لاہور /پشاور (این این آئی)بلوچستان ہائی کورٹ کے بعد لاہور اور پشاور ہائی کورٹ نے بھی پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)کے چیئرمین کا انتخاب روکنے کا حکم جاری کردیا۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس انوار حسین نے ملک ذوالفقار نامی شہری کی درخواست پر سماعت کی،
درخواست گزار نے مو قف اختایر کیا کہ مینجمنٹ کمیٹی کی منظوری سے بنائے گئے بورڈ آف گورنرز کو پی سی بی الیکشن کمشنر نے عہدوں سے ہٹا دیا، پی سی بی الیکشن کمشنر نے غیر آئینی اقدام کرتے ہوئے بورڈ آف گورنرز کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے نیا بورڈ آف گورنرز تشکیل دیا۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ پی سی بی الیکشن کمشنر کا از خود نیا بورڈ آف گورنرز تشکیل دینے کا اقدام غیر آئینی قرار دیا جائے اور عدالت عدالتی فیصلہ آنے تک چیئرمین پی سی بی کا انتخابات روکنے کا حکم جاری کرے۔
عدالت نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت، پی سی بی الیکشن کمشنر اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔دوسری جانب پشاور ہائی کورٹ نے بھی چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کا عمل روک دیا۔ پشاور ہائی کورٹ میں چیئرمین پی سی بی منتخب کرنے کے لیے الیکشن کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس اعجاز انور اور ارشد علی نے کی۔درخواست پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کے سابق ممبر کبیر آفریدی نے دائر کی تھی۔ وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین کے انتخاب کے لیے بورڈ آف گورنرز کے 16 میں سے 9 ممبران کو اجازت دی گئی ہے،
پی سی بی چیئرمین کے لیے نامزد شخص کی تعلیمی اہلیت مکمل نہیں، مینیجمنٹ کمیٹی کا اجلاس بھی غیرقانونی ہے۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کا عمل روکا جائے۔پشاور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کا عمل روک دیا اور چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کے خلاف عدالت نے حکم امتناعی جاری کردیا۔عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔واضح رہے کہ اس سے قبل بلوچستان ہائی کورٹ بھی چیئرمین پی سی بی کے انتخابات روکنے کے احکامات دیتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کرچکی ہے۔بلوچستان ہائی کورٹ نے چیئرمین پی سی بی کے الیکشن 17 جولائی تک روکنے کا حکم دیا ہے اور وزیراعظم، وزارت بین الصوبائی رابطہ اور ذکا اشرف سمیت فریقین کو نوٹسز جاری کردیے۔