پی سی بی میں کرکٹ کے معاملات ایک بار پھر نان کرکٹرز چلائیں گے

7  اگست‬‮  2017

کراچی(آئی این پی) کرکٹ کے معاملات ایک بار پھر نان کرکٹرز چلائیں گے، نئے پی سی بی گورننگ بورڈ میں بھی کوئی سابق کھلاڑی شامل نہیں۔پی سی بی میں گزشتہ کئی برسوں سے اہم معاملات نان کرکٹرز ہی سنبھال رہے ہیں، شہریار خان کے دور میں گورننگ بورڈ میں کوئی سابق کھلاڑی شامل نہ تھا، جب اس حوالے سے میڈیا میں تنقید ہوئی توسابق کرکٹر مدثر نذر کی سربراہی میں ایک کرکٹ کمیٹی بنا دی گئی جس کے ارکان اقبال قاسم، ندیم خان اور سابق ویمن کھلاڑی عروج ممتاز تھیں،

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک برس سے زائد وقت گزرنے کے باوجود اس کمیٹی کے دو ہی اجلاس ہو سکے۔ذرائع نے بتایا کہ ہر دور میں کرکٹ بورڈ میں ایڈجسٹ ہونے والی ایک شخصیت نے ناقدین کی توپوں کا رخ موڑنے کیلیے سابق کھلاڑیوں کی یہ ڈمی کمیٹی تشکیل دی تھی، اسے دانستہ غیرفعال رکھا گیا، میٹنگز میں بھی گیندوں، پچز وغیرہ کے معاملات سے آگے نہ بڑھنے دیا گیا۔اسی کے ساتھ نان ٹیسٹ کرکٹر شکیل شیخ کی زیرسربراہی ڈومیسٹک افیئرزکمیٹی بنائی گئی جس میں امجد لطیف، گل زادہ، علی ضیا اور ثاقب عرفان شامل تھے، فرسٹ کلاس ریجنل ٹیموں میں ڈرافٹنگ سمیت تمام تجاویز اسی کمیٹی نے پیش کیں، گوکہ مدثر نذر ڈائریکٹر اکیڈمیز ہیں لیکن اس فیصلے سے قبل انھیں بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا جس کا وہ خود اعتراف بھی کر چکے ہیں، اب نئے گورننگ بورڈ میں بھی کوئی کرکٹر شامل نہیں اور پی سی بی کی سربراہی بھی ممکنہ طور پر نجم سیٹھی سنبھالنے والے ہیں، یوں ایک بار پھر بڑے فیصلے نان کرکٹرز ہی کیا کریں گے۔ذرائع نے بتایا کہ مصباح الحق اور یونس خان کو ماضی میں بھی بورڈ میں پوزیشنز دینے کی باتیں ہوئیں مگر عمل نہ کیا گیا،دونوں کیلیے تقریب تک نہ سج سکی اور شہریارخان کے عہدے کی معیاد ختم ہو گئی،سابقہ گورننگ بورڈ کے ساتھ ایچ آر،آڈٹ، ڈومیسٹک افیئرز اور گیم ڈیولپمنٹ سمیت پی سی بی کی تمام کمیٹیز بھی ختم ہو گئیں اور اب نئے ممبران سے چنا ہو گا،

البتہ بعض اعلی شخصیات ممبر نہ ہونے کے باوجود ڈومیسٹک افیئرز کمیٹی کی سربراہی شکیل شیخ کو ہی سونپنا چاہتی ہیں،وہ گیم ڈیولپمنٹ کمیٹی کے بھی ممبر ہیں، اس حوالے سے گزشتہ میٹنگ میں آواز بھی اٹھائی گئی تھی۔نجم سیٹھی نے شہریارخان کو زیادہ طاقتور چیئرمین نہ بننے دینے کیلیے اپنی زیرسربراہی ایگزیکٹیو کمیٹی بھی تشکیل دی تھی مگر اب یہ اطلاعات ہیں کہ وہ بورڈ کے سربراہ بن کر اسے برقرار نہیں رکھیں گے، اگر رکھا بھی گیا تو اس کا کردار علامتی ہو گا، اس بار سابق وزیر اعظم نے جانے سے قبل نجم سیٹھی کے ساتھ عارف اعجاز کو گورننگ بورڈ میں شامل کیا تھا،یہ بھی ممکن ہے کہ انھیں ایگزیکٹیو کمیٹی کی سربراہی سونپ دی جائے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…