آسام میں شہریت سے محروم 19لاکھ افراد کیلئے حراستی مراکز قائم کرنے کا انکشاف

13  ستمبر‬‮  2019

دیس پور(این این آئی )بھارت نے شمال مشرقی ریاست آسام میں شہریت سے محروم 19لاکھ رہائشی افراد کے لیے حراستی مراکز بنانا شروع کردئیے۔گزشتہ ماہ بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے تحت 19 لاکھ افراد شہریت سے محروم کردئے گئے تھے جس میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔بھارتی ٹی وی کے مطابق ریاست آسام نے غیر ملکی دراندازوںکو الگ کرنے کے مقصد سے

این آر سی کی حتمی فہرست جاری کی تھی جس میں 3 کروڑ 29 لاکھ لوگوں نے دستاویزات جمع کرائے تاہم حتمی فہرست میں 3 کروڑ 11 لاکھ لوگ شامل ہوسکے تھے۔شہریت سے محروم کیے جانے والے افراد میں زیادہ تر مسلمان ہیں۔شہریت سے محروم لوگوں سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ خود کو بھارتی شہری ثابت کرنے کے لیے اپیل کرسکتے ہیں اور بھارت کے اس اقدام پر اقوام متحدہ سمیت عالمی برداری نے گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔دوسری جانب بھارت کا کہنا تھا کہ ان افراد کو شہریت سے محروم کرنے کا مقصد غیرقانونی طور پر رہائش پذیر افراد کو شناخت کرنا ہے کیونکہ ان میں سے اکثر بنگلہ دیش سے ہجرت کرکے آباد ہوئے ہیں۔اس ضمن میں ناقدین کا کہنا تھا کہ آبادی کے ریکارڈ کے حامل رجسٹر میں تبدیلی کر کے عرصے سے ریاست میں قانونی طریقے سے رہائش پذیر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی اور اب ان لوگوں کو خود کو بھارتی شہری ثابت کرنے کے لیے اپنے پیدائشی سرٹیفکیٹ سمیت دیگر قانونی دستاویزات پیش کرنا ہوں گی۔بھارتی ریاست آسام کے دیہی علاقوں میں غربت کے سبب اکثر افراد بچوں کی پیدائش کی دستاویزات نہیں بنوا پاتے جس کے سبب خدشہ ہے کہ ان لوگوں کو مہاجرین قرار دے کر شہریت کا حق نہیں دیا جائے گا۔گوالپارا کے قریب ایک جگہ کام کرنے والی خاتون ملاتی ہاجونگ نے برطانوی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس پیدائشی سرٹیفکیٹ نہیں۔رپورٹ کے مطابق بھارت نے شہریت سے محروم کیے جانے والے 19لاکھ افراد کے لیے حراستی مراکز قائم کرنے شروع کر دیے ہیں اور اس سلسلے میں 10 کیمپس بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جن میں سے ایک گوالپارا میں واقع ہے۔یہ ایک کیمپ فٹبال کے 7 گراؤنڈز کے برابر ہے جس میں اوسطاً 3ہزار افراد کو رکھنے کی منصوبہ بندی کی

گئی ہے۔ناقدین نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کا استعمال کر کے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔البتہ حکومت کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری حکمنامے پر عملدرآمد کی کوشش کی جارہی ہے، یہ عمل ایک عرصے سے زیر

التوا تھا اور اس کی تکمیل کے لیے اب سختی کے ساتھ مقررہ وقت پر عمل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ متاثرہ افراد کے پاس غیرملکی ٹریبونل میں اپیل کے لیے 120 دن ہیں اور اس میں ناکامی پر وہ آسام کی ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں بھی اپیل کر سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…