شہباز شریف اور بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، فضل الرحمان

29  اپریل‬‮  2024

اسلام آباد (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے سوال اٹھایا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ جو نتائج دے، اس پر کب تک سمجھوتہ کرتے رہیں گے، جو ہمارے محکوم ہونے چاہیے تھے، وہ ہمارے آقا بنے ہوئے ہیں،حکومت میں موجود جماعتوں کے سینئر لوگ مینڈیٹ پر سوال اٹھا رہے ہیں، ہم نے سودے کیے اور جمہوریت بیچ دی،آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر لڑیں گے اور ملک کو اس غلامی سے نجات دلائیں گے، ہم پر یا توعالمی قوتیں حکومت کر رہی ہیں یا پھر اسٹیبلشمنٹ حکومت کر رہی ہے، یہ نظام ہمیں قبول نہیں۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت میں موجود جماعتوں کے سینئر لوگ مینڈیٹ پر سوال اٹھا رہے ہیں، ہم نے سودے کیے اور جمہوریت بیچ دی۔انہوں نے کہا کہ حلف برداری کے بعد میں پہلی مرتبہ ایوان میں آیا ہوں، جلسہ کرنا پی ٹی آئی کا حق ہے، میں اسد قیصر کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں، اس ملک کی آزادی میں نہ بیوروکریسی اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے۔انہوںنے کہاکہ کیا یہ عوامی پارلیمنٹ ہے یا اسٹیبلشمنٹ کی ترتیب دی ہوئی پارلیمنٹ ہے ؟ ماضی میں ایک صدر نے 5 وزیراعظم تبدیل کیے، بڑی مشکل سے پارلیمانی جمہوریت پر اتفاق ہوا اور لوگوں کو ووٹ کا حق ملا۔مولانا فضل الرحمن نے سوال اٹھایا کہ قائد اعظم کا پاکستان آج کہاں ہے ؟ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرے گی، اسٹیبلشمنٹ جو نتائج دے، اس پر کب تک سمجھوتے کرتے رہیں گے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ سیاستدان معلومات کی بنیاد پر بات کرتا ہے، ہماری معلومات یہ ہیں اس بار اسمبلی بیچی گئی اور خریدی گئی، جیتنے والے بھی پریشان اور ہارنے والے بھی پریشان، جیتنے والے اپنے ہی منڈیٹ پر اعتراض اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس لیے کمزور ہیں کیونکہ ہم نے جمہوریت بیچی، ہمیں الیکشن میں نکلنے ہی نہیں دیا گیا، ہم یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ پاکستان ایک غیر محفوظ ریاست ہے، کیا آپ لاہور کے نتائج سے مطمئن ہیں؟۔مولانا فضل الرحمن نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے استفسار کیا کہ کیا آپ مطمئن ہیں، ایاز صادق نے جواب دیا میں مطمئن ہوں، جس پر سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اللہ آپ کو مطمئن رکھے۔

انہوں نے کہا کہ میں آج بھی ہمدردری کی بنیاد پر میاں نواز شریف، شہباز شریف اور برخوردار بلاول بھٹو سے یہ کہتا ہوں کہ آپ عوام کے لوگ ہیں، چلیں اکھٹیں عوام میں جاتے ہیں، چھوڑو اس اقتدار کو، آئیں، ادھر بیٹھیں، اور اگر واقعی اکثریتی جماعت پی ٹی آئی ہے تو دے دو ان کو حکومت، لیکن شاید میری بات احمقوں والی سی لگ رہی ہو گی کہ کیا کہہ رہا ہوں، آج بھی وقت ہے سنبھلنے کالیکن ہم سنبھلنے کے لیے تیار نہیں ہیں، ہم نوکری کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم نے عزم کر رکھا ہے کہ اس غلامی کے خلاف جنگ لڑیں گے، میدان عمل میں آکر جنگ لڑیں گے ، عوام میں جا کر لڑیں گے، آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر لڑیں گے اور ملک کو اس غلامی سے نجات دلائیں گے، ہم پر یا توعالمی قوتیں حکومت کر رہی ہیں یا پھر اسٹیبلشمنٹ حکومت کر رہی ہے، یہ نظام ہمیں قبول نہیں ہے، ہماری پوزیشن اس حوالے سے واضح ہے، اس لیے ہمارا پیغام ہر سطح پر چلا جانا چاہیے۔



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…