیو نڈ میں تمام اپوزیشن جماعتوں کااجلاس بلایا اور کہا کہ ہمارا اختلاف حکومت سے ہے جمہوریت سے نہیں ۔ اس وقت پیپلز پارٹی سے زیادہ ہم نے مزاحمت کی ۔ آج یہ باتیں کرتے ہیں کہ ہم نے احسان کیا ، کسی نے کسی پر احسان نہیں کیا ۔

سیاست اصولوں کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ مجھے یہ کہنے میں عار نہیں کہ ہم نے ہاتھ پکڑ کر پیپلز پارٹی کی حکومت کی مدت پوری کرائی اور ہمیں اس پر فخر ہے لیکن ہمیں کیا معلوم تھا کہ ہم نے ملک میں جس روایت کی بنیاد رکھی ہے آگے چل کر اس سے کھلواڑ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو انتخابات کے سوا سال بعد اچانک رات کو خواب آیا کہ دھاندلی ہو گئی ہے او رانہوں نے شور ڈال دیا ۔ پتہ نہیں انہیں کدھر سے خواب آتے ہیں۔ سیاسی لڑائیاں عدالتوں میں نہیں لے کر جانی چاہئیں اور معزز ججز صاحبان کو بھی آزمائش میں نہیں ڈالنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ کمیشن کا فیصلہ آنے کے بعد تحریک انصاف کے بے شرموں نے معاہدے کے باوجود دھاندلی کا الزام واپس نہیں لیا ۔ یہ کیا سیاست کریں گے ۔ یہ کوتاہ نظر ی کا شکار ہیں ۔ انہیں کیاپتہ کہ سیاست کتنا اہم کام ہے ۔21کروڑ کے ایٹمی صلاحیت کے حامل ملک کو چلانا کوئی مذاق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ہمیشہ سے محلاتی سازشیں ہوتی رہی ہیں۔ کیا توسیع لینا حق ہے،توسیع نہیں دیتے تو آپ سکیورٹی رسک ہو ، چور اور ڈاکو ہو ۔ ہم نے اس ملک کیلئے بہت محنت کی ہے لیکن اس پر پانی پھیر دیا جاتا ہے ۔ ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا ،

یہاں سازشیں مہرے اور گالیاں ہیں او ریہاں تک ہمیں قاتل بنا دیا گیا ، قتل ماڈل ٹاؤن میں ہوئے اور مقدمہ ہمارے اوپر اسلام آباد میں بنا دیا گیا ۔ ہمیں ماڈل ٹاؤن کے سانحہ پر بہت افسوس ہے لیکن جو پولیس کے ساتھ ہوا کیاوہ ٹھیک ہے کیا پولیس والے مار کھانے کے لئے پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں تقسیم در تقسیم در تقسیم نہ کریں آگے ہی پاکستان کے دشمن طاقت ور ہیں ۔ بھارت سمیت دوسری سپرپاورز کو سی پیک کھٹکتا ہے ۔ پاکستان کا چین کی طرف جھکاؤ بہت سی قوتوں کو قبول نہیں ہے کیونکہ وہ تو ایک ڈیڑ ھ ارب پھینکتے تھے ان کو یہی عادت تھی اور پاکستان کے حکمرانوں کو یہ اپنی زبانوں سے اٹھانے پڑتے تھے ۔

سی پیک کی شکل میں اتنا بڑا کام ہوگیا ہمیں اسے لیکر آگے بڑھنا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ تبدیلی ووٹ کے ذریعے آنی چاہیے اگر لوگوں کا دل کرے گا تو وہ نوازشریف کو ووٹ دیں گے اگر نہیں کرے گا تو کسی او رکودے دیں گے یہ انتظار کیوں نہیں کرتے چار پانچ ماہ باقی ہیں ان سے وہ بھی نکالے نہیں جارہے ۔انہیں دور پڑ رہے ہیں ، تڑپ رہے ہیں ۔ تھوڑا صبر کرلوں ۔انہوں نے کہاکہ جو فیصلہ نظریہ ضرورت کے تحت ہو اسے کبھی پذیرائی نہیں ملتی ہم کس چکر میں پڑے ہوئے ہیں ہم تاریخ نہیں پڑتے کسی غاصب کا نام تاریخ میں اچھے الفاظ میں یادنہیں کیا جا تا ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاست دان کو فیصلے کر کے جیل میں ڈال کر جلا وطن کر کے پھانسی دے کر ختم نہیں کیا جاسکا ۔ اگرہم برے ہیں تو ہمیں اپنی برائیوں کے بوجھ سے گرنے دیں ۔اگر ہم پر جھوٹ کے تیر چلیں گے تو یہ برائیاں بھی چھپ جائیں گی ۔ تنقید کریں لیکن طریقے اور سلیقے سے کریں ۔

موضوعات:



کالم



فرح گوگی بھی لے لیں


میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…