جمعرات‬‮ ، 11 دسمبر‬‮ 2025 

میدان میں گری ہوئی ٹیم کو اٹھاناکپتان یا کوچ کی نہیں بلکہ کس کی ذمہ داری ہوتی ہے ؟ تہلکہ خیز انکشاف  

datetime 9  مئی‬‮  2020 |

لاہور (این این آئی)قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر معین خان نے کہا ہے کہ میدان میں گری ہوئی ٹیم کو اٹھانا وکٹ کیپر کی ذمہ داری ہے، اپنی محنت میں تسلسل نہ لاتا تو راشد لطیف جیسے باصلاحیت وکٹ کیپر کا مقابلہ کبھی نہ کرسکتا۔پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کی جانب سے  وکٹ کیپرز کے لیے منعقدہ آن لائن ویڈیو سیشنز میں سابق کپتان معین خان نے  سرفراز احمد، محمد رضوان

اور انڈر 19 کرکٹ ٹیم کے کپتان اور وکٹ کیپر روحیل نذیر کو مشورے دئیے۔وکٹ کیپرز سے اپنے  خطاب میں معین خان نے وکٹ کیپرکے کردار پر اہمیت دیتے ہوئے کہا کہ کرکٹ کے میدان میں گری ہوئی ٹیم کو اٹھانا اس کے وکٹ کیپر کی ذمہ داری ہے۔  انہوں نے کہا کہ میچ کے دوران اگر بولرز کی پٹائی لگ رہی ہو تو بطور وکٹ کیپر آپ کو دیگر فیلڈرز کے ساتھ مذاق یا تفریح کرنی چاہیے تا کہ کھلاڑی دباؤ کا شکار نہ ہوں۔معین خان نے موجودہ وکٹ کیپرز کو اپنے بولرز سے ربط بڑھانے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ وہ وکٹ کے پیچھے کھڑے ہوکر وسیم اکرم اور شاہد آفریدی کے آنکھوں کے اشارے پڑھ لیا کرتے تھے، معین خان نے کہا کہ دونوں بولرز کے ساتھ مل کرانہوں نے کئی معروف بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔معین خان نے کہا کہ 1990 کی دہائی میں راشد لطیف جیسے باصلاحیت وکٹ کیپر سے مقابلہ کرنا بہت مشکل تھا مگر انہوں نے الزام تراشی یا حیلے بہانے ڈھونڈنے کے بجائے خوداحتسابی پر اعتماد کیا اور یہی وجہ ہے کہ وہ آج بھی پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ ایک روزہ میچز کھیلنے والے وکٹ کیپر ہیں۔سابق کرکٹر نے کہا کہ وہ سخت محنت اور ذہنی مضبوطی کے لیے فٹبال اور اسکواش کھیلنے کے علاوہ جاگنگ کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سلیم یوسف اور این ہیلی سے بہت متاثر تھے اور انہی کی طرح اچھا وکٹ کیپر بیٹسمین بننے کی کوشش کرتے تھے۔خیال رہے کہ معین خان کا 14 سالہ کیریئر 1990 سے 2004 تک محیط تھا جس میں انہوں نے 69 ٹیسٹ میچوں میں 2 ہزار 741 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ وکٹوں کے پیچھے 148 شکار کیے جب کہ انہوں نے 219 ایک روزہ میچوں میں 3 ہزار 266 رنز بنائے اور وکٹوں کے پیچھے 287 شکار کیے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جج کا بیٹا


اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…