امریکا کی افغانستان کو’’ٹھیکے ‘‘ پر دینے کی تیاریاں،حیرت انگیزانکشافات

12  جولائی  2017

واشنگٹن(این این آئی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی مشیر کی جانب سے افغانستان میں موجودہ امریکی فوجیوں کو نجی سیکیورٹی ٹھیکیداروں سے تبدیل کرنے پر غور کیا جارہا ہے، امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کے خصوصی مشیر ہر اس ممکنہ راستے پر غور و فکر کرنے میں مصروف ہیں جس کے ذریعے افغانستان میں نجی سیکیورٹی ٹھیکیداروں کو تعینات کیا جاسکے۔

امریکی صدر کے 2 مشیروں نے ٹرمپ انتظامیہ کے سینئر ارکان کے ساتھ اس معاملے پر تفصیلی بات چیت کی، جن میں امریکی صدر کے داماد جیرڈ کشنر بھی شامل تھے۔خیال رہے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک اور اہم مشیر اسٹیفن بینون نے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس سے پینٹاگون میں اس معاملے کے حل کے لیے تفصیلی گفتگو کرنے کی کوشش کی تاہم وزیر دفاع نے افغانستان کی پالیسی پر بیرونی حکمت عملی کو لاگو کرنے سے انکار کردیا۔امریکی میڈیا کے مطابق جیرڈ کشنر اور اسٹیفن بینون نے 2 نجی دفاعی کمپنیوں کے ٹھیکیداروں کو بھرتی کیا ہے جس کا مقصد افغانستان میں امریکا کے ہونے والے نقصان کو کم سے کم کرنا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق افغانستان میں جاری طویل امریکی جنگ پر پینٹاگون اور وائٹ ہاؤس ایک دوسرے سے خوش اور مطمئن نظر نہیں آتے بلکہ دونوں اداروں میں فاصلہ بڑھتا جارہا ہے۔یاد رہے گزشتہ ماہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے نیوز بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ افغانستان کو مستحکم کرنے کے حوالے سے منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے جس کو جلد وائٹ ہاوس کے سامنے پیش کیا جائے گا۔دوسری جانب امریکی جرنلز کا کہنا تھا کہ امریکا کو افغانستان میں طالبان اور دوسرے شدت پسندوں کو شکست دینے کے لیے معقول حد تک کابل میں اپنی فوج کی تعداد بڑھانی ہوگی،’اگر امریکا فتح کا خواہش مند ہے تو اسے افغانستان میں اپنی فوج میں مزید اضافہ کرنا ہوگا۔

واضح رہے کہ نیویارک ٹائمز اور دیگر امریکی اخبارت کے مطابق تنقید نگاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں صدر دونلڈ ٹرمپ کے اہم جرنلز اور ان کے مشیروں کے درمیان فاصلہ قائم ہوسکتا ہے جس کے نتائج خطرناک ہوں گے۔یاد رہے کہ 2016 میں کانگریشنل ریسرچ سروس کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2007 میں عراق اور افغانستان میں امریکی وزارت دفاع نے صرف نجی ٹھیکیداروں پر 220 ارب ڈالرز خرچ کیے۔

واضح رہے کہ اس رپورٹ کے اعداد وشمار کے مطابق 2011 کے وسط سے افغانستان میں امریکی فوجیوں کے مقابلے میں نجی دفاعی ٹھیکیداروں کی تعداد زیادہ تھی۔یاد رہے 2011 میں 2 پاکستانی شہریوں کو قتل کرنے والے امریکی شہری ریمنڈیوس بھی ایک سیکیورٹی کانٹریکٹر ہی تھے جو پاکستان اور افغانستان دونوں ممالک میں مختلف سرگرمیاں انجام دے رہے تھے۔واضح رہے امریکی جنگ میں نجی فوجیوں پر کڑوروں ڈالرز خرچ کرنے کے خیال کے پیچھے صرف 2 افراد تھے ان میں سے ایک ایرک پرنس ہیں،

جنہوں نے بلیک واٹر کی بنیاد رکھی اور یہ نجی سیکیورٹی تنظیم پاکستان میں بھی خاصی سرگرم رہی۔اس معاملے میں شامل دوسرے فرد اسٹیفن فنبرگ ہیں جو ایک اور نجی سیکیورٹی کمپنی ’ڈینکوراپ انٹرنیشنل‘ کے معاونین میں شامل ہیں واضح رہے اس تنظیم نے بھی افغانستان میں جاسوسی کے لیے امریکا کی بھر پور مدد کی تھی۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…