لاہور(آئی این پی)پاکستان میں کھلاڑیوں کی جانب سے ڈسپلن کی خلاف ورزی کے واقعات عام ہیں لیکن اس وقت ملک کا ایک مشہور کرکٹ امپائر ڈسپلن کی خلاف ورزی میں ملوث بتایا جاتا ہے اور امپائر کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ڈسپلن کی خلاف ورزی پر انضباطی کارروائی کا سامنا ہے۔بورڈ نے اس امپائر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اور تحقیقات مکمل ہونے کے بعد امپائر کے خلاف کارروائی کا امکان ہے۔
پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی سے تعلق رکھنے والے خالد محمود سینیئر پاکستان کرکٹ بورڈ کے سینٹرل کنٹریکٹ میں گریڈ ون کے امپائر ہیں۔خالد محمود نے نے اقبال اسٹیڈیم فیصل آباد میں پاکستان کپ ون ڈے ٹورنامنٹ کے میچ مِس کئے اور ایک ٹیم لے کر ملائیشیا چلے گئے۔ انہوں نے بورڈ سے مصروفیات کا بہانہ کرکے پاکستان کپ میں امپائرنگ نہیں کی اور ایک مقامی ٹیم کو لے کر کوالالمپور چلے گئے۔اس وجہ سے ٹورنامنٹ میں پاکستان کرکٹ بورڈ ایک سینیئر امپائر سے محروم ہوگیا، سینٹرل کنٹریکٹ امپائر کی جانب سے پرائیویٹ ٹور پر ٹیم لے جانا اور ڈومیسٹک ٹورنامنٹ مِس کرنا ڈسپلن کی خلاف ورزی ہے کیوں کہ انہوں نے بیرون ملک ٹیم لے جانے کے لیے بورڈ سے پیشگی اجازت بھی حاصل نہیں کی۔ذرائع کا کہنا ہے ڈسپلن توڑنے پر خالد محمود کے خلاف کارروائی کا امکان ہے اور اس بارے میں فیصلہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کیا جائے گا۔خالد محمود کا شمار پاکستان کے صف اول کے امپائروں میں ہوتا ہے، وہ فرسٹ کلاس کے علاوہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کئی انٹر نیشنل میچوں کو بھی سپروائز کرچکے ہیں۔انہیں پاکستان سپر لیگ اور بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں امپائر نگ کا اعزاز حاصل ہے تاہم اب پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ 49 سالہ خالد محمود نے غلط بیانی کی اور بورڈ کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کی۔