ایلس ویلز کی سی پیک پر شدید تنقید ، سرتاج عزیز بھی کھل کر میدان میں آگئے، حقیقت بیان کردی

23  جنوری‬‮  2020

اسلام آباد( آن لائن )امریکہ کی نائب سیکرٹری برائے جنوبی و وسطی ایشیائی امور ایلس ویلز کی پاک چین اقتصادی راہ داری (سی پیک) پر شدید تنقید کے بعد سابق چیئرمین پلاننگ کمیشن اور سابق مشیر خزانہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اس منصوبے سے کسی ملک کو خائف نہیں ہونا چاہیے۔

سرتاج عزیز نے برطانوی جریدے سے گفتگو میں واضح کیا کہ سی پیک میں چین کے 50 ارب ڈالرز میں سے 37 ارب ڈالرز سرمایہ کاری ہے جبکہ 13 ارب ڈالرز پاکستان پر قرضہ ہے جس پر صرف دو فیصد سود ہے، انہوں نے کہا کہ سی پیک کے خلاف ویلز کا بیان سیاسی ہے کیونکہ سی پیک کا قرضہ پاکستان کے کل قرضے کا 10 فیصد بھی نہیں بنتا،پاکستان کے دورے کے دوران ایلس ویلز نے ایک تھنک ٹینک سے خطاب میں سی پیک پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ ان منصوبوں میں شفافیت نہیں اور پاکستان چین سے مہنگے قرضے لے رہا ہے جو ملکی قرضوں کا بوجھ بڑھائیں گے، سی پیک کی وجہ سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات ممکنہ طور پر خراب ہونے پر سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کا چین پر انحصار ہے اور دونوں ممالک میں بہت اچھے تعلقات ہیں، ون بیلٹ ون روڈ اقتصادی بحالی کا پروگرام ہے اس سے کسی اور ملک کا کوئی نقصان نہیں، اس لیے کسی تیسرے ملک کو خائف ہونے کی ضرورت نہیں.انھوں نے کہا کہ منصوبے کے شفاف نہ ہونے کے الزامات درست نہیں کیونکہ سی پیک سے متعلق تمام تفصیلات پلاننگ کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود ہیں اور بارہا پارلیمنٹ میں پیش کی جا چکی ہیں۔

ایلس ویلز نے تھنک ٹینک سے خطاب میں سی پیک منصوبوں میں شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ کئی ایسی چینی کمپنیوں کو ٹھیکے دیے گئے جنھیں عالمی بینک نے بلیک لسٹ کیا ہے. امریکی وزارت خارجہ کی اعلی عہدے دار نے مزید کہا کہ چینی پیسے پاکستان کی معاونت نہیں کر رہے بلکہ مہنگے قرضے ہیں جن سے پاکستان کی کمزور معیشت پر مزید بوجھ پڑے گا ،دوسری جانب پاکستان میں تعینات چینی سفیر کا کہنا تھا کہ ایلس ویلز کے منفی بیان میں کوئی نئی بات نہیں بلکہ یہ نومبر 2019 والی تقریر ہے اور اس پرانی تکرار کو پاکستان اور چین دونوں مسترد کر چکے ہیں.چینی سفارت خانے سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکہ ابھی تک سی پیک پر اپنی بنائی ہوئی کہانی پر قائم ہے بیان میں کہا گیا ہمیں امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پر خوشی ہے تاہم ہم سختی سے پاک چین تعلقات اور پاک چین اقتصادی راہ داری میں امریکی مداخلت کی سختی سے بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…