جوہانسبرگ(آئی این پی)قومی کرکٹ ٹیم کے باولنگ کوچ اظہر محمود نے جنوبی افریقہ میں ناقص کاکردگی کا ذمہ دار ناتجربہ کاری کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ محمد عامر کے سوا پہلے کوئی قومی بالر جنوبی افریقہ میں نہیں کھیلا،یہاں کی وکٹیں اور ماحول یکسر مختلف ہے لہذا بیشتر پلیئرز کے سیکھنے کا عمل جاری ہے،پاکستانی بالرز سینچورین اور کیپ ٹاو4160 میں اچھی بالنگ نہیں کر سکے۔
جبکہ جوہانسبرگ میں بھی وہ اس سے کہیں بہتر بالنگ کر سکتے تھے جو انہوں نے دکھائی لیکن چونکہ بیشتر بالرز ناتجربہ کار ہیں لہذا یہ ان کیلئے سیکھنے کا بہترین موقع تھا۔ان کا کہنا تھا کہ محمد عامر کے سوا پہلے کوئی پاکستانی بالر جنوبی افریقہ نہیں آیا جہاں وکٹیں ہی نہیں ماحول بھی بالکل مختلف ہے اور اس لحاظ سے دیکھا جائے تو نوجوان پیسرز سیکھنے کے عمل سے گزر رہے ہیں۔اظہر محمود کا کہنا تھا کہ دوسری اننگز میں وہ حریف ٹیم کو جلد آو4133 کرنا چاہتے تھے تاکہ گرین شرٹس کو 270 یا 280 رنز کا ہدف ملتا لیکن ہاشم آملا اور کوئنٹن ڈی کوک نے عمدگی سے بیٹنگ کی اور گیندیں چھوڑنے کے ساتھ ہی باو4160ڈریز بھی لگائیں۔ان کا کہنا تھا کہ کوئنٹن ڈی کوک دنیا کے بہترین کرکٹرز میں سے ایک ہیں جن کو سٹروکس کھیلنا پسند ہے جبکہ وہ اچھی بالز پر بھی چوکے لگا سکتے ہیں لہذا ان کی اننگز لاجواب کہی جا سکتی ہے۔شاداب خان کو کم استعمال کرنے کا دفاع کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وکٹ پر بال سوئنگ ہوتی دیکھ کر انہوں نے فاسٹ بالرز پر انحصار کیا تاہم مجموعی اعتبار سے انہیں بالرز کی کارکردگی پر اطمینان ہے کیونکہ پاکستان کی طرح جنوبی افریقی بیٹنگ کو بھی جدوجہد کا شکار ہونا پڑا۔ان کا کہنا تھا کہ شاہین آفریدی کافی کم عمر ہیں جن کو صرف چھ فرسٹ کلاس میچوں کا تجربہ ہے اور اس میں بھی تین ٹیسٹ میچز شامل ہیں جس کے سبب انہیں تھکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا اور وہ بالنگ کا بوجھ نہیں اٹھا سکے۔انہوں نے واضح کیا کہ شاہین شاہ آفریدی پر کام کے بوجھ کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ ون ڈے میچوں میں ان کی زیادہ اہمیت ہے۔