ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ڈریسنگ روم سے باتیں باہر کیسے آئیں؟ سابق چیف سلیکٹر اور سابق کوچ پھٹ پڑے

datetime 17  ستمبر‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی)سابق چیف سلیکٹر پاکستان کرکٹ ٹیم محمد وسیم اور سابق کوچ ثقلین مشتاق کپتان بابر اعظم کے ڈریسنگ روم میں کھلاڑیوں پر غصہ کرنے کی خبریں سامنے آنے پر پھٹ پڑے۔نجی میڈیا سے گفتگو کے دوران اینکر نے محمد وسیم اور سابق کوچ ثقلین مشتاق سے ایشیا کپ کے اہم میچ میں سری لنکا کیخلاف شکست کے بعد بابر اعظم کے ساتھی کھلاڑیوں پر برسنے کی خبروں سے متعلق سوال کیا۔محمد وسیم نے کاہ کہ اندازہ نہیں کہ ان خبروں میں کتنی صداقت ہے، ہر طرف یہ بات چل رہی ہے لیکن ڈریسنگ روم کی باتوں کا باہر آنا بہت غلط ہے، پچھے دو سے ڈھائی سالوں کے دوران ہم نے اس پر بہت کام کیا، اس دوران کسی کو بھی ڈریسنگ روم کی کوئی بھی بات باہر نکلتی نظر نہیں آئی لیکن ان دو ڈھائی سالوں سے قبل ایک ٹرینڈ تھا کہ میٹنگ ختم ہونے سے پہلے ہی ڈریسنگ روم سے چیزیں باہر نکلنا شروع ہوجاتی تھی، ٹی وی پر ٹکرز آجاتے تھے۔

ڈریسنگ روم کی باتیں باہر لانے والے کرکٹرز سے متعلق سوال پر محمد وسیم نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ جتنے بھی ٹیم میں تھے اب نہیں ہیں لیکن اب جو ہوا اندازہ نہیں کہ اس میں کتنے فیصد صداقت ہے، اگر بابر نے غصہ کیا بھی ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں کیونکہ کپتان کا حق ہے کہ وہ اپنے غصے کا اظہار کرے لیکن جو مزید تفصیلات سامنے آرہی ہیں کہ کھلاڑیوں نے یہ کہا وہ کہا یہ پاکستان کرکٹ کیلئے اچھی صورتحال نہیں ہے۔سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ ٹیم منجمنٹ کو چاہیے کہ وہ ذمہ داریوں کو تقسیم کرے اور اسی کے پیش نظر ہر انسان اپنا کام کرے، بابر کو سپورٹ کی ضرورت ہے جس کیلئے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو آگے آنا چاہیے، اسپورٹ اسٹاف کو مل کر پلیننگ کرنی چاہیے، ایسا لگ رہا ہے کہ بابر تن تنہا لگا ہوا ہے جس کی وجہ سے بابر کی کپتانی متاثر ہو رہی ہے اور اہم میچز میں بابر وہ کارکردگی بھی نہیں دے پا رہے جو انھیں دینی چاہیے۔

دوسری جانب ڈریسنگ روم کی خبریں باہر دینے والوں پر طنز کرتے ہوئے ثقلین مشتاق نے کہا کہ جو بھی یہ خبریں دے رہا ہے اسے میرا سلام ہے، یہ خبریں سچی ہیں یا جھوٹی انہیں پھیلاکر آپ بہت اچھا کام کر رہے ہیں، آپ ٹیم کے خیر خواہ ہو، محب وطن ہو آپ کے ایک ملین فالوورز ہونے چاہئیں۔سابق کپتان نے کہا کہ جب بھی کوئی ٹیم میچ ہارتی ہے تو پلیئرز اور اسپورٹس اسٹاف سے زیادہ کسی کو دکھ نہیں ہوتا، اس دوران اپنی اولاد بیگم بھی اچھی نہیں لگ رہی ہوتی، ایسی صورتحال میں اگر ڈریسنگ روم میں اونچ نیچ ہوئی ہے تو میرے خیال میں یہ ہونی چاہیے، عمران خان، وسیم اکرم، شاہد آفریدی، یونس خان بھی کھلاڑیوں پر غصہ کر چکے ہیں، بابر کا حق ہے وہ کپتان ہے اگر شاہین نے کہا تو اس کا بھی حق ہے کیونکہ وہ فرنٹ لائن بولر ہے، میں بھی ڈریسنگ روم میں غصہ کرچکا ہوں، بطور قوم اگر ہم صرف بہت پیار کریں گے کھلاڑی سر پر چڑھ جائیں گے۔



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…