اسلام آباد (این این آئی) پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلے گئے احمد آباد اسٹیڈیم میں پانڈیا کی جانب سے گیند پر پھوک مارنے سے پویلین لوٹنے والے محمد رضوان پر اسٹیڈیم میں موجود بھارتی تماشائیوں کا جے شری رام کے نعرے تک کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بھارت کے شہر احمد آباد کے نریندرمودی اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارتی ٹیمیں آمنے سامنے آئی تھیں، اسٹیڈیم بھارتی تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔چاروں طرف انڈین فینز اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے نعرے لگا رہے تھے اسی دوران قومی ٹیم بوکھلاہٹ کا شکار رہی اور پوری ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 42.5 اوورز میں 191 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔جواب میں بھارت نے 192 رنز کا ہدف 30.2 اوور میں 3 وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا تھا تاہم میچ کے بعد سوشل میڈیا پر کئی ایسی ویڈیوز وائرل ہوئیں جو شائقین کی توجہ کا مرکز بن رہی ہیں۔
پاکستان کے 29 اوورز کے اختتام پر 150 رنز تھے اور صرف دو آؤٹ تھے، کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان کریز پر موجود تھے اور ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان ایک بڑا ہدف بنانے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن بابر اعظم کے آؤٹ ہونے کے بعد بیٹنگ لائن لڑکھڑا گئی اور پھر پاکستانی بلے باز محمد رضوان جسپریت بمرا کی گیند پر بولڈ ہو گئے ہیں، انہوں نے 69 گیندوں پر 49 رنز بنائے جس میں 7 چوکے شامل تھے۔محمد رضوان جب پویلین واپس لوٹ رہے تھے تو اس دوران بھارتی تماشائی مذہبی نعرہ جے شری رام کے نعرے لگانے لگے۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جے شری رام کا مطلب ہے بھگوان رام کی فتح ہو، اکثر اوقات شمالی ہند کے دیہی علاقوں میں روایتی طور پر لوگ ایک دوسرے سے ملتے ہوئے رام رام، جے سیا رام یاجے رام جی کی کہتے ہیں لیکن جے شری رام بھارت میں ایک متنازع نعرہ بن گیا ہے، اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ نعرہ حملے کا نعرہ بن گیا ہے جس کا مقصد ایسے لوگوں کو ڈرانا ہے جو مختلف طریقے سے عبادت کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارتیا جنتا پارٹی کے ایک رکن پارلیمان نے ایک نیوز ویب سائٹ کو بتایا تھا کہ جے شری رام نعرے کی مقبولیت ایک قسم کا ہندوؤں کا ریاست کی مخصوص جانبداری اور اقلیت کی طرف جھکاؤ کے خلاف احتجاج ہے۔محمد رضوان پر بھارتی تماشائیوں کی جانب سے ‘جے شری رام’ کے نعرے لگانے پر پاکستانی شائقین برس پڑے اور کہا کہ نریندر مودی اسٹیڈیم سیاسی بنیادوں اور سیاسی مقاصد کے لیے بنایا گیا تھاماہم نامی صارف نے لکھا کہ یہ دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے لیکن مجھے اپنی ٹیم سے ہمدردی ہے، کیونکہ انہیں اس طرح کے نفرت انگیز ماحول میں کھیلنا پڑا۔ایک اور صارف نے لکھا کہ اس لیے مجھے اس اسٹیڈیم آنا پسند نہیں ہے، اسے سیاسی بیان کے طور پر بنایا گیا تھا، اسے سیاسی بیان کی طرح استعمال کیا جاتا ہے اور یہاں آنے والے تماشائی سوچتے ہیں کہ وہ کچھ بھی کرنے کے لیے آزاد ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس اسٹیڈیم میں کوئی پوچھنے والا نہیں، سیاست ثقافت کو متاثر کرتی ہے۔
بھارتی شہری سمیع اللہ نے محمد رضوان سے ہجوم کی طرف سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ میں بھارتی شہری ہونے کے ناطے رضوان سے معافی مانگتا ہوں کہ انہیں اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا، مہمان کیلئے ہماری روایتی میزبانی اس طرح نہیں جیسے یہ ‘گجراتی ہندوتوا ہجوم’ دکھا رہے ہیں جو کھیل کو نفرت انگیز سیاست کا رنگ دے رہے ہیں۔میچ کے دوران نیلی شرٹ پہنے بھارتی تماشائی ہنستے ہوئے بابر اعظم کے خلاف بھی نعرے لگائے نظر آئے۔سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نماشائی ‘نام مٹاؤ بابر کا’ کے نعرے لگا رہے ہیں۔