اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں کرکٹ کا فروغ جہاں کئی غریب گھرانوں کے چشم وچراغ منظر عام پر آئے وہیں آئی پی ایل اور دنیا بھر کی کرکٹ لیگزنے کرکٹرز کو روزگار دیا اور ان کے طرز زندگی کو بدل کر رکھ دیا۔ اسی طرح کی ایک مثال سراج کی بھی ہے جس کے والد رکشہ چلاتے ہیں اور یوں ان کے کنبے کا گزر بسر ہوتا ہے، سراج کو ڈھائی کروڑ میں خریدا گیا ہے
جس سے ان کی غربت دور ہو گئی ہے اور ان کی زندگی میں خوشحالی کی نئی لہر آچکی ہے۔ سراج کی طرح بھارتی بائولر مناف پٹیل جو اپنے والد کے ہمراہ مزدوری کیا کرتے تھے ، امیش یادیو بھی ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے، وہ غربت کی وجہ سے اپنی تعلیم بھی مکمل نہ کرسکے، اور صرف 12 جماعتیں ہی پڑھ سکے۔ وہ کرکٹ کھیلنے کیلئے پیسے ٹینس ٹورنامنٹ کھیل کر کماتے تھے۔منوج تیواری کرکٹ ٹریننگ کے اخراجات تک برداشت نہ کر سکتے تھے اور ریلوے سٹیشن پر کام کیا کرتے تھےاور اسی دوران انہیں رجنی ٹرافی کا حصہ بننے کی خوشخبری دی گئی ۔ س کے علاوہ عرفان پٹھان اور یوسف پٹھان کے والد بھی امام مسجد تھے، دونوں بھائیوں کو بھی اپنی کرکٹ جاری رکھنے کیلئے شدید محنت کرنا پڑی۔اسی طرح روندرا جدیجا کے والد بھی ایک شوپنگ مال میں چوکیداری کرتے تھے، جبکہ والدہ ایک ہسپتال میں کام کرتیں تھیں، اپنی کمائی سے بیٹے کیلئے رقم بچا کر انہوں نے ایک مہنگی کرکٹ کٹ بھی خریدی مگر قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھابیٹے کا عروج دیکھنے سے قبل ہی وہ ایک خوفناک حادثے کا شکار ہو کر دنیا چھوڑ گئیں۔