شیر خوار بچوں کو انگوٹھا چوسنے کی عادت چھڑوانے کے 7 آسان راستے

8  ‬‮نومبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) انگوٹھا یا انگلی چوسنے کی عادت کئی شیر خوار بچوں میں پائی جاتی ہے۔ عام طور پر یہ عادت 4 سال کی عمر تک پہنچنے پر بچوں سے چھوٹ جاتی ہے۔ لیکن اگر آپ کا بچہ 4 برس کا ہوگیا ہے اور اس کے دانت نکلنا شروع ہوگئے ہیں اور بچے کی یہ عادت نہیں چھوٹی تو خدشہ ہے کہ نہ صرف اس کے دانت ٹیڑھے میڑھے آسکتے ہیں بلکہ منہ کا اندرونی اوپر والا

حصہ بھی بگڑی صورت اختیار کرسکتا ہے۔ اس مسئلے سے کس قدر بچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے اس کا انحصار ان باتوں پر ہوتا ہے کہ بچہ کتنی دیر، کتنی شدت اور کس پوزیشن میں انگوٹھا چوستا ہے۔ اس عادت سے بالائی اور نچلے جبڑوں کا تعلق بھی متاثر ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس عادت سے دانتوں میں جو ٹیڑھا پن آتا ہے اس سے بولنے میں مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔ بچوں کے دانتوں کی ماہر ڈاکٹر ریشما شاہ کا کہنا ہے کہ تمام شیرخوار بچوں کو ایک برس کی عمر تک دانتوں کے ڈاکٹر کو دکھانا چاہیے۔ اگر آگے چل کر آپ یہ نوٹ کرتے ہیں کہ بچے کے سامنے والے دانت باہر کی طرف نکل رہے ہیں اور اسے دانت سے کاٹنے میں تکلیف ہوتی ہے تو آپ کو دندان ساز سے مشورہ کرنا چاہیے۔ دودھ والے دانتوں کے بعد نئے دانت 6 برس کی عمر تک نہیں نکلتے۔ عام طور پر اس وقت سے پہلے ہی اس عادت سے پہنچنے والے نقصان خود سے ہی ٹھیک ہوجاتے ہیں، لیکن بعض ایسا نہیں ہوپاتا۔ لہٰذا بروقت دانتوں کے ماہر ڈاکٹر سے مشورہ پریشانیوں سے بچا سکتا ہے۔ کیا انگوٹھا چوسنے سے دانتوں کو نقصان پہنچتا ہے؟ یہ عادت ہر بچے کے منہ یا دانتوں کو نقصان نہیں پہنچاتی۔ مثلاً جو بچے منہ میں انگوٹھا یا انگلی رکھتے ہیں لیکن پریشر لگا کر نہیں چوستے تو انہیں اس طرح کے مسائل کا سامنا نہیں ہوتا، البتہ جو بچے پریشر کے ساتھ انگوٹھا چوستے ہیں ان کے ابتدائی دانتوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ عام طور پر دودھ کے بعد آنے والے دانتوں کے ساتھ اس نقصان کا ازالہ خود بخود ہوجاتا ہے۔ انگوٹھا چوسنے کی عادت سے آپ کے بچے تک گندگی، بیکٹریا اور وائرس کی رسائی بھی آسان ہوسکتی ہے۔ اس مسئلے کا حل کیا ہے؟ 1: اس عادت کو چھڑوانے کا سب سے بہترین طریقہ ہے بچوں کو چوسنی دی جائے۔ (اگرچہ طویل عرصے تک چوسنی کا استعمال

بچوں میں مذکورہ مسائل پیدا کرسکتا ہے لیکن اس کا کم از کم فائدہ یہ ضرور ہے کہ یہ بچے سے جڑی نہیں ہوتی اور اسے بچے کے منہ سے نکالا بھی جاسکتا ہے۔) 2: بچوں کو اسکول میں داخلے سے پہلے اس عادت کو چھوڑنے میں مدد دیجیے تاکہ انہیں اسکول میں دیگر بچے پریشان نہ کریں۔ 3: اس مسئلے کے علاج کا وقت اہمیت کا حامل ہے۔ اس عادت کو چھوڑنے میں آپ کے بچے کی رضامندی ہونا ضروری ہے۔

اگر بچہ اس عادت کو ترک کرنے کے لیے رضامند نہیں ہے تو اس عادت کو چھڑوانے میں کوئی بھی طریقہ زیادہ فائدہ مند نہیں ہوگا۔ بچے پر اگر دباؤ ڈالا جائے گا تو وہ مزاحمت کرے گا اور زیادہ تعاون بھی نہیں کرے گا۔ لہٰذا تھوڑا وقت دیجیے اور دوبارہ کوشش کریں۔ 4: بچے پر توجہ دیجیے اور بڑے پیار کے ساتھ سمجھاتے رہیے کہ یہ عادت اچھی نہیں۔ بچے کو اس بات کا احساس بار بار دلائیے۔

مثلاً بچے کو یہ بات یاد دلانے کے لیے انگوٹھے پر سنی پلاسٹک باندھ دیجیے۔ 5: جس دن بچہ انگوٹھا نہ چوسے تو اس دن ان کی مختلف صورتوں میں ستائش کیجیے، مثلاً، کچھ میٹھا بنائیے، اس کو اسٹار دیجیے یا پھر ایک اضافی کہانی سنائیے۔ اور جب دن کے وقت بچہ اس عادت پر قابو پالے اس کے بعد تو، 6: رات کو سوتے وقت انگوٹھا چوسنے کی اس عادت کو چھڑوانے میں بچے کی مدد کیجیے۔ اس عادت کو چھڑوانے

میں دستانوں، جرابوں یا تھمب/فنگر گارڈ کا استعمال مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ 7: ایک وقت میں ایک کام کریں۔ اپنے بچے کو کہانی سنتے یا ٹی وی دیکھتے وقت انگوٹھا چوسنے سے منع کریں۔ دھیرے دھیرے اس فہرست میں اس وقت تک ایسی دیگر سرگرمیاں بھی جوڑتے رہیے جب تک آپ کا بچہ پوری طرح سے اس عادت کو چھوڑ نہیں دیتا۔ اگر ان طریقوں سے فائدہ نہ ہو رہا تو دانتوں کے ماہر ڈاکٹر سے مشورہ لیجیے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…