شرارتی بچے ہوشیار ہو جائیں ، انکی جاسوسی کرنے والی ایپ آ گئی

30  جنوری‬‮  2015
امریکہ میں والدین کو اجازت ہے کہ وہ اپنے بچوں کے فونوں میں سپائی ویر ڈال سکیں

کیا آپ کو لگتا ہے کہ کوئی آپ کے بچے کو بُلی یا تنگ کر رہا ہے؟ یا اگر وہ ’سیکسٹنگ‘ کرتا ہے؟ یا منشیات فروشی کر رہا ہے؟ یہ سب چیک کرنے کے لیے ایک ایپ موجود ہے۔

امریکہ میں تقریباً 80 فیصد نوجوانوں کے پاس اپنے موبائل فون ہیں۔ ان موبائل فونوں میں سے آدھے سمارٹ فون ہیں جن میں انٹرنیٹ، گیمز، کیمرے اور سوشل میڈیا تک رسائی حاصل ہے۔

یہ بات والدین کو کافی پریشان کرتی ہے۔ اور ان پریشانیوں کے باعث والدین کے لیے خصوصی ایپس بنائی جا رہی ہیں تاکہ وہ اپنے بچوں پر نظر رکھ سکیں۔

’ٹین سیف‘ والدین کے لیے ایک ذاتی سی آئی اے جاسوسی ایپ کے طور پر کام کرتا ہے۔

کمپنی والدین سے درخواست کرتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اس بات سے مطلع کریں کہ وہ ان پر نظر رکھ رہے ہیں۔ لیکن یہ ایپ خفیہ طور پر کام کرتی ہے اور دکھاتی ہے کہ بچے سوشل میڈیا پر کیا پوسٹ کر تے ہیں اور یہاں تک کہ سنیپ چیٹ، واٹس ایپ اور کیک جیسی ایپس کے ذریعے ان کے تلف کیےگئے میسجز اور ٹیکسٹ بھی دکھا سکتی ہے۔

’ٹین سیف‘ کے بانی روڈن میسینجر کہتے ہیں کہ: ’والدین اس قسم کی خفیہ سرگرمی بلکل قانونی طور پر کر سکتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ کیا یہ صحیح ہے؟ یہ اخلاقی فیصلے والدین کو کرنے ہیں۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جہاں تک بچوں کی حفاظت کی بات ہے تو پرائیویسی سے زیادہ ضروری تحفظ ہے۔‘

روڈن کہتے ہیں کہ ان کے خیال میں ’ٹین سیف‘ استعمال کرنے والے لوگوں میں سے آدھے اسے اپنے بچوں کی جاسوسی کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

ٹین سیف کے ذریعے والدین اپنے بچوں کی جاسوسی کر سکتے ہیں

ٹین سیف امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں استعمال کیا جا رہا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ وہ جلد برطانیہ میں بھی آئے گی۔ سنہ 2011 میں اس کے آغاز سے لےکر اب تک اس سروس کو آٹھ لاکھ لوگ استعمال کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا اور ٹیکسٹنگ کی جاسوسی کرنے کے علاوہ والدین کے لیے دیگر ایپس بھی بنی ہیں، جیسے کہ گاڑی کی سپیڈ معلوم کرنے والی ایک ایپ۔

اس ایپ کا نام ’ماما بیِئر‘ ہے اور اس کے شریک بانی روبن سپوٹو کہتے ہیں جب کوئی گاڑی کو رفتار کی حد سے اوپر چلاتا ہے تو یہ ایپ ان کے خاندان کو ایلرٹ کرتی ہے۔

روبن ماما بیئر اپنے والدین کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ لیکن کیا ان کے والدین اپنی بیٹی کی جاسوسی سے تنگ آتے ہیں؟

روبن کہتی ہیں کہ ان کے والدین کو اس ان کی جاسوسی کی عادت ہو گئی ہے۔

جب امریکی ریاست لاس اینجلس کے ایک شاپنگ سینٹر میں کچھ نوجوانوں سے پوچھا گیا کہ اگر انھیں لگتا تھا کہ ان کے والدین ان کی جاسوسی کرتے ہیں تو انھوں نے کہا کہ نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کے والدین بہت مصروف ہوتے ہونگے اور ان کے پاس جاسوسی کرنے کا ٹائم نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے والدین ان پر اعتماد کرتے ہیں۔



کالم



ناکارہ اور مفلوج قوم


پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…