لاہور(نیوز ڈیسک) محمدعامر کی فاسٹ ٹریک واپسی،پی سی بی کے عمل اورردعمل نے کئی سوال کھڑے کردیئے،چیئرمین پی سی بی شہریار خان تربیتی کیمپ میں شرکت کرنے والے سزا یافتہ فاسٹ باولر محمد عامر کا رویہ دیکھنے کے لیے خود میدان میں پہنچ گئے۔ یہ کہنا تو ناقابل یقین ہی ہوگا کہ پورے پاکستان میں محمد عامر کے مقابلے کے دو تین باﺅلر بھی دستیاب نہیں۔محمد عامر کی معافی اور سزا بھگتنا اپنی جگہ مگر پی سی بی کی مہربانیوں کا دراز ہوتا ہوا سلسلہ کئی سوال اٹھارہا ہے، محمد عامر کی تعریفوں کے پل باندھنے والوں کو یہ ضرور معلوم ہوگا کہ محمد عامر نے اپنے ون ڈے انٹرنیشنل کیریئیر میں 4.56کی اوسط سے رنز دیتے ہوئے صرف پندرہ میچ کھیلے اور25وکٹیں حاصل کیں ،جبکہ ان کی پچیس ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میںبہترین باﺅلنگ 28رنز کے عوض صرف چار وکٹیں تھیں وہ اپنے کیرئیر کے پچیس میچوں میں ایک بار بھی پانچ وکٹیں حاصل نہیں کرسکے ،ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کیرئیر میں محمد عامر نے اٹھارہ میچ کھیلے اور 7.03کی اوسط سے رنز دیتے ہوئے صرف تئیس وکٹیں حاصل کیں جبکہ ان کی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں بہترین باﺅلنگ تئیس رنز کے عوض 3وکٹیں تھیں اگر اس کارکردگی کو دیکھا جائے تواسے بہتر ضرور قرار دیاجاسکتاہے مگرحیرت انگیز نہیں۔جبکہ پی سی بی کا محمد عامر کی واپسی کے بارے میں عمل اور ردعمل اس قدر تیز ہے کہ یوں محسوس ہوتاہے جیسے محمد عامر دنیا کا سب سے بڑا باﺅلر ہے۔معافی تلافی اور واپسی اپنی جگہ مگر صاف نظر آنے والا حد سے زیادہ نرم گوشہ اورآئے دن پی سی بی کے اعلیٰ عہدیداران کے مذکورہ باﺅلر کے حق میں بیانات اور اقدامات کئی سوالات کو جنم دے رہاہے۔اب سپاٹ فکسنگ میں 5 سال کی سزا پوری کر نے کے بعد محمد عامر قومی کرکٹ ٹیم کا یونیفارم دوبارہ زیب تن کر چکے ہیں لیکن کھلاڑیوں کے ان کے حوالے سے تحفظات ابھی ختم نہیں ہوئے ہیں اور قومی ٹیم کے کھلاڑی نوجوان فاسٹ باولر کے ساتھ تربیتی کیمپ میں کھنچے کھنچے رہ رہے ہیں ، چیئرمین پی سی بی شہر یار خان کیمپ میں عامر کا رویہ دریافت کرنے کے لئے خود میدان میں آ گئے اور ٹی ٹونٹی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی اور ہیڈ کوچ وقاریونس سے ملاقات کرکے رویے کے متعلق دریافت کیا۔