ترک سرحدی فورسزکاشام سے ہجرت کرکے آنیوالوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک،ہیومین رائٹس واچ نے سنگین الزامات عائد کردیئے

5  فروری‬‮  2018

انقرہ (این این آئی)انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے الزام لگایا ہے کہ ترک سرحدی محافظوں نے شام سے فرار ہو کر ترکی کا رخ کرنے والے مہاجرین پر فائرنگ کی ہے ادھر ترک حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے ایک بیان میں کہاکہ بے گھر ہونے والے یہ مہاجرین محفوظ مقام کی تلاش میں ترک سرحد کے قریبی علاقوں کی جانب روانہ تھے کہ اس دوران ترک فوج نے اپن پر فائرنگ کر دی۔ اس ادارے نے سولہ شامی مہاجرین سے گفتگو کی

جن میں سے تیرہ افراد نے ترک فوج کی جانب سے کی گئی فائرنگ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شامی حدود کے اندر موجود ان مہاجرین میں سے دس افراد گولیاں لگنے سے ہلاک ہوئے جن میں ایک بچہ بھی شامل تھا۔ہیومن رائٹس واچ کی مشرق وسطیٰ کے لیے علاقائی نائب ڈائریکٹر لاما فقیہہ نے اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ عفرین اور ادلب میں ترک فوجی کارروائیوں کے باعث لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق تحفظ کی تلاش میں ترک سرحد کا رخ کرنے والے ان مہاجرین کو روکنے کے لیے ترک فوج تشدد اور فائرنگ سے کام لے رہی ہے۔انسانی حقوق کے اس عالمی ادارے کی خاتون اہلکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ انقرہ نے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ تعداد میں شامی مہاجرین کو پناہ دے رکھی ہے اور انہیں تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں تاہم یہ بھی کہا، ’’لیکن ترکی کے مہاجرین کو پناہ دینے میں فراخدلی کا مظاہرہ کرنے کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ ترک سرحدی محافظوں کو پناہ کی تلاش میں سرحدوں پر آنے والے مزید تارکین وطن کا تحفظ یقینی بنانے کی ذمہ داری ختم ہو جاتی ہے۔ادارے نے ترک صدر سے مطالبہ کیا کہ وہ ملکی فوج کو سرحدی گزرگاہوں پرطاقت کے ہلاکت خیز استعمال سے روکنے کے لیے ہدایات جاری کریں۔ترکی میں صحافیوں نے

صدر رجب طیب ایردوآن کے ترجمان ابراہیم قالِن سے اس رپورٹ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے ایسی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ انقرہ حکومت نے شامی خانہ جنگی کے آغاز ہی سے مہاجرین کے لیے ’کھلے دروازے کی پالیسی‘ اختیار کر رکھی ہے۔ترک حکومت کے ایک سینیئر اہلکار نے شامی مہاجرین پر فائرنگ کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ترکی نے شامی مہاجرین کے لیے کھلے دروازے کی پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے اور 2011 میں شامی خانہ جنگی شروع ہونے سے لے کر اب تک 3.5 ملین سے زائد شامی شہری ترکی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔تاہم شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں ترک سرحد بدستور بند ہے اور سوائے ہنگامی حالات کے، کسی مہاجر کو سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں ہے۔



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…