اسلام آباد (ایکسکلوژورپورٹ) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید، تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین اور مرکزی رہنما چوہدری سرور کی لندن آمد ہوئی تاہم طاہرالقادری نے پی ٹی آئی رہنماؤں جہانگیر ترین اور چوہدری سرور سے ملنے سے انکار کر دیا۔ذرائع کے مطابق طاہرالقادری کی شیخ رشید سے ملاقات ہوئی ہے تاہم شیخ رشید پی ٹی آئی سے متعلق ناراضگی دور نہ کرسکے جس کے بعد عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کینیڈا روانہ ہو گئے جہاں وہ دس روز قیام کرنے کے بعد دوبارہ لندن واپس آئیں گے ،پاکستان سے ہدایت ملنے کے بعد (ن)لیگ کے لندن میں موجود رہنما ؤں نے تمام شخصیات کی سر گرمیوں کو مانیٹر کرنا شروع کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق عوامی تحریک کے سربراہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا معاملے کو یورپی یونین اور دیگر فورمز پر اٹھانے کیلئے کئی روز سے لندن میں موجود تھے تاہم عوامی تحریک کے ترجمان کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری بھی گزشتہ روز کینیڈا روانہ ہو گئے ہیں جہاں وہ دس روز قیام کریں گے اور وہاں سے دوبار لندن واپس آ جائیں گے۔
ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ شیخ رشید نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے تاہم دونوں کے درمیان کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ ذرائع کے مطابق شیخ رشید عوامی تحریک کے سربراہ کی تحریک انصاف سے متعلق ناراضگی کو دور نہیں کر سکے۔تمام رہنماؤں کی طرف سے لندن میں کسی بھی سیاسی سر گرمی سے صاف انکار کیا جارہا ہے۔ جہانگیر ترین نے بھی کہا ہے کہ لندن آمد کسی خاص ایجنڈے کا حصہ ہے اور نہ ہی کسی کو منانے آیا ہوں، میرے دورے کے دوران یہاں کوئی سیاسی سرگرمی نہیں ہو گی۔ چودھری سرور کا بھی کہنا ہے کہ لندن آمد کا مقصد کسی پاکستانی سیاستدان سے ملاقات کرنا نہیں ،عمران خان کی ہدایت پر کشمیر کے ایشو کو اجاگر کرنے کیلئے لندن آیا ہوں۔ایک اور ذرائع کے مطابق (ن)لیگ کے رہنماؤں نے حکومت مخالف شخصیات کی لندن میں موجودگی کے باعث ان کی سر گرمیوں کی مانیٹرنگ شروع کر دی ہے اور اس حوالے سے پاکستان میں موجود پارٹی کے ذمہ داران کو لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جارہا ہے۔پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان نور اللہ صدیقی نے بتایا کہ ڈاکٹر طاہر القادری لندن میں موجود نہیں بلکہ وہ کینیڈا روانہ ہو گئے جہاں وہ دس روز قیام کرنے کے بعد دوبارہ لندن واپس آ ئیں گے۔
طاہر القادری کہاں چلے گئے ہیں؟ ہماری لندن آمد کا مقصد کیا ہے؟ سینئر سیاستدان کے اہم انکشافات
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں