جوہانسبرگ (این این آئی)سابق عظیم جنوبی افریقی بلے باز اے بی ڈی ویلیئرز نے ورلڈ کپ اسکواڈ میں واپسی کی کوششوں کے حوالے سے منسوب خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ٹیم میں واپسی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا تھا۔یاد رہے کہ ورلڈ کپ کے دوران جنوبی افریقی ٹیم کی مسلسل شکستوں کے بعد یہ خبریں سامنے آئیں تھیں کہ اے بی ڈی ویلیئرز نے ریٹائرمنٹ واپس لے کر عالمی کپ میں جنوبی افریقی ٹیم کی
نمائندگی کی خواہش ظاہر کی لیکن ٹیم مینجمنٹ نے اسے مسترد کردیا۔رپورٹس کے مطابق ڈی ویلیئرز نے کپتان فاف ڈیو پلیسی سے بات کی اور اسکواڈ کے اعلان سے صرف 24 گھنٹے پہلے اپنی دستیابی سے آگاہ کیا لیکن سلیکٹرز نے اسے تسلیم نہیں کیا۔کرکٹ جنوبی افریقہ کے انتخابی پینل کے سربراہ لِنڈا زونی نے بعد میں ڈی ویلیئرز کی آخری منٹ کی پیشکش کو مسترد کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ اخلاقیات اور اصولوں کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔مئی 2018 میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے والے اے بی ڈی ویلیئرز نے اس حوالے سے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ وہ ٹیم کا حصہ بننے کی توقع نہیں کر رہے تھے لیکن ورلڈ کپ میں ممکنہ واپسی کے حوالے سے سوال پر میں نے اتفاق کیا کہ ہاں واپسی کا دروازہ کھلا ہوا ہے البتہ اس دوران ٹورنامنٹ میں ٹیم چلی گئی اور میں کسی سے ناراض نہیں ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں نے بالکل کوئی مطالبہ نہیں کیا، میں نے ٹورنامنٹ کے موقع پر ورلڈ کپ اسکواڈ میں اپنا راستہ تلاش کرنے کی ہرگز کوشش نہیں کی اور نہ اس میں زبردستی شامل ہونے کی مجھے کوئی توقع تھی، میری طرف سے کوئی مسئلہ نہیں تھا اور نہ ہی کوئی ناانصافی کا احساس تھا۔ڈی ویلیئرز نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے ٹیم کے کپتان فاف ڈو پلیسی سے بات چیت کی تھی۔انہوں نے کہا کہ فاف اور میں اسکول کے زمانے کے دوست ہیں اور ورلڈ کپ کے لیے ٹیم کا اعلان ہونے سے دو دن قبل میں نے ان سے بات چیت کی تھی۔ میں انڈین پریمیئر لیگ کے دوران اچھی فارم میں تھا اور میں نے جو بھی کہا تھا اور میں ماضی ہوئی کہی ہوئی بات کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ضرورت ہوئی تو میں دستیاب ہوں، لیکن صرف اس صورت میں کہ اگر ٹیم کو ضرورت ہو۔اس بات چیت کی تفصیلات پہلی بار 6 جون کو سامنے آئیں جب
جنوبی افریقہ کو ورلڈ کپ میں بھارت کے ہاتھوں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جو ان کی ایونٹ میں مسلسل تیسری شکست تھی۔یہ ایونٹ جنوبی افریقہ کے لیے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہ تھا جہاں وہ صرف تین میچز جیتنے میں کامیاب ہو سکے اور صرف 7 پوائنٹس حاصل کیے۔ڈی ویلیئرز نے کہا کہ اس کہانی کو میں میڈیا میں منظر عام پر نہیں لے کر آیا اور مجھے اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ یہ کون منظر عام پر لایا۔
لیکن اس کے ذریعے مجھے مجھے غلط انداز میں ضدی اور خود غرض ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی لیکن میں انتہائی عاجزی سے کہتا ہوں کہ میرا ضمیر صاف ھے۔ڈی ویلیئرز نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلن کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے کام کا بوجھ کم کرنا چاہتے تھے اور ایک مرتبہ واضح کیا کہ وہ صرف منتخب T20 لیگز میں کھیل رہے ہیں اور مالی فوائد ان کی ترجیح نہیں۔سب سے پہلے میں نے مئی 2018 میں بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا تاکہ میں اپنی بیوی اور
نوجوان بیٹوں کے ساتھ مزید وقت گزار سکوں، اس پر بعض لوگوں کا اصرار تھا کہ میں پیسے کی خاطر لیگز کھیل رہا ہوں لیکن وہ غلط تھے، سچ سچ یہ ہے کہ میں نے دنیا بھر میں کھیلنے کے لیے بہت ساری منافع بخش پیشکش ٹھکرا دیں اور اب 8 ماہ کے بجائے صرف تین ماہ گھر سے دور رہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں نے اپنے ملک کی نمائندگی اور اس کی قیادت کی، پروٹیز کھلاڑیوں کے ساتھ میرا تعلق ہمیشہ ہی مضبوط ہے اور میں ہمیشہ اگلی نسل کی حمایت اور معاونت کے لیے دستیاب رہوں گا۔