عاصمہ جہانگیر میری بہن تھیں لیکن میں نے پھر بھی۔۔۔چیف جسٹس نے ایسی بات کہہ دی کہ آپ بھی انکی تعریف کرنے پر مجبور ہو جائینگے

12  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)یہی میرے منصف ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ عاصمہ جہانگیرمیری بہن تھیں لیکن میں نے کبھی انھیں قانون سے ہٹ کرریلیف نہیں دیا،چیف جسٹس ثاقب نثار کے  اسلام آباد میں ایگرو فارمز پر غیر قانونی گھروں کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس،نجی ٹی وی کے مطابق دوران سماعت چیف جسٹس نے مزید کہااعتزازصاحب میری مجبوری ہے

کہ آپکی شکل دیکھ کر ریلیف نہیں دے سکتا،آپ فارم ہائوسزوالوں کیلئے ریلیف مانگ رہے ہیں کچی آبادی والوں کا کیا قصورہے؟جواب میں اعتزاز احسن نے کہاکہ میرے لیے کچی بستی والے اور فارم ہائو سز والے برابر ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ پھرایسا کرتے ہیں کچی بستی والوں کوفارم ہائوسزاورفارم ہائوس والوں کوکچی بستی بھیج دیتے ہیں،کبھی معاشرے کے محروم طبقوں کےلئے بھی بات کیجیے،میں چہرے دیکھ کر ریلیف نہیں دیتا۔اعتزاز احسن نے کہا کہ اگر قانون کے اندر رہ کر کوئی جگہ کو رہائش کیلئے بنائے تو یہ غلط نہیں، دریں اثنا اس سے پہلے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میںتین رکنی بیچ نے ڈھڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک سیاست دان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کو علیحدہ سیاسی جماعت بنالینی چاہیے، یہ الفاظ انہیں کہنے کی ضرورت نہیں تھی۔انہوں نے ڈیمز کی تعمیر پر تنقید کا ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ڈیمز کی تعمیر بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے، ان کی تعمیر میں جو لوگ مخالفت کر رہے ہیں وہ کسی اور ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ یہ وہ ایجنڈا ہے جو چاہتا ہے کہ پاکستان میں ڈیمرز تعمیر نہ ہوں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ کسی کو کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ سپریم کورٹ اپنی سیاسی جماعت بنائے، سیاست کرنی ہے تو کہیں اور جاکر کریں۔

ڈیم کے مخالفین کو آخری وارننگ دے رہے ہیں، یہ سیاسی نہیں بنیادی حقوق کے مقدمات ہیں جو عدالت کو بدنام کریں گے انھیں ایسے نہیں جانے دیں گے، بے شک کوئی کتنا بڑا ہی سیاست دان یا اپوزیشن لیڈر کیوں نہ رہا ہو، ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا ، ڈیم نہ بننے کے ایجنڈے کو پورا نہیں ہونے دیں گے اور آئندہ نسلوں کے مستقبل کے لیے ڈیم ہر صورت بنائے جائیں گے۔سیکرٹری آبپاشی نے عدالت کو بتایا کہ ڈیم محکمہ زراعت کو تعمیر کرنا ہے۔

بحریہ ٹاؤن ہماری مالی معاونت کرے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بحریہ ٹاؤن حکومت پنجاب کا فنانسر نہیں ہے۔اصل ایشو ڈیم پر کمیشن کا ہے ، نجی کمپنی نے ڈیم بنایا تو کمیشن نہیں ملے گا، ہر کام پر کمیشن نہیں ہونا چاہیے، ذرا سوچیے کہ یہ ڈیم صوبے کے عوام کے لیے کتنا ضروری ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ حکومت پنجاب ٹائم فریم دے کہ کب تک ڈیم بنالیں گے، وزیراعلی پنجاب بتائیں کہ ڈوڈوچہ ڈیم کب تک بن جائے گا، کیا وزیراعلیٰ پنجاب کو آئندہ سماعت پر بلالیں۔عدالت نے حکومت پنجاب کو پروپوزل میں ڈیم کی تعمیر اور تکمیل کا ٹائم فریم فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…