یوکرین کے بحران پر روس اور مغربی ممالک کے درمیان رشتہ کشیدہ

10  ‬‮نومبر‬‮  2014

لندن ۔۔۔۔۔یوکرین کے بحران پر روس اور مغربی ممالک کے درمیان رشتہ کشیدہ ہوتا جا رہا ہے اور پورے یورپ میں فوجی کشیدگی کی خفیف لہریں محسوس کی جا رہی ہیں۔نیٹو نے یوکرین میں روس کی دخل اندازی کے جواب میں کیئف کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط کرنا شروع کیا ہے اور مشرقی اور وسطی یورپ کے اپنے اتحادیوں کے ساتھ فضائی نگرانی اور فوجی مشقوں میں اضافہ کیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق دوسری جانب روس نے اس کے جواب میں زیادہ سرگرم اور بعض لوگوں کے خیال میں زیادہ جارحانہ رخ اختیار کیا ہے اور سرد جنگ کے زمانے جیسی سرگرمی دکھا رہا ہے جس میں وہ نیٹو کے دفاع کو آزمایا کرتا تھا۔لندن میں قائم یورپی لیڈرشپ نیٹ ورک نامی تھنک ٹینک نے ایک تفصیلی مطالعہ پیش کیا ہے جس میں روس کی سرگرمیوں کے بارے میں زیادہ وثوق سے بات کی گئی ہے۔’خطرناک دہانہ گیری: سنہ 2014 میں روس اور یورپ کے درمیان قریبی فوجی تصادم نامی اس رپورٹ میں 40 ایسے واقعات کا ذکر کیا گیا ہے جو گذشتہ آٹھ مہینوں میں ہوئے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ’اس سے قومی فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کی پریشان کن تصویر ابھرتی ہے جس میں ایک بڑے جغرافیائی علاقے میں بحرانی کشمکش، فضا میں طیاروں کے ٹکرانے سے بال بال بچنا، سمندر میں قریبی تصادم اور اسی قسم کے مسلسل دوسرے واقعات شامل ہیں۔‘جنگ کے خطرات کو بڑھانے والے واقعات میں انتہائی قریب سے طیارے کی نگرانی کرنا شامل ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلسل تصادم کے علاوہ ’11 ایسے سنجیدہ واقعات ہوئے ہیں جو جنگ کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔‘ان میں نگرانی کرنے والے طیاروں کو ہراساں کرنا، جنگی طیاروں کے اوپر بہت قریب سے طیارہ لے جانا اور روس کے ’نقلی بمبار حملوں کے مشن‘ شامل ہیں۔اس رپورٹ میں ’تین بڑے خطرے والے واقعات‘ کی بطور خاص نشاندہی کی گئی ہے جن سے رپورٹ کے مطابق ’جان و مال کے خطرے یا براہ راست فوجی تصادم کا بہت خطرہ تھا۔‘کوپن ہیگن سے اڑنے والے ایس اے ایس شہری طیارے کا روسی نگرانی کرنے والے جنگی طیارے سے ٹکرانے سے بال بال بچنا بھی شامل ہے جو رپورٹ کے مطابق محض فوجی کھیل نہیں۔رپورٹ کا کہنا ہے کہ یہ حقیقی خطرات ہیں کیونکہ روسی طیارے اپنی پوزیشن کی نشاندہی کے لیے استعمال میں لائے جانے والے طریقے کا استعمال نہیں کرتے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سمندر میں بہت ہی قریبی جھڑپیں ہوئی ہیں۔تھنک ٹینک نے مجموعی طور پر تین تجاویز پیش کی ہیں۔ اس کا کہنا ہے ’روسی قیادت کو اپنے زیادہ سرگرم فوجی رویے میں شامل اخراجات اور خطرات کا فوری طور پر از سر نو جائزہ لینا چاہیے اور مغربی سفارت کو چاہیے کہ وہ روس کو اس کے لیے راضی کریں۔‘
اس میں کہا گیا ہے کہ ’اس میں شامل تمام پارٹیوں کو فوجی اور سیاسی تحمل سے کام لینا چاہیے‘ اور یہ کہ ’تمام پارٹیوں کو فوجوں کے درمیان بات چیت اور شفافیت کو بہتر بنانا چاہیے۔



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…