لاہور(این این آئی) بیس فروری سے شروع ہونے والاایچ بی ایل پی ایس ایل 2020کامیلہ بھرپور دھوم دھام سے پاکستان میں جاری ہے۔ مقامی اور قومی کھلاڑیوں کے بعد اب غیرملکی کرکٹرز بھی لیگ کے سحر میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ پاکستان کے چار مختلف شہروں میں کرکٹ کھیلنے کے بعد غیرملکی کھلاڑی لیگ کے دوران ماحول، تماشائیوں کی شرکت اور گرانڈ اسٹاف کی بھرپور تعریف کررہے ہیں۔
پاکستان کی بھرپور مہمان نوازی کے معترف غیرملکی کھلاڑیوں نے ایونٹ میں کھیل کے معیار کو بھی سراہا ہے۔ دفاعی چیمپئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، دو مرتبہ کی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈاور 2017 کی چیمپئن پشاور زلمی کے علاوہ کراچی کنگز اور لاہور قلندرز کی ٹیموں کے درمیان پلے آف مرحلے میں رسائی کی جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔اب تک صرف ملتان سلطانز کی ٹیم 11 پوائنٹس کیساتھ ایونٹ کے اگلے مرحلے میں رسائی حاصل کرسکی ہے۔ ملتان سلطان کے کھلاڑی معین علی کا کہنا ہے کہ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے تینوں میچوں میں شائقینِ کرکٹ کا جوش دیدنی تھا۔ انہوں نے کہاکہ اسکواڈ میں شامل ہر رکن ملتان کے لوگوں کی میزبانی، پیار اور کھیل سے محبت کے جذبیکا معترف ہے۔معین علی نے کہاکہ سہولیات کے اعتبار سے ملتان اسٹیڈیم کا شمار محدود طرز کی کرکٹ کے چند بہترین اسٹیڈیمز میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کی پچ بیٹسمین اور بالر دونوں کے لیے سازگار ہے۔وہ پرامید ہیں کہ ملتان سلطانز آئندہ ایڈیشنز میں اپنے تمام میچز ملتان اسٹیڈیم میں کھیلے گی۔پشاور زلمی کے بلے باز لیام لیونگ اسٹون کاکہنا ہے کہ گذشتہ 2 ہفتے پشاور زلمی کے لیے بہت اہم تھے تاہم اب ٹیم کی گاڑی جیت کی پٹری پر چڑھ چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی ٹیم کے لیے ٹورنامنٹ کے آغاز کی بجائے بہترین وقت پرمومنٹم پکڑنا اہم ہوتا ہے اور انہیں خوشی ہے کہ ایچ بی ایل پی ایس ایل 2020 کے دوران پشاور زلمی کی گاڑی درست سمت پر گامزن ہے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے فاسٹ بالر ڈیل اسٹین کاکہنا ہے کہ وہ پاکستان واپسی پر بہت خوش ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگ غیرملکی کھلاڑیوں کی لیگ میں شرکت پر بہت پرجوش ہیں۔ڈیل اسٹین نے پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کے گرانڈ اسٹاف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے عملے کی انتھک محنت کے سبب بارش کے باوجود مداحوں کو بہترین اور معیاری کرکٹ دیکھنے کو ملی۔ انہوں نے کہاکہ وہ کراچی میں اپنا آخری گروپ میچ جیتنے کے ساتھ ساتھ فائنل میں رسائی حاصل کرکیاسلام آباد یونائیٹڈ کے فینز کو تحفہ دینے کی کوشش کی۔برطانیہ سے تعلق رکھنے والے کراچی کنگز کے بلے باز ایلکس ہیلز کا کہنا ہے کہ بابراعظم اور شرجیل خان کی ٹاپ آرڈر میں موجودگی ہماری ٹیم کی طاقت ہے۔ انہوں نے کہاکہ رائٹ اینڈ لیفٹ ہینڈ کمبی نیشن پر مشتمل کراچی کنگز کی اوپننگ جوڑی میں شامل
دونوں کھلاڑی ایک دوسرے سے مختلف انداز میں بیٹنگ کرتے ہیں تاہم دونوں کھلاڑیوں کی جارحانہ حکمت عملی کے سبب حریف بالرز کے لیے اچھی بالنگ کرنا ایک مشکل ہدف بن جاتا ہے۔ایلکس ہیلز نے کہاکہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئیمیچز کے دوران شائقینِ کرکٹ کی جانب سے بھرپور حوصلہ افزائی کے بعد وہ ایک بار پھرکراچی جانے کے لیے بے تاب ہیں۔انہوں نے کہا کہ تماشائیوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ مجموعی طور پر بہتر کھیل کا مظاہرہ کرکے کراچی کنگز اگلے مرحلے میں رسائی حاصل کرسکتی ہے۔لاہور قلندرز کے جارحانہ مزاج بلیباز بین ڈنک کا کہنا ہے کہ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں اب تک کھیلے گئے تمام میچوں میں کراڈ شاندار رہا۔ انہوں نے کہا کہ جوں جوں کھیل آگے بڑھتا جاتا ہے توں توں تماشائیوں کی جانب سے کھلاڑیوں کو حوصلہ افزائی کرنے کا جذبہ بھی بڑھتا چلا جاتا ہے۔ بین ڈنک نے کہا کہ تماشائیوں کا شور دیکھ کر انہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ کم از کم قذافی اسٹیڈیم لاہور میں لاہور قلندرز کے علاوہ کسی اور ٹیم کی نمائندگی کرنے کے خواہشمند نہیں ہیں۔