اسلام آباد (این این آئی)پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کہاہے کہ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لے کر اگلے چار سال کیلئے منصوبہ بندی کی جائیگی اور کوئی بھی فیصلہ جلدبازی میں نہیں کیا جائیگا۔ بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں احسان مانی نے کہا کہ ہیڈکوچ مکی آرتھر نے ان سے ملاقات کی جس میں صرف ٹیم کی کارکردگی سے متعلق بات ہوئی
اور یہ بات قطعاً درست نہیں ہے کہ ان کے معاہدے میں ایک سال کی توسیع کے بارے میں کوئی بات ہوئی ہے۔احسان مانی نے کہا کہ کوچنگ سٹاف کی تقرریاں ان کے چیئرمین بننے سے پہلے کی گئی تھیں اور چونکہ پاکستانی ٹیم گزشتہ ستمبر سے مسلسل کرکٹ کھیلتی آرہی ہے لہٰذا انہوں نے کسی قسم کی تبدیلی کو مناسب نہیں سمجھا تاہم اب ورلڈ کپ کے بعد ٹیم کی کارکردگی کو ہر لحاظ سے پرکھا جائیگا اور اگلے چار سال کو ذہن میں رکھ کر فیصلے کیے جائیں گے جن میں کپتان کی تقرری بھی شامل ہوگی۔احسان مانی کے مطابق یہ توقع کی جارہی تھی کہ پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کا سیمی فائنل کھیلے گی تاہم ایسا نہ ہوسکا۔ ان کے مطابق ٹیم ابتدائی میچوں میں ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا اور انڈیا کے خلاف اچھا نہ کھیل سکی تاہم اس کے بعد اس نے اچھی کارکردگی دکھائی جس سے اندازہ ہوا کہ پاکستانی ٹیم دنیا کی کسی بھی ٹیم کو ہرا سکتی ہے تاہم اس میں ذہنی پختگی کی کمی ہے جس پر کام ہونا ہے۔احسان مانی نے کہاکہ پاکستانی ٹیم میں نوجوان کھلاڑیوں کی صلاحیتوں سے انکار ممکن نہیں ہے۔احسان مانی نے اس تاثر کو بھی مسترد کردیا کہ چیف سلیکٹرانضمام الحق کی ورلڈ کپ میں موجودگی کوچنگ سٹاف یا ٹیم مینجمنٹ کے کام میں مداخلت کا سبب بنی۔انہوںنے کہاکہ انضمام الحق انگلینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز کے دوران آئے تھے اور انڈیا کے خلاف ورلڈ کپ کے میچ تک ان کی آفیشل ڈیوٹی رہی،وہ ایک بہت بڑے بیٹسمین ہیں اور پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں نے بھی درخواست کی تھی کہ وہ انضمام الحق کے وسیع تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، انضمام الحق اور مکی آرتھر میں مکمل ہم آہنگی رہی۔احسان مانی نے کہا کہ ورلڈ کپ میں افغانستان کے خلاف میچ کے دوران سٹیڈیم کی فضائی حدود میں ایک نجی جہاز سے لہرائے گئے سیاسی بینرز پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی سے باضابطہ تحریری شکایت کی ہے۔پاکستانی بورڈ نے یہ جاننا چاہا ہے کہ ورلڈ کپ کے میچز کے دوران سٹیڈیمز نوفلائی زون ہوتے ہیں اور میچوں کے دوران ڈرون کیمرے استعمال ہورہے ہوتے ہیں، تو ایسے میں ایک نجی جہاز سیاسی بینرز کے ساتھ کس طرح فضائی حددو میں آگیا اور اس جہاز کو کس نے چارٹر کیا تھا؟ اس کے علاوہ اس میچ کیدوران سکیورٹی کے انتظامات کے بارے میں بھی پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی سے شکایت کی ہے