اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیمپئنز ٹرافی میں پاکستانی سکواڈ کا اہم ترین حصہ رہنے والے شاداب خان کا نام اب کسی تعارف کا محتاج نہیں رہا انہوں نے اپنی شاندار کارکردگی سے نہ صرف پاکستانی ٹیم کی فائنل میں فتح میں اہم کردار ادا کیا بلکہ اپنی شاندار بائولنگ سے سلیکٹر سمیت کرکٹ پنڈتوں کو بھی اپنی جانب متوجہ کر لیا ہے۔شاداب خان کا کرکٹ کیرئیر کیسے شروع ہوا اور ان کو
کس نے دریافت کیایہ ایک ایسا سوال ہے جس سے متعلق پاکستان ہی نہیں بلکہ کرکٹ سے دلچسپی رکھنے والے سب ہی لوگ جاننا چاہیں گے، شاداب خان کی دریافت اور ان کے کرکٹ کیرئیر سے متعلق ان کے ابتدائی کوچ نصیر احمد کی چند ایسی باتیں منظر عام پر آئی ہیں جو اس سے قبل کسی کو معلوم نہ تھی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق شاداب خان کے ابتدائی کوچ نصیر احمد بتاتے ہیں کہ 2010 میں میانوالی سے شاداب خان کی فیملی راولپنڈی کےایک پسماندہ علاقے ڈھوک منگٹال منتقل ہوئی، اس وقت وہ12 سال کا بچہ تھا، وہاں اس نے ہمارے کلب صدیق اکبر میموریل کے ساتھ ریلوے گراؤنڈ پر پریکٹس شروع کی۔ابتدا میں شاداب ٹینس گیند سے میڈیم فاسٹ بولنگ کیا کرتا تھا،کلب کے صدر و کپتان سجاد احمد نے اس کی رہنمائی شروع کی اور لیگ اسپن کرنے کا مشورہ دیا، وہ بہت محنتی بچہ تھا اور نیٹ پریکٹس کے لیے ہمیشہ سب سے پہلے آتا، میں بھی اس دوران کوچنگ کرتا رہا، پھر شاداب نے انڈر 16،19 کرکٹ بھی کھیلی اور صلاحیتوں کا لوہا منوا کر آگے بڑھتا رہا، میں انگلینڈ چلا گیا تھا مگر جب بھی پاکستان جاتا شاداب کی مدد کرنے میں خوشی محسوس کرتا۔2 برس پہلے صبح 6 بجے ریس کورس گراؤنڈ پر بھی اس کے ساتھ کوچنگ سیشنز کیے، اس دوران اسے فرنٹ فٹ کی وجہ سے سائیڈ اسٹرین کا مسئلہ ہوا جسے میں نے حل کرایا تو فٹنس ٹھیک ہو گئی، ہمارا فون پر بھی رابطہ رہتا تھا،پی ایس ایل ون کے دوران میں دبئی گیا تو وہاں
معین خان اور ڈاکٹر نعمان نیاز نے میری ویوین رچرڈز سے ملاقات کرائی، انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ ’’کیا پاکستان میں کوئی اچھا نوجوان لیگ اسپنر ہے جو گگلی، فلپر وغیرہ کرتا ہو۔میں نے انھیں شاداب کا بتایا اور یہ بھی کہا کہ وہ اگلے سال اس لیگ میں کارنامے انجام دے رہا ہو گا، میری یہ بات درست ثابت ہوئی، نصیر احمد کے مطابق شاداب خان اچھا بیٹسمین بھی ہے اور جلد
اس شعبے میں بھی صلاحیتوں کا لوہا منوا لے گا، فیلڈنگ سے تو پہلے ہی اس نے سب کو متاثر کر دیا ہے۔ چیمپئنز ٹرافی کے دوران میں شاداب سے ملاقات کے لیے برمنگھم گیا تو کہا کہ میچز کے دوران وقفے میں ایک دن کے لیے لندن چلے آؤ تو اس نے کہا کہ ’’ایسا ممکن نہیں ہو گا‘‘۔میں نے ازرائے مذاق کہا تو پھر تو کارڈف سے ہی واپس چلے جاؤ گے تو جواب دیا کہ
’’نہیں فائنل کھیلنے آئیں گے لندن اور پھر ٹرافی جیتنے کے بعد آپ سے پھر ملاقات ہو گی‘‘، بعد میں ایسا ہی ہوا، جب ہماری ملاقات ہوئی تو اس نے کہا ’’دیکھا نصیر بھائی میں نے صحیح کہا تھا ناں‘‘۔