پیر‬‮ ، 08 ستمبر‬‮ 2025 

پاک فوج کی انٹرنیشنل کرکٹ ٹیموں کو دعوت،کرکٹ بورڈ کو ایسے علاقے میں میچ کروانے کی پیشکش کردی کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتاتھا

datetime 21  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی(آئی این پی ) پورے ملک میں کہیں بھی سیکورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی خوش آئند ہے، ہم پی سی بی کو پیش کش کرتے ہیں کہ وہ آئیں اور فاٹا میں بھی کرکٹ میچ کرائیں یہاں بھی سیکورٹی کا مسئلہ نہیں ہے پاک فوج انہیں بھرپور سیکورٹی دے گی۔،ڈان لیکس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ حکومت وقت کی صوابدید ہے کہ وہ کسی بھی انکوائری کو اوپن کرنا چاہے تو کرسکتی ہے ، پاک فوج کو اس میں کیا اعتراض ہوسکتا ہے ،

1947سے لیکر آج تک جتنی بھی انکوائریز ہوئی ہیں حکومت چاہے تو اسے عام کر دے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان میں اب کسی بھی دہشت گرد تنظیم کی پناہ گا ہ اور تربیتی مرکز نہیں ہے ، باجوڑ ایجنسی، مہمند ایجنسی اور سوات کو ہم نے مرحلہ وار کلیئر کیا ، سی ٹی ڈی اور پولیس سمیت تمام اداروں نے دہشت گردوں کے خلاف مل کر کام کیا ، پاک فوج نے پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کی تمام پناہ گاہیں ختم کر دی ہیں ، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ، ٹی ٹی پی باجوڑ گروپ کے دہشت گردوں نے راولپنڈی کی مسجد پر حملہ کر کے مسجد کو جلایا اور کالے کپڑے پہن کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ پاکستانی شیعہ ہیں تاکہ پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ کو بڑھاوا دیا جا سکے ، یہ لوگ ’’را‘‘ کی سپورٹ اور تربیت لیکر یہاں پر حملہ آور ہوئے تھے ،فاٹا سمیت پاکستان کے کسی بھی حصے میں انٹرنیشنل کرکٹ ہوسکتی ہے ۔وہ پیر کو نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے ۔ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ 2007-08میں 5ایجنسیز دہشتگردی کی لپیٹ میں تھیں ، اپنی صلاحیت کے مطابق ہم نے مرحلہ وار کلیئرنس کا کام شروع کیا تھا ، ہم نے فاٹا ایجنسیز کو دہشت گردی سے پاک کرنے کا عمل مرحلہ وار شروع کیا ۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ باجوڑ ایجنسی کو دو بار دہشت گردوں سے پاک کرنے کا آپریشن کیا گیا ، سوات کو دہشت گردی سے پاک کیا اور ہر جگہ آرمی کی چوکیاں بنا کر مکمل کنٹرول کر لیا ، ہمیں اعتماد ہے کہ دہشت گرد دوبارہ سر نہیں اٹھا سکیں گے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی بہت زیادہ ہے ، وہاں پر مستقل امن کی ذمہ داری افغان فورسز کی ہے ، ہم اپنی طرف سے افغانستان میں امن کیلئے تعاون کریں گے ، پاکستان کے عوام کی طرح افغانستان کی عوام بھی معصوم ہے ۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ افغانستان میں امن کیلئے ہم نے جو کام کرنے تھے وہ اپنی طرف سے مکمل کر لئے ہیں ، پاکستان آرمی نے دفتر خارجہ کو ہمیشہ اپنی تجاویز دی ہیں اور وہ آگے بھی چلی ہیں ، ہمارے وزیرخارجہ چند دن میں امریکہ جا رہے ہیں ان کو آرمی کی طرف سے تجاویز دے دی گئی ہیں انہیں وہ وہاں پر پیش کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں دہشت گردوں کی تمام پناہ گاہیں ختم کردی ہیں ، باجوڑ ،مہمند ایجنسی اور سوات کو مرحلہ وار کلیئر کیا ہے ،

ہمے اپنی طرف سے بارڈر منیجمنٹ کا کام شروع کیا ہے ، ہم سی ٹی ڈی اور پولیس کی کارکردگی کو بھی سراہتے ہیں ، پاک فوج اور پولیس کی کارکردگی کو بھی سراہتے ہیں ۔ پاک فوج اور دیگر فورسز نے پاک افغان سرھد پر دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کیں ہیں ۔ آصف غفور نے کہا کہ پاکستان میں اب کسی دہشتگرد تنظیم کی پناہ گاہ اور تربیتی مرکز موجود نہیں ہے ، بین الاقوامی سطح پر کوئی بھی وفد پاکستان کے کسی بھی حصے کا دورہ کر کے چیک کر سکتا ہے ۔

پورا پاکستان پر امن ہے ہم پاکستان کے کسی بھی حصے میں انٹرنیشنل لیول کا میچ کروانے کیلئے تیار ہیں ، فاٹا میں یونس خان سٹیڈیم موجود ہے چاہیں تو وہیں میچ کروا لیں ، سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پنڈی کی مسجد میں جنہوں نے حملہ کیا وہ شیعہ نہیں تھے جو کہ ان دہشت گردوں نے تاثر دینے کی کوشش کی وہ مقامی شیعہ ہیں اور انہوں نے ایک سنی مسجد پر حملہ کیا تاکہ پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ کو بڑھاوا دیا جا سکے ،

دہشت گردوں کا کوئی مسلک ، مذہب اور صوبہ یا ملک نہیں ہوتا، ان دہشت گردوں نے کالے لباس پہنچ کے خود کو شیعہ ظاہر کرنا چاہا مگر وہ پاکستانی تھے ہی نہیں وہ دہشت گرد تھے جو کسی کی سپانسرشپ لیکر آئے تھے ۔ یہ ٹی ٹی پی باجوڑ گروپ کے لوگ تھے ان کو ’’را‘‘ کی حمایت حاصل تھی ، یہ باجوڑ کے رہنے والے تھے جو لوگ دہشت گردی میں اور آئین سے منحرف ہو کر دوسرے ملک کا آلہ کار بن جائے وہ پاکستانی نہیں رہتا۔ ڈان لیکس رپورٹ کو پبلک کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں آصف غفور نے کہا کہ یہ حکومت وقت کی صوابدید ہے کہ وہ کسی بھی انکوائری کو اوپن کرنا چاہے تو کرسکتی ہے ، پاک فوج کو اس میں کیا اعتراض ہوسکتا ہے ، 1947سے لیکر آج تک جتنی بھی انکوائریز ہوئی ہیں حکومت چاہے تو اسے عام کر دے ۔

موضوعات:



کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…