کراچی(اے این این) دبئی میں پھر رات کو دن کا سماں ہو گا، پاکستان اور سری لنکا کی سیریز کا ایک ٹیسٹ پنک گیند سے فلڈ لائٹس میں کھیلا جائے گا۔ ممکنہ طور پر اس کا میزبان دبئی ہو گا جہاں گزشتہ برس گرین کیپس نے ویسٹ انڈیز سے اپنا اولین ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کھیلا تھا، اس حوالے سے دونوں بورڈز میں اتفاق ہو چکا ہے۔پی سی بی حکام اس بات سے متفق ہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ میں شائقین کی کھوئی ہوئی دلچسپی واپس لانے کیلئے نت نئے اقدامات کرنا ہوں گے،
پاکستانی ٹیم نے13 سے 17 اکتوبر 2016 کو دبئی میں جب پہلا ٹیسٹ کھیلا تو یہ تجربہ مناسب ثابت ہوا تھا، یو اے ای میں چونکہ زیادہ تر ملازمت پیشہ پاکستانی مقیم ہیں لہذا ان کیلیے ورکنگ ڈے میں ٹیسٹ میچ دیکھنے کیلیے اسٹیڈیم آنا آسان نہیں ہوتا، البتہ رات کو درجہ حرارت نسبتا بہتر ہونے سے شائقین نے میچ میں تھوڑی بہت دلچسپی ضرور دکھائی دی، دن میں ٹیسٹ میچز تو خالی اسٹیڈیم میں کھیلے جاتے تھے۔ابتدا میں یہ خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ پنک گیند سے فلڈ لائٹس میں کھیلنے میں کھلاڑیوں کو دشواری ہو گی مگر اظہر علی نے پہلی ہی اننگز میں ناقابل شکست 302 رنز بنا کر اس تاثر کو زائل کر دیا تھا، دوسری اننگز میں ویسٹ انڈین اسپنر بشو نے 8 وکٹیں لے کر مقابلے کو دلچسپ بنایا مگر میزبان ٹیم56 رنز سے سرخرو ہوگئی تھی۔ اس سے قبل نومبر2015میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈکے درمیان پہلا ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ ہوا تھا۔گرین کیپس نے گزشتہ برس ہی دسمبر میں آسٹریلیا سے بھی اس طرز کا ٹیسٹ کھیلا جس میں 39 رنز سے ناکامی ہاتھ آئی تھی، ذرائع کے مطابق بورڈ کی اعلی شخصیات اور کرکٹرز مزید نائٹ ٹیسٹ میچزکے انعقاد میں ایک ہی رائے رکھتے ہیں، اسی لیے سری لنکن بورڈ کے سامنے یہ تجویز رکھی گئی جس نے اسے قبول بھی کر لیا۔دوسری جانب سیریز کے شیڈول کا اعلان آئندہ ہفتے متوقع ہے،
دونوں ٹیموں کو2 ٹیسٹ،5 ون ڈے اور3 ٹوئنٹی20 میچز میں مدمقابل ہونا ہے، ابتدائی طور پر پی سی بی اکتوبر،نومبر میں انعقاد چاہتا تھا مگر سری لنکن بورڈ کی درخواست پر اب ستمبر کے آخری ہفتے میں سیریز کا آغاز اور ایک ماہ میں اختتام ہو جائیگا،پی سی بی انکارکرنے والے آئی لینڈرز کو بدستور 2 ٹی ٹوئنٹی میچز لاہور میں کھیلنے پر قائل کرنے کیلئے کوشاں مگر آمادگی کا امکان کم نظر آتا ہے۔ اگر سیکیورٹی کلیئرنس مل گئی تو 11سے 19ستمبر تک قومی کرکٹرز ورلڈالیون سے لاہور میں میچز کھیلیں گے
اور پھر یو اے ای روانہ ہونا ہوگا۔نومبر میں پاکستانی کھلاڑیوں کو جنوبی افریقی ٹی ٹوئنٹی گلوبل لیگ میں بھی حصہ لینا ہے اس لیے پی سی بی کو بھی تاریخوں میں تبدیلی سے کوئی مسئلہ نہیں ہوا، یاد رہے کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم کو فیوچر ٹور پروگرام کے تحت مارچ 2018 میں بھارت جانا تھا مگر اب آئی لینڈرز اس عرصے میں ون ڈے آزادی کپ کرا رہے ہیں، بھارتی ٹیم بھی پاکستان سے سیریز نہ ہونے کے سبب نومبر ،دسمبر میں فارغ ہو گی اس لیے اب یہ ونڈو سری لنکا کے ساتھ سیریز سے مکمل کر دی گئی ہے۔