پاکستان میں پولیو کی صورتِ حال پریشان کن ہے،امریکی ادارہ

15  ‬‮نومبر‬‮  2014

واشنگٹن ۔۔۔۔امریکہ کی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول یا امراض پر قابو پانے کے مرکز کے ماہرین نے کہا ہے کہ اقوامِ عالم پہلی دفعہ پولیو کے مرض کو شکست دینے والی ہے لیکن پاکستان میں پولیو کے حوالے سے صورتِ حال پریشان کن ہے۔امریکن سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) نے کہا ہے کہ پولیو کے مرض کو عالمی سطح پر ختم کرنے میں ایک ’اہم سنگِ میل‘ عبور کیا گیا ہے۔ مرکز کے ماہرین کے خیال میں پولیو کے وائرسز کے تیسری قسم کے دوسرے وائرس کو انسدادِ پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کے ذریعے ختم کیا گیا ہے۔پولیو کی تیسری خطرناک قسم کے وائرس ٹائپ تھری گذشتہ دو سالوں میں کہیں پر بھی نہیں ملے ہیں۔ ٹائپ ٹو وائرس کو سنہ 1999 میں ختم کیا گیا تھا۔پولیو ایک خطرناک مرض ہے اور اس سے 200 میں سے ایک بچہ اپاہج ہو جاتا ہے جبکہ بعض بچے اس سے مر بھی جاتے ہیں۔ لیکن اس پر قابو پانے میں بہت پیش رفت ہوئی ہے۔پولیو کے کیسز سنہ 1988 میں ساڑھے تین لاکھ تھے جو سنہ 2013 تک کم ہو کر 416 رہ گئے تھے۔سی ڈی سی کی رپورٹ کے مطابق تیسری قسم کے وائرس کا آخری کیس نومبر سنہ 2012 میں پاکستان میں سامنے آیا تھا۔سی ڈی سی کے گلوبل ہیلتھ کے سینیئر مشیر ڈاکٹر سٹیفین کوچی نے کہا کہ ’ہم نے تیسری قسم کے دوسرے وائرس کو ختم کیا ہوگا، یہ ایک بہت بڑا سنگِ میل ہے۔‘پاکستان میں گذشتہ سال پولیو کے صرف 59 کیسز تھے اور سنہ 2014 میں یہ 236 تک پہنچ گئے ہیں
تاہم ٹائپ تھری وائرس کے ختم ہونے کا سرکاری طور پر اعلان کرنے کے لیے ایک طریق کار کی ضرورت ہوتی ہے جس میں پولیو گوبل سرٹیفیکیشن کمیشن کو شامل کرنا پڑتا ہے اور اس پر تقربیاً ایک سال سے زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے۔پولیو کا ٹائپ ون یا پہلی قسم کا وائرس پاکستان، افغانستان اور نائجیریا میں باقاعدگی سے سامنے آتا ہے۔ڈاکٹر سٹیفین نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ سب سے زیادہ چبھنے والا ہے۔ یہ وائرس سب سے زیادہ پولیو کی وبا کا باعث بنتا ہے اور اس کی وجہ سے بچے آپاہج کرنے والی پولیو مرض کا شکار ہوتے ہیں۔‘نائجیریا میں صورتِ حال بہتر ہو رہی ہے اور گذشتہ سال کے مقابلے میں یہاں پولیو کے کیسز میں کمی واقع ہوئی ہے، سنہ 2013 میں نائجیریا میں پولیو کے 53 کیسز سامنے آئے تھے جبکہ اس سال صرف چھ کیسز معلوم ہوئے ہیں۔ڈاکٹر سٹیفین نے کہا کہ ’لیکن سب سے بڑا مسئلہ پاکستان میں صورتِ حال ہے۔‘ڈاکٹر کوچی کا کہنا ہے کہ اس نقل مکانی کی وجہ سے اچھی خبر یہ ہے کہ اب ان علاقوں کے بچے پناہ گزین کیمپوں میں دستیاب ہیں جہاں انھیں پولیو سے نجات کا ٹیکہ لگایا جا رہا ہے
پاکستان میں گذشتہ سال پولیو کے صرف 59 کیسز تھے اور سنہ 2014 میں یہ 236 تک پہنچ گئے ہیں اور اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں طالبان نے تقریباً دو سال تک ویکسینیشن پروگرام کو چلنے نہیں دیا۔اور پاکستانی فوج کی جانب سے حالیہ آپریشنز کے بعد رواں سال گرمیوں میں اس علاقے سے بڑے پیمانے پر لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔ڈاکٹر کوچی کا کہنا ہے کہ ’اس نقل مکانی کی وجہ سے اچھی خبر یہ ہے کہ اب ان علاقوں کے بچے پناہ گزین کیمپوں میں دستیاب ہیں جہاں انھیں پولیو سے نجات کا ٹیکہ لگایا جا رہا ہے۔‘’تاہم اس کے ساتھ بری خبر یہ ہے کہ پولیو کا وائرس اس کے ساتھ پورے ملک میں پھیل گ?ا ہے اور پنجاب اور کراچی سے پولیو کے کیسز سامنے آئے ہیں۔‘جس کا مطلب یہ ہوا کہ اس سے دوسرے ممالک میں بھی وائرس کے پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ یاد رہے کہ یہ وائرس پاکستان سے سنہ 2013 میں شام پہنچا تھا۔



کالم



فرح گوگی بھی لے لیں


میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…