ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

30 سال کرکٹ سے وابستگی میں اس طرح بیٹنگ ناکام ہوتے نہیں دیکھی ٗعاقب جاوید لاہور قلندر کی ناقص کار کر دگی پر برس پڑے

datetime 4  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

شارجہ(این این آئی)پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا ہے کہ وہ گزشتہ 30 سال سے کرکٹ سے وابستہ رہے ہیں تاہم بیٹنگ میں بار بار ایک انداز میں ناکامی انہوں نے آج تک نہیں دیکھی۔تفصیلات کے مطابق لاہور قلندرز کی ٹیم پی ایس ایل تھری میں اب تک پانچ میچ کھیل چکی ہے اور تمام ہی میچز میں اسے شکست کا کڑوا گھونٹ پینا پڑا۔

پشاور زلمی کے خلاف شکست کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عاقب جاوید ٹیم کی کارکردگی سے مایوس دکھائی دئیے اور کہا کہ آپ ایک دو میچز کے بعد توقع رکھتے ہیں کہ ٹیم کی پرفارمنس بہتر ہوگی جیسا کہ گزشتہ روز میچ میں ہوا کہ دونوں ٹیموں نے اچھا کھیلا تاہم آج ہماری پرفارمنس پھر مایوس کن رہی۔انہوں نے کہا کہ تمام میچز میں ایک ہی طرح کا مسئلہ درپیش آرہا ہے، ہر کوئی جانتا ہے کہ لاہور قلندرز کے ساتھ کیا مسئلہ ہے۔عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ ابھی ٹورنامنٹ میں لاہور قلندرز کے پانچ میچز رہ گئے ہیں، آگے بہتر کارکردگی دینے کی کوشش کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ میرا نہیں خیال کہ سختی کرنے سے چیزیں ٹھیک ہوجاتی ہیں، قومی ٹیم کے ساتھ کوچز کا رویہ مختلف ہوسکتا ہے کیوں کہ وہ ٹیم کے ساتھ ہی ہوتا ہے تاہم یہاں ایسا نہیں ہوسکتا کیوں کہ جو کھلاڑی یہاں کھیل رہے ہیں وہ سال میں چار، پانچ لیگز کھیلتے ہیں ٗ آپ کو انہیں صرف مینج کرنا ہوتا ہے۔لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ نے کہا کہ ٹیم کو اچھا آغاز ملتا ہے تاہم ٹاپ آرڈر کا کوئی بھی بلے باز اننگز کو آگے لیکر نہیں چلتا، ان میں کم از کم ایک کھاڑی اچھے ا?غاز کے بعد اسے 70 رنز میں بدلے۔انہوں نے کہا کہ آج بھی پرانی کہانی دہرائی گئی، آپ اپنے سینئر کھلاڑی جیسے برینڈن میکلم، فخر زمان، عمر اکمل، دنیش رامدین سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ذمہ داری لیں۔

انہوں نے کہا کہ فخر زمان کو پاور پلے ختم ہونے کے بعد اپنا انداز تبدیل کرنا چاہیے، آج کے میچ میں لائم ڈوسن کو ان کے خلاف اس لیے لایا گیا کہ وہ بڑا شاٹ کھیلیں۔انہوں نے کہاکہ کھلاڑیوں نے ایسی پرفارمنسز دینی ہیں جن سے ٹیم جیت سکے ٗوہ ٹیم کبھی نہیں جیت سکتی جس کا ایک بھی بیٹسمین بڑی اننگز نہ کھیل سکے۔عاقب جاوید نے کہا کہ جب مخالف ٹیم صرف 100 رنز کے ہدف کا تعاقب کررہی ہو تو آپ کے بولرز بھی اوسط درجے کے لگتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہر ٹیم اسی لیے کھیلتی ہے کہ کم بیک کرے اور ہم جب چھٹا میچ کھیلنے آئیں گے تو یقینا یہ سوچ کر آئیں گے کہ ہمیں جیتنا ہے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…