لاہور(نیوزڈیسک) سپاٹ فکسنگ کیس میں سزا پانے والے فاسٹ بولر محمد عامر کی ٹیم میں واپسی پر قومی کرکٹرز تقسیم ہو گئے ہیں۔ تاحیات پابندی کا شکار ہو کر دنیا سے چلے جانے والے ہنسی کرونیے کے ساتھ ہرشل گبز کا نام ان کرکٹرز میں ہے جنہوں نے جینٹل مین گیم کو خراب کیا اور پھر پاک صاف ہو کر کرکٹ کھیلتے نظر آئے۔ ویسٹ انڈیز کے مارلون سموئلز پر الزام تو ٹیم کی اندرونی معلومات دینے کا تھا لیکن وہ بھی دو سال کی سزا بھگت کر اِن ایکشن ہوئے۔ آسٹریلین کھلاڑی شین وارن اور مارک وا بھی اسی فہرست کا حصہ ہیں جن پر فکسنگ کا الزام لگا لیکن انہوں نے پیشیاں بھگتیں اور پھر ٹیم میں واپس آ گئے۔ بنگلا دیشی سابق کپتان محمد اشرفل بھی فکسنگ کے جرم میں آٹھ سال پابندی کی سزا ہوئی تاہم وہ بھی تین سال کی معافی کے بعد اِن ایکشن ہو گئے۔ اس پوری فہرست اور دو ہزار دس کے فکسر محمد عامر، سلمان بٹ اور محمد آصف میں فرق یہ ہے کہ تینوں پاکستانی کھلاڑی کرکٹ کی تاریخ پہلی بار فکسنگ کے جرم پر جیل گئے۔سینئر کھلاڑیوں مصباح الحق اور یونس خان نے محمد عامر کی واپسی کا معاملہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پر چھوڑ دیا تو دوسری جانب محمد حفیظ اور اظہر علی نے ٹریننگ کیمپ میں محمد عامر کی واپسی پر شدید تنقید کی ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد عامر کی کیمپ میں شرکت پر احتجاج کرکٹرز کو مہنگا پڑ سکتا ہے کیونکہ محمد عامر کی کرکٹ میں واپسی پی سی بی کے اتفاق رائے سے ہوئی ہے۔ محمد عامر کی شرکت پر احتجاج کرنے پر سینئر کھلاڑیوں کو نوٹس ہو سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ محمد عامر کی بنگلا دیش پریمئر لیگ میں شرکت پر اعتراض سے محمد حفیظ کی سرزنش ہوئی تھی اور انھیں نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ محمد عامر کی قومی کرکٹ ٹیم کے تربیتی کیمپ میں شمولیت کے حوالے سے کھلاڑیوں میں اختلافات سر اٹھا رہے ہیں اور محمد حفیظ کے ساتھ ون ڈے کپتان اظہر علی نے بھی قومی ٹیم کے تربیتی کیمپ کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔ ان کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ محمد عامر سپاٹ فکسنگ کیس میں سزا یافتہ ہیں اور وہ کسی سزا یافتہ کھلاڑی کے ساتھ نہیں کھیل سکتے۔ دوسری طرف معاملے کو سلجھانے کیلئے مشتاق احمد ، ہارون رشید اور شاہد آفریدی کے درمیان مشاورت جاری ہے تاکہ معاملے کا کوئی حل نکالا جاسکے۔ دوسری جانب محمد عامر کے مخالفین کا کہنا ہے کہ کیا پورے پاکستان میں محمد عامر کے مقابلے کے دو تین باﺅلر بھی دستیاب نہیں۔محمد عامر کی معافی اور سزا بھگتنا اپنی جگہ مگر پی سی بی کی مہربانیوں کا دراز ہوتا ہوا سلسلہ کئی سوال اٹھارہا ہے، محمد عامر کی تعریفوں کے پل باندھنے والوں کو یہ ضرور معلوم ہوگا کہ محمد عامر نے اپنے ون ڈے انٹرنیشنل کیریئیر میں 4.56کی اوسط سے رنز دیتے ہوئے صرف پندرہ میچ کھیلے اور25وکٹیں حاصل کیں ،جبکہ ان کی پچیس ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میںبہترین باﺅلنگ 28رنز کے عوض صرف چار وکٹیں تھیں وہ اپنے کیرئیر کے پچیس میچوں میں ایک بار بھی پانچ وکٹیں حاصل نہیں کرسکے ،ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کیرئیر میں محمد عامر نے اٹھارہ میچ کھیلے اور 7.03کی اوسط سے رنز دیتے ہوئے صرف تئیس وکٹیں حاصل کیں جبکہ ان کی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں بہترین باﺅلنگ تئیس رنز کے عوض 3وکٹیں تھیں اگر اس کارکردگی کو دیکھا جائے تواسے بہتر ضرور قرار دیاجاسکتاہے مگرحیرت انگیز نہیں۔جبکہ پی سی بی کا محمد عامر کی واپسی کے بارے میں عمل اور ردعمل اس قدر تیز ہے کہ یوں محسوس ہوتاہے جیسے محمد عامر دنیا کا سب سے بڑا باﺅلر ہے۔معافی تلافی اور واپسی اپنی جگہ مگر صاف نظر آنے والا حد سے زیادہ نرم گوشہ اورآئے دن پی سی بی کے اعلیٰ عہدیداران کے مذکورہ باﺅلر کے حق میں بیانات اور اقدامات کئی سوالات کو جنم دے رہاہے۔اب سپاٹ فکسنگ میں 5 سال کی سزا پوری کر نے کے بعد محمد عامر قومی کرکٹ ٹیم کا یونیفارم دوبارہ زیب تن کر چکے ہیں لیکن کھلاڑیوں کے ان کے حوالے سے تحفظات ابھی ختم نہیں ہوئے ہیں۔