کراچی (این این آئی)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ متعدد بار لوگ ان کے خاندان کی چھپ چھپ کر ویڈیوز بناتے ہیں، یہاں تک کہ دوران طواف بھی لوگوں نے باپردہ اہلیہ کے ہمراہ ویڈیوز بنانے کی کوششیں کیں۔ایک انٹرویومیں انہوں نے بتایا کہ کرکٹ کے دوران جب اپنی ٹیم کا کوئی کھلاڑی درست انداز میں نہ کھیل رہا ہو تو دور سے بیٹھ کر ان کی حرکتوں پر غصہ آجاتا ہے اور دل کرتا ہے کہ میدان میں خود اتر جائوں۔انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ آج تک اسی طرح پریکٹس اور ورزش کرتے ہیں، جس طرح وہ کرکٹ کھیلنے کے دوران کرتے تھے اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو انہیں لگتا ہے کہ وہ بیمار پڑ جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں شاہد آفریدی نے بتایا کہ وہ فلمیں، ڈرامے اور شوز بھی دیکھتے رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہمایوں سعید کو میں ہوں شاہد آفریدی کے نام سے فلم بنانے کی اجازت اس لیے دی تھی کہ انہیں لگا کہ فلم میں اچھا پیغام جائے گا۔شاہد آفریدی نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ مذکورہ فلم کا نام ‘میں ہوں ہمایوں سعید’ ہونا چاہیے تھا۔اسی دوران انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ ان کی زندگی پر فلم بنائی جانی چاہیے اور اس میں اچھا پیغام دیا جانا چاہیے۔شاہد آفریدی نے واضح کیا کہ وہ سوشل میڈیا کے خلاف نہیں ہیں لیکن ان کا خیال ہے کہ اس کے استعمال کے لیے تعلیم لازمی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دور دراز علاقوں میں تعلیم نہیں پہنچ پائی تاہم وہاں وائی فائی پہنچ گیا۔سابق کرکٹر نے کہا کہ سوشل میڈیا کا استعمال ذمہ داری سے کیا جانا چاہیے، لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ کیا چیز غلط ہے اور کیا صحیح ہے۔انہوں نے شکوہ کیا کہ سوشل میڈیا آنے سے لوگوں کی پرائیویسی ختم ہوگئی ہے۔
شاہد آفریدی نے یہ شکوہ بھی کیا کہ لوگ ان کی اور ان کے اہل خانہ کی چھپ چھپ کر دور سے ویڈیوز بناتے ہیں، حالانکہ سب کو معلوم ہے کہ وہ ذاتی زندگی کو سوشل میڈیا پر شیئر نہیں کرتے۔سابق کرکٹر نے کہاکہ ان کی اہلیہ مکمل پردہ کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود لوگ چھپ چھپ کر دور سے ویڈیوز بناتے رہتے ہیں اور یہ عمل انتہائی غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹس اور عام جگہوں پر چھپ چھپ کر ویڈیوز بنانے کا اتنا دکھ نہیں لیکن ایسا کام مقدس مقامات پر ہوا۔شاہد آفریدی نے انکشاف کیا کہ دوران طواف بھی لوگ ان کی اور ان کی باپردہ اہلیہ کی ویڈیوز بناتے رہے اور انہوں نے ایسا کرنے والوں کو وہاں منع بھی کیا لیکن وہ نہ مانے۔سابق کرکٹر نے کہا کہ منع کرنے کے باوجود ویڈیوز بنانے والے افراد سے انہوں نے موبائل چھینا اور پھر ان سے معذرت بھی کی کیونکہ وہ خدا کے گھر میں تھے۔