امریکہ کو منسوخی کا آرڈر جاری، پاکستان نے اپنا اربوں ڈالرز کا سب سے بڑا منصوبہ چین کے حوالے کر دیا

25  اگست‬‮  2017

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا میں عموماً بین الاقوامی تعلقات ایک دوسرے کے مفادات سے وابستہ ہوتے ہیں، مگر چین پاکستان کا ایسا دوست ملک ہے جس کی دوستی اس مسلمہ اصول سے بھی بالاتر ہے۔ اس کا ثبوت کئی دہائیوں پر مشتمل چین کی دوستی اور بے لوث محبت ہے پر تمام پاکستانی ہمیشہ فخر کرتے ہیں۔ سی پیک کا منصوبہ بھی اس دوستی کی بڑی مثال ہے اس کے علاوہ چین نے پاکستان کے ساتھ ایک اور تاریخی معاہدہ کرتے ہوئے پاکستان کو اربوں ڈالر دینے کا معاہدہ کر لیاہے،

لہٰذا اب ان دونوں منصوبوں کی بدولت چین کی پاکستان میں سرمایہ کاری کا حجم 100 ارب ڈالر جو کہ پاکستانی تقریباً 100کھرب روپے بنتے ہیں، سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔ اس دوسرے منصوبے کے متعلق پاکستانی عوام ابھی تک لاعلم ہے۔ ایک ویب سائٹ DEVX.com نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ سال کے شروع میں حکومت پاکستان کی طرف سے امریکی ادارے یو ایس ایڈ کو ایک خط لکھا گیا جس میں کہاگیا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے فیزیبلیٹی سٹڈیز روک دی جائیں۔ پاکستان 2010 ء سے یو ایس ایجنسی برائے انٹر نیشنل ڈویلپمنٹ اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک پر زور دے رہا تھا کہ اس منصوبے کو مکمل کیا جائے۔ یو ایس ایڈ نے ہی اپنے تجزیہ میں کہا تھا کہ یہ منصوبہ بجلی کی پیداوار، زراعت کی ترقی اور سیلاب پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کرے گا اور یوں اسے کسی بھی دیگر منصوبے کی نسبت پاکستان کی معیشت کے لیے زیادہ سود مند بتایا گیا تھا لیکن اصل مسئلہ اس منصوبے کے بھاری اخراجات تھے۔ اگر امریکہ کی حکومت اس منصوبے کے لئے پاکستان کو ساڑھے 7 ارب ڈالر تقریباً ساڑھے 7کھرب پاکستانی روپے دینے کے لئے تیار ہو بھی جاتی تو ڈیم کی تعمیر کا تقریباً نصف حصہ ہی مکمل ہو سکتا تھا۔ مگر 2016 ء میں یو ایس ایڈ کو پاکستانی حکومت کی طرف سے خط ملا تو پہلی بار انہیں اس بات کا احساس ہوا کہ پاکستان کو فنڈنگ کا کوئی اور متبادل ذریعہ دستیاب ہو گیا ہے۔

یو ایس ایڈ کا یہ خیال درست تھا کیونکہ مئی 2017 میں اس منصوبے کی فنڈنگ کے لیے چین کے ساتھ 50 ارب ڈالر تقریباً 50 کھرب پاکستانی روپے کے معاہدے پر دستخط کر دیے گئے ہیں۔ اس سے پہلے چین نے سی پیک پر فنڈنگ کی چین کی طرف سے ملنے والی فنڈنگ میں سرمایہ کاری بھی شامل ہے اور قرضہ جات بھی۔ قرض کی شرح سود 5 فیصد تک ہے جو کہ کمرشل شرح کے قریب اور ورلڈ بینک و انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی شرح سود سے زیادہ ہے، تاہم نئے انفراسٹرکچر کی بدولت مطلوبہ اقتصادی نمو کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا تو پاکستان کے لئے اپنے قرضہ جات کی واپسی میں کوئی مشکل نہیں ہو گی۔ سی پیک کی کامیابی کے بعد پاکستان اس قابل ہو جائے گا کہ وہ جلد ہی یہ قرضے اتار سکے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



فرح گوگی بھی لے لیں


میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…