منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بحیثیت ٹیم اچھا کھیل پیش نہیں کیا اسلئے پلے آف میں پہنچنے کے مستحق نہیں، وہاب ریاض کی کھری کھری باتیں، بڑا اعتراف کرلیا

datetime 11  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دبئی (مانیٹرنگ ڈیسک) پشاور زلمی کے فاسٹ باؤلر وہاب ریاض نے اپنی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے بحیثیت ٹیم اچھا کھیل پیش نہیں کیا اس لیے ہم پلے آف میں پہنچنے کے مستحق نہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وہاب ریاض کہا کہ دفاعی چیمپیئن ہونے کی حیثیت سے ہم چاہتے تھے کہ پلے آف کیلئے کوالیفائی کریں لیکن اس وقت صورتحال بہت مشکل ہے کیونکہ ہمیں ملتان سلطانز پر انحصار کرنا پڑے گا کہ اگر وہ اسلام آباد یونائیٹڈ سے اپنا آخری میچ ہارے اور ہم بقیہ دونوں میچ جتییں تو پلے آف کیلئے کوالیفائی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بحیثیت ٹیم ہم نے اچھا نہیں کھیلا جس کی وجہ سے ہم اس جگہ پر کھڑے ہیں اور اگر ہم کوالیفائی نہیں کرتے ہیں تو شاید ہم اس کے مستحق نہیں تھے کیونکہ ہم نے اچھا کھیل پیش نہیں کیا۔رواں سیزن میں کوئی نیا ٹیلنٹ سامنے نہ آنے کے سوال پر وہاب نے کہا کہ ہمارے ہاں نوجوان لڑکوں کو اس طرح کے مواقع نہیں مل پاتے اور پی ایس ایل میں آ کر عالمی معیار کی ایک بالکل مختلف اور مسابقتی کرکٹ ہوتی ہے لہذا دبا کو جھیلنا آسان نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لڑکے اچھے ہیں لیکن ان میں اعتماد کی کمی ہے۔ ہماری ڈومیسٹک کی وکٹیں بھی اچھی نہیں ہوتیں، چار روزہ میچوں کی وکٹیں گیلی ہوتی ہیں جبکہ ون ڈے کی وکٹیں بہت سلو ہوتی ہیں۔ ڈومیسٹک کرکٹ کے معیار اور پی ایس ایل میں اسی فرق کی وجہ سے کوئی نیا ٹیلنٹ سامنے نہیں آیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی کارکردگی سے مطمئن ہوں کیونکہ گزشتہ ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں بھی میں نے اچھی بالنگ کی تھی اور پاکستان سپر لیگ میں بھی میں نے بہت زیادہ آٹ کیے ہیں۔وہاب ریاض نے کہا کہ ایک کھلاڑی کی حیثیت سے میرا کام صرف پرفارم کرنا ہے اور ٹیم میں سلیکٹ کرنا یا نہ کرنا، سلیکٹرز کا کام ہے۔ میں قومی ٹیم کے اسکواڈ کا حصہ بننا چاہتا ہوں اور اچھی کارکردگی کے بعد ٹیم میں واپسی کیلئے پرامید ہوں۔وہاب نے کہا کہ ٹیم میں شامل نہ کیے جانے پر کافی مایوس ہوں کیونکہ میرے ٹی20 کے اعدادوشمار برے نہیں تھے اور یہی وجہ تھی کہ میں نے اس پی ایس ایل کیلئے اپنا حلیہ بدلا تاکہ خود کو تحریک دے کر نئے جذبے سے کارکردگی دکھا سکوں۔

انہوں نے کہا کہ اگر سلیکٹرز کو میری ضرورت نہیں تو میرے خیال میں مجھے بھی ان سے بات کرنے کی ضرورت نہیں، انضمام بھائی نے بہت کرکٹ کھیلی ہے اور کھیل کو بہت اچھے سے سمجھتے ہیں لہذا وہ بہتر جانتے ہیں کہ میرے کم بیک کیلئے سب سے بہتر وقت کیا ہے۔حسن علی کی کارکردگی کے حوالے سے سوال پر وہاب ریاض نے ساتھی بالر کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حسن علی انجری سے واپس آیا ہے اور اسے فارم کی واپسی کیلئے کچھ وقت درکار ہے، اس نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں انتہائی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور وہ ٹیم کیلئے کھیلنے والا کھلاڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرفراز میرا بہت اچھا دوست ہے، مجھے اسے تنگ کرنا اچھا لگتا ہے اور میں اسے جان بوجھ کر تنگ کرتا ہوں لیکن ہمارے درمیان کوئی مسئلہ نہیں۔ اگر میں اسے آٹ کروں گا تو میں اپنے طریقے سے لطف اندوز ہوں گا اور اگر وہ مجھے چوکا مارتا ہے تو اسے بھی انجوائے کرنے کا مورا حق ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…